اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkپاکستان کی زخمی لڑکی کی تصاویر کو مذہبی رنگ دے کر سوشل...

پاکستان کی زخمی لڑکی کی تصاویر کو مذہبی رنگ دے کر سوشل میڈیا پر شیئر کیاگیا ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر زخمی لڑکی تصویر شیئر کی جارہی ہے۔ شیوانی کے شوہر نے اسے پیٹ پیٹ کر برا حال کردیاہے۔ شیوانی نے مسلم شخص سے محبت کی شادی کی تھی اور رمضان کے روزے بھی رکھے تھے۔

Viral on Facebook

شیوانی کے حوالے سے وائرل پوسٹ اور اس کے آرکائیو لنک

فیس بک پر ابھے پرتاب سنگھ نے مذکورہ تصاویر کو ہندی ہندو ہندوستان نامی پیج کو ٹیگ کرتے ہوئے شیئر کیا ہے۔پرتاب کے اس پوسٹ کو ہمارے آرٹیکل لکھنے تک سترہ سو لوگ شیئر کرچکے تھے۔جبکہ ایک سو چوبن افراد لائک بھی کیے ہیں۔آرکائیو لنک۔

فیس بک یوزر سوریندر سنگھ مہارا،سواتی سنگھ،کٹ٘ر ہندو نے بھی تصاویر کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔سبھی کے آرکائیو لنک ناموں پر کلک کرکے دیکھیں۔

ٹویٹر پر بھی وائرل تصاویر کو کیاگیا ہے شیئر

ٹویٹر پر ویکاس سنگھ نامی یوزر نے لوجہاد کا حوالہ دے کر تصاویر کو شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

وِپن ہندوز نے بھی شیوانی کی تصویر کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

مینن دلال نامی ٹویٹر یوزر نے بھی لوجہاد بتا کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

Old post viral on Twitter

Fact Check/Verification

ان دنوں سوشل میڈیا پر لڑکیوں کی چار تصاویر خوب گردش کررہی ہے۔دعویٰ کیا جاہا رہے کہ اس لڑکی کا نام شیوانی ہے اس نے کچھ دنوں پہلے مسلم لڑکے سے محبت کی شادی کی تھی۔انہوں روزے بھی رکھے تھے۔لیکن اس کے شوہر نے اتنا مارا پیٹا ہے کہ شکل کا نقشہ بدل دیا ہے۔اس دعوے میں کتنی سچائی ہے یہ جاننے کےلئے ہم نے سب سے پہلے وائرل دعوے کے حوالے سے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کیا۔جہاں ہمیں دوہزار انیس کے وائرل تصاویر والے دو پوسٹ ملے۔جس میں بھی لوجہاد اور شیوانی کا ذکر ہے۔لیکن یہاں یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ دعوے والی تصاویر پہلے بھی وائرل ہوچکی ہے۔

زخمی لڑکی شیوانی ہے یا کوئی اور۔
fake claim viral on Twitter

آخر کون ہے یہ زخمی لڑکی؟

مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ پہلے بھی ان تصاویر کو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جاچکا ہے۔پھر ہم نے سبھی تصاویر کو ایک ایک کرکے ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں شیوانی کے حوالے سے ایم پی نیوز کاسٹ نامی مقامی یوٹیوب چینل کا ایک لنک فراہم ہوا۔جس کے مطابق مدھیہ پردیش کے شاجاپور کا معاملہ ہے۔جہاں سولہ سالہ شیوانی اور رِیا نے رمضان میں ایک روزہ رکھا تھا۔

اب شیوانی کے حوالے سے واضح ہوچکا کہ شیوانی نے روزہ رکھا تھا۔پھر ہم نے تشدد والی تصور کو ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں پاکستان کے معروف ٹی وی چینل لاہورنیوز اور ڈان نیوز پر ستائیس مارچ دوہزارانیس کی خبریں ملیں۔ جس کے مطابق جس خاتون کی تشدد والی تصویر وائرل ہورہی ہے۔وہ پاکستان کے لاہور کی ہے۔خاتون کا نام اسماءعزیز ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=VT3cS1tWEjg

جیو نیوز کے مطابق اسما عزیز نامی خاتون نے الزام لگایا ہے کہ اس کا شوہر میاں فیصل روزانہ دوستوں کو گھر لاتا اور ان کے سامنے اسے رقص کرنے کا کہا کرتا تھا۔رقص سے انکار پر شوہر نے دوستوں کے ساتھ مل کر تشدد کیا اور پائپوں سے مارا۔جس کی وجہ سے اسما کی یہ حالت ہوگئی ہے۔اب صاف واضح ہوچکا کہ وائرل تصاویر میں تشدد کی شکار ہوئی خاتون پاکستان کی ہے اور اس کا نام اسما ہے ناکہ شیوانی۔البتہ وائرل تصاویر میں ایک تصویر اسما سے ضرور ملتی جلتی ہے۔لیکن وہ یہ شیوانی نہیں ہے اور ناہی لوجہاد کا معاملہ ہے۔

یہ شیوانی نہیں بلکہ اسما ہے جو اپنےشوہر کے ظلم ستم کا شکار ہوئی ہے

نیوزچیکر کی ٹیم پہلے لوجہاد اور ہندو مسلم کے عنوان پر وائرل پوسٹ کو ڈیبنک کرچکی ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے وائرل تصاویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔تشدد کی شکار خاتو کا تعلق پاکستان کے لاہور سے ہے اور اس کا نام اسماعزیز ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کی ریا اور شیوانی نے روزہ رکھا تھا۔لیکن لوجہاد جیسا معاملہ ان کے ساتھ پیش نہیں آیا ہے۔

Our Sources

mp news cast:https://www.youtube.com/watch?v=QFRGl3kEdzw

Geo.tv:https://urdu.geo.tv/latest/198449-

lahorenews:https://lahorenews.tv/index.php/en/video/20847/

DawnNews:https://www.dawnnews.tv/news/1100391,

Result:Misplaced Context

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular