Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ایک زخمی لڑکی کی تصویر کو کابل ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “یہ اس افغانی لڑکی کی تصویر ہے، جو حال کے دنوں میں کابل ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے میں بچ گئی تھی”۔ حسبي الله ونعم الوكيل۔ بتادوں کہ تصویر کے دائیں جانب العربیہ کا لوگو لگا ہے۔
طالبان نے 20 سال بعد 15 اگست کو کابل پر قبضہ کر لیا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر افغان ــ طالبان سے متعلق طرح طرح کے ویڈیو اور تصاویر گمراہ کن اور فرضی دعوے کے ساتھ خوب شیئر کئے جا رہے ہیں۔ طالبان کے قبضے کے بعد کابل ایئرپورٹ پر مہاجرین کی بھیڑ جمع ہے۔ وہیں کابل ایئرپورٹ پر 26 اگست 2021 کو ہوئے خود کش حملے میں تقریباً 170 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
اسی حملے سے جوڑ کر ایک زخمی لڑکی کی تصویر کو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں صارفین کا دعویٰ ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر دھماکے سے بچ جانے والی افغانی لڑکی کی یہ تصویر ہے۔ بے شک اللہ نعم الوکیل ہے۔
اس تصویر کو العربیہ عربی اور فرح نیوز ویب سائٹ پر حال کے دنوں میں ہوئے کابل ایئرپورٹ خودکش حملے کا بتا کر خبر شائع کی گئی ہیں۔ جس کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کو سرچ کیا تو پتا چلا کہ پچھلے 3 دنوں میں اس موضوع پر 132 صارفین تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔
Fact Check/Verification
زخمی لڑکی کی وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں زخمی لڑکی کی تصویر سے متعلق کئی لنک فراہم ہوئے، جنہیں حالیہ خبروں میں شائع کیا گیا ہے۔ ان خبروں میں بچی کی تصویر کو کابل ایئرپورٹ خودکش حملے سے جوڑ کر شائع کیا گیا ہے۔ آپ درج ذیل میں موجود اسکرین شارٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔
ہم نے جب کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں سعودی24 نیوز نامی ویب سائٹ پر 28 اگست 2021 کو شائع شدہ خبر میں زخمی بچی کی تصویر ملی۔ جس میں اس تصویر کو 10 سال پرانا بتایا گیا ہے۔ حالانکہ سعودی24 نیوز میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کی یہ تصویر افغانستان کی ہی ہے۔
مذکورہ خبر سے پتا چلا کہ 10 سال پرانی تصویر کو حال کے دنوں کا بتاکر شیئر کیا جا رہاہے۔ پھر اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے ہم نے مزید کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کابل پریس اور ھزارہ انٹر نیشنل پر زخمی لڑکی کی تصویر کے ساتھ شائع شدہ فارسی زبان میں 11 دسمبر 2011 کی خبریں ملیں۔ جس کے مطابق کابل میں شیعوں کا ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ جہاں خود کش حملہ ہوا ۔ جس میں کئیوں کی اموات ہوئی اور کئی زخمی ہوئے۔ انہیں میں سے ایک زخمی لڑکی کی یہ تصویر ہے۔
اس سے متعلق جب ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں گیٹی امیج پر وائرل تصویر سے ملتی جلتی کئی تصاویر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق زخمی لڑکی کا نام ترانہ اکبری ہے۔ 6 دسمبر 2011 کو کابل میں عاشورہ کے دن شیعوں کی ایک تقریب ہو رہی تھی، تبھی ایک دھماکہ ہوا، جس میں 30 افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور متعدد زخمی ہوئے تھے، انہی میں سے ایک 12 سالہ ترانہ اکبری بھی تھی، جو اس حملے میں زخمی ہوگئی تھی۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ زخمی لڑکی کی تصویر 10 سال پرانی ہے۔ اس تصویر کا حال کے دنوں میں ہوئے کابل ایئر پورٹ پر خودکش حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ تصویر میں نظر آرہی لڑکی کا نام ترانہ اکبری ہے۔
Result: Misleading
Our Sources
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.