میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران پر امریکی بمباری کے جواب میں 23 جون کی رات قطر اور عراق میں امریکی فوجی ایئربیس پر حملے کئے گئے۔ اسی تناظر میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں سڑک پر گاڑیوں کی بھیڑ نظر آرہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ امریکی بمباری کے جواب میں امریکی فوجی ایئربیس پر کئے گئے ایران کے حملے کے بعد لوگ قطر سے سعودی عرب کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
ویڈیو کے ساتھ ایکس صارف نے لکھا ہے ایران کے حملے کے بعد بارڈر کراسنگ شروع، قطر سے لوگ سعودیہ کی طرف جا رہے ہیں۔

Fact Check/Verification
ایرانی حملے کے بعد قطر سے سعودی عرب نقل مکانی کرنے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل لینس کی مدد سے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں یہی ویڈیو 9 دسمبر 2022 کو حسين واخوانه الزعماء نامی یوٹیوب چینل پر موصول ہوئی۔ جس کے ساتھ عربی زبان میں کیپشن موجود تھا، جس کا اردو ترجمہ: “خلیجی شہریوں اور خلیجی ممالک کے رہائشیوں کو #قطر میں بغیر اجازت اور #حیا #کپ کارڈ کے داخل ہونے کی اجازت دینے کے بعد سلویٰ بندرگاہ”۔

اسی ویڈیو کو ٹک ٹاک پر ایک صارف نے سلویٰ سرحد کراسنگ، ابو سمرہ بارڈر کراسنگ، قطر ورلڈ کپ” جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ شیئر کیا ہے۔

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں سعودی عرب کے صحافی طلحہ الانصاری کے آفیشل ایکس ہینڈل پر مذکورہ ویڈیو کے ساتھ کئے دعوے سے متعلق ایک پوسٹ ملا۔ جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ ایران کے حملے کے بعد قطر کے باشندوں کا سعودی عرب جانے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ انہوں نے سلویٰ سرحد کراسنگ کی براہ راست نشریاتی کیمرے کی تصویر بھی شیئر کی ہے، جس میں سڑکیں خالی نظر آرہی ہیں۔
اس کے علاوہ ہمیں ایسی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی جس میں اس بات کا ذکر ہو کہ ایران کے حملے کے بعد قطری باشندے سعودی عرب پناہ لینے جا رہے ہیں۔ البتہ ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپوٹ کے مطابق ایران کی جانب سے قطر میں امریکی العدید ایئربیس پر کئے گئے حملے میں قطر یا امریکا کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ ایران کے حملے کے بعد قطری لوگوں کے سعودی جانے کا بتاکر شیئر کی جارہی ویڈیو پرانی ہے، اس کا حالیہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Sources
Video uploaded by YouTube Channel حسين واخوانه الزعماء on 09 Dec 2022
TikTok post by @2iivul on 09 Dec 2022
X post by @tl_ansari on 24 Jun 2025