اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkجرمنی کے برلن میں غیب سے اذان کی آواز سنائی دینے کا...

جرمنی کے برلن میں غیب سے اذان کی آواز سنائی دینے کا ویڈیو گمراہ کن ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر 2 منٹ 48 سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا ویڈیو سے متعلق دعویٰ ہے کہ جرمنی کے برلن شہر میں غیب سے اذان کی آواز سنائی دے رہی ہے، جسے وہاں کے لوگ اپنے موبائل کیمرہ میں قید کر رہے ہیں۔

جرمنی کے برلن میں غیب سے اذان کی آوازسنائی دینے کا ویڈیو گمراہ کن ہے
Courtesy:چودھری بلال احمد

فیس بک پر اس ویڈیو کو فاروقی تنظیم کے بہار کے مدھوبنی کے بیورو چیف علی حسن نے بھی شیئر کر کیپشن میں لکھا ہے کہ “آسمان سے اذان ہوئی جرمنی کے برلن شہر میں آسمان سے غیب سے آواز سنائی دینے لگی۔ خدا کی قدرت وہاں کے مسلم اور انگریز لوگوں کو اس غیبی اذان کی آواز اور وہاں کے نظارے کا ویڈیو ریکارڈ کر تے ہوے آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اللّهُ اکبر اللّهُ اکبر ماشاء اللّه ماشاء اللّہ”۔ فیس بک پروفائل کے مطابق علی حسن بہار کے معروف ادارہ متھلا یونیور سٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔

جرمنی کے برلن میں غیب سے اذان کی آوازسنائی دینے کا ویڈیو گمراہ کن ہے
Courtesy:FB/Ali Hasan

اس ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ یوٹیوب پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔ جس کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

Viral video

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

واہٹس ایک پر بھی اس ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ویڈیو کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر 24 گھنٹوں میں 9 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 151 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ جبکہ ٹویٹر پر بھی کئی صارفین نے اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔

Screen shot of Crowdtangle

Fact Check/Verification

کیا جرمنی کے برلن شہر میں غیب سے اذان کی آواز سنائی دے رہی ہے؟ اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل لینس ٹولس کی مدد سے امیج سرچ کیا۔ لیکن وہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

ہم نے ویڈیو کے ایک فریم کو ین ڈیکس پر سرچ کیا، جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے فریم ملے، جن میں ایک رپٹلی لکھا ہوا کیفریم بھی ملا۔ پھر ہم نے اس کیفریم کی مدد سے یوٹیوب پر رپٹلی کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اس نام کا یوٹیوب چینل ملا۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق یہ ایک انٹرنیشل ویڈیو نیوز ایجنسی ہے۔

Courtesy: yandex.com

پھر ہم نے اس میں وائرل ویڈیو کو تلاشنا شروع کیا، تب ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق 5 اپریل 2020 کو اپلوڈ شدہ ایک رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق جرمنی کے برلن میں کووڈ 19 بحران کے دوران داروالسلام مسجد سے جمعے کی اذان دی گئی تھی اور نزدیکی گرجہ گھر سے یکجہتی کی علامت کے طور پر گھنٹی بجائی گئی تھی۔ سڑکوں پر پولس اور لوگ نظر آ رہے ہیں وہ دراصل نماز کے لئے جمع ہوئے لوگ ہیں، وہاں کووڈ-19 کی خلاف ورزی ہو رہی تھی، اس لئے وہاں پولس بھی مسجد کے باہر موجود تھی۔

Courtesy: YouTube/ RUPTLY

سرچ کے دوران ہمیں غیر ملکی میڈیا ویون کے یوٹیوب چینل پر بھی جرمنی کے ایک چرچ میں جمعے کی نماز کے حوالے سے مئی 2020 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق جرمنی میں مسلمانوں کے جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے اہک چرچ کھول دیا گیا۔

Courtesy: YouTube/ WION

مذکورہ رپورٹ سے واضح ہو چکا کہ جرمنی کے برلن کا ہی ویڈیو ہے، لیکن اذان کی آواز غیب سے نہیں آ رہی ہے، بلکہ دارالسلام مسجد سے آ رہی ہے۔ ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے گوگل میپ پر بھی برلن کی دارالسلام مسجد کیورڈ سرچ کیا، جہاں ہمیں ہو بہوبہو نظارہ دیکھنے کو ملا، جو وائرل ویڈیو میں بھی نظر آ رہا تھا۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ جرمنی کے برلن میں غیب سے اذان کی آواز سنائی دینے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ دراصل کووڈ-19 بحران کے دوران برلن کی ایک دارالسلام نامی مسجد میں دی گئی اذان کی آواز ہے، جس کے ویڈیو کو اب جرمنی کے برلن میں آسمان سے اذان کی آواز کا بتا کر شیئر کر رہے ہیں۔


Result: Misleading

Our Sources

YouTube: (https://www.youtube.com/watch?v=l1QrwC52Kpo)

YouTube: (https://youtu.be/BoB47ODBqVc)

GoogleMaps:(https://www.google.com/maps/place/Dar+Assalam+Moschee/@52.4808565,13.4267151,3a,75y,90t/data=!3m8!1e2!3m6!1sAF1QipOMu1smw5VqLRYY5i50UEtDqzSuVQ6gwR3NXV4t!2e10!3e12!6shttps:%2F%2Flh5.googleusercontent.com%2Fp%2FAF1QipOMu1smw5VqLRYY5i50UEtDqzSuVQ6gwR3NXV4t%3Dw203-h270-k-no!7i2448!8i3264!4m14!1m8!3m7!1s0x47a84fbc09eff78f:0xce70f508906d5b7c!2sDar+Assalam+Moschee!8m2!3d52.4807129!4d13.4269856!14m1!1BCgIgAQ!3m4!1s0x47a84fbc09eff78f:0xce70f508906d5b7c!8m2!3d52.4807129!4d13.4269856)


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular