Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سعودی عرب سیاحت میں اصلاحات کے لئے 600 مقامات پر شراب پر پابندی ختم کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
سعودی عرب میں شراب سے پابندی ہٹائے جانے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے میڈیا و سوشل میڈیا پر سعودی عرب میں شراب سے پابندی ہٹائے جانے کی خبریں خوب گردش کر رہی ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ آنے والے ایکسپو 2030 و فیفا ورلڈ کپ 2034 کے مدنظر شراب بندی کے قانون میں ترمیم کرنے جا رہا ہے اور تقریباً 600 مقامات پر شراب کی خرید و فروخت کو منظوری دینے کا پلان ہے۔
اس حوالے سے آر ٹی ای اردو کے مستند ایکس ہینڈل سے ایک پوسٹ شیئر کی گئی ہے، جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “سعودی عرب سیاحت میں اصلاحات کے لئے 600 مقامات پر شراب پر پابندی ختم کرنے کی تیاری کر رہا ہے”۔

اس حوالے سے 26 مئی 2025 کو شائع ٹائمس آف انڈیا، دی اکنامکس ٹائمس و انڈیا ٹوڈے نے بھی خبریں شائع کی ہیں۔

وائرل دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پوسٹ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
سعودی عرب میں شراب سے پابندی ہٹائے جانے والے دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں رائٹرز کی ایک رپورٹ ملی۔ یہ رپورٹ 26 مئی 2025 کو شائع کی گئی تھی اور اس میں بتایا گیا تھا کہ ایک سعودی اہلکار نے شراب کی خرید و فروخت سے پابندی ہٹائے جانے کی سبھی خبروں کی تردید کی ہے۔ لیکن اس سعودی اہلکار سے متعلق کوئی معلومات یا اس حوالے سے کوئی نوٹس اس رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں شراب سے پابندی ہٹائے جانے کی خبر ایک وائن بلاگ پوسٹ سے عالمی میڈیا نے لی تھی اور اس بلاگ میں بھی کسی ذرائع کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔
تحقیقات کو مزید پختہ کرنے کے لئے ہم نے اس وائرل دعوے کو جانچ کے لئے عرب فیکٹ چیکنگ نیٹورک(اے ایف سی این) کو بھیجا۔ اے ایف سی این کے عبدالرحمٰن ربيع نے اس تحقیق میں ہماری مدد کی۔ انہوں نے اپنی سرچ میں ملی دی گارجین کی ایک رپوڑٹ ہمیں بھیجی۔ یہ رپورٹ 17 دسمبر 2024 کو شائع کی گئی تھی۔
اس رپورٹ میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایسوسی ایشن فٹ بال (فیفا) کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ فیڈریشن مقامی حکومتوں پر اپنے قوانین میں تبدیلی کے لئے دباؤ نہیں ڈالے گی”۔ تاہم، اخبار نے یہ بھی بتایا ہے کہ “فین زونز اور ہوٹلوں کے بارے میں موقف اس مرحلے پر فی الحال “کم واضح” ہے، خاص طور پر جب ٹورنامنٹ میں ابھی تقریباً ایک دہائی باقی ہے”۔
اس کے علاوہ اے ایف سی این کی جانب سے ہمین برطانیہ میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن بندر السعود کا ایک انٹرویو لنک بھی بھیجا، جو 12 فروری 2025 کو ایل بی سی پر نشر ہوا تھا۔ اس انٹرویو کے 8 منٹ 28 سیکنڈ پر سعودی سفیر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ “شراب کی اجازت نہیں ہے”۔ مزید وہ یہ بھی کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ “لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اس کے بغیر بہت مزہ آتا ہے۔ یہ بالکل ضروری نہیں ہے۔ اور اگر آپ روانگی پر یا اس کے بعد پینا چاہتے ہیں، تو یہ ٹھیک ہے۔ لیکن فی الحال، ہم شراب کی اجازت نہیں دیتے”۔
اس معاملے میں مزید وضاحت کے لئے اے ایف سی این نے ای میل کے ذریعے آفیشل “سعودی ورلڈ کپ 2034 ” ویب سائٹ سے و سعودی وزارت کھیل کی کسٹمر سروس سے رابطہ کیا ہے۔ یہ آرٹیکل لکھے جانے تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے، جواب ملتے ہی اس آرٹیکل کو اپڈیٹ کر دیا جائے گا۔
لہٰذا تحقیقات میں واضح ہوا کہ سعودی عرب میں شراب سے پابندی ہٹائے جانے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ فی الحال سعودی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔
Sources
Report published by The Guardian on 17 Dec 2024
Video Published by YouTube Channel LBC on 12 Feb 2025
AFCN journalist Abdurrahman Rabie
Mohammed Zakariya
October 28, 2025
Mohammed Zakariya
July 24, 2025
Mohammed Zakariya
June 27, 2025