اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkپاکستان میں ہوئے2006 کے احتجاج کی تصویر کو مذہبی رنگ دے کر...

پاکستان میں ہوئے2006 کے احتجاج کی تصویر کو مذہبی رنگ دے کر کیا جارہا ہے شئیر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر احتجاج کی تصویر کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا گیا۔ صارف نے تصویر کیپشن میں لکھا کہ “پچھلے سال (2019) مسلم مہاجرین نے سویزرلینڈ میں وہاں کے جھنڈے سے کروس ہٹانے کامطالبہ کیاتھا۔ اب اس سے صاف پتا چلتا ہے کہ یہ مسلم قوم اتنی ناشکری ہے کہ جس ملک نے اپنی زمین پر پناہ دی اسی کے خلاف اس طرح کے کام کو انجام دے رہی ہے”۔

ٹویٹر پر شیئر کیا گیا وائرل تصویر
Viral Image From Twitter

وائرل تصویر کےحوالے سے کیا ہے دعویٰ؟

ارون دیش پانڈے نامی یوزر نے ایک تصویر شیئر کی ہے۔جس میں کچھ مسلم لوگ لال اور سفید رنگ کے کپڑے کو جلا رہے ہیں۔پانڈے کا دعویٰ ہے کہ 2019 سویزرلینڈ میں مسلم پناہ گزینوں نے سویزرلینڈ کے جھنڈے سے کروس کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ہمارے آرٹیکل لکھنے تک پانڈے کے پوسٹ کو 556 یوزرس ری ٹویٹ کرچکے تھے۔جبکہ 825 لائک بھی کرچکے ہیں۔درج ذیل میں وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔

ارون دیش پانڈے کے پوسٹ کا آرکائیولنک۔

انیل پرا نامی یوزر نے پیٹرسویڈن نامی یوزی کے ٹویٹ پر کمنٹ میں وائرل تصویر کومذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

فیس بک پر بیک ٹو سناتن نامی پیج پر ارون دیش پانڈے کے ٹویٹ کو شیئر کیا گیاہے۔آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

وائرل تصویر کے بارے میں کچھ بتانے سے پہلے ہم آپ کو بتادیں کہ ان دنوں سویڈن کے شہر مالمو میں قرآن پاک کو جلانے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مسلمان سڑکوں پر اتر آئے اور زبردست احتجاج کیا۔ اس دوران کئی املاک کو نذر آتش کر دیا گیا ۔پولیس اور مظاہرین میں تصادم بھی ہوا، جس میں کئی پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں۔وہیں دوسری جانب فرانسیسی میگزین شارلی ایبدو نے پیغمبرؐاسلام کے متنازعہ خاکے کو دوبارہ شائع کردیاہے۔

وائرل تصویر کی حقائق تک پہنچنے کےلیے ہم نے سب سے پہلے کچھ اہم ٹولس کی مدد سے گوگل پر سرچ کیا۔اس دوران ہمیں وائرل تصویر سے متعلق کافی خبریں اسکرین پر دیکھنے کو ملیں جو کئی سال پرانی تھیں۔

تصویر کے حوالے سے اسکرین پر ملی جانکاری
Got this information on screen regarding this Viral image

کیا ہے وائرل تصویر کی اصل سچائی؟

کروم اسکرین پر ملی جانکاری سے یہ واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر ایک سال سے زیادہ پرانی ہے۔پھر ہم نے کچھ گوگل کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں بی بی سی اردو پر شائع 24فروری 2006 کی ایک خبر ملی۔جس میں وائرل تصویر سے ملتی جلتی تصویر والی خبر تھی۔جس کے مطابق  پاکستان کے لاہور میں مظاہرین نے پیغمبرِؐاسلام کے بارے میں یورپی اخبارات میں چھپنے والے خاکوں کے خلاف ڈنمارک کے جھنڈے کو نذر آتش کیاتھا۔

ہم نے انگلش میں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں گیٹی امیجیز ڈاٹ اِن پر وائرل تصویر سے متعلق پوری جانکاری ملی۔گیٹی امیج ویب سائٹ کے مطابق جھنڈے کو جلانے والی تصویر پاکستان کے کراچی کی ہے۔23فروری 2006 کو رضوان تبسم نامی فوٹو جرنلسٹ نے اپنے کیمرے میں اس تصویر کو قید کیاتھا۔جہاں مشتعل لوگوں نےپیغمبرِؐاسلام کے یورپی اخبارات میں چھپنے والے خاکوں(Cartoon) کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

Real story from viral image

سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے سوچا کیوں نہ اپنے قاری کو ڈنمار ک اور سویزرلینڈ کے جھنڈے کی تصاویر کے ذریعے فرق بتادیا جائے۔درج ذیل میں دونوں ممالک کے جھنڈے موجود ہیں۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر کا سویزرلینڈ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔دراصل وائرل تصویر پاکستان کے کراچی شہر کی ہے۔جہاں 2006 میں مشتعل لوگوں نےپیغمبرِؐاسلام کے یورپی اخبارات میں چھپنے والے خاکوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔اسی احتجاج کی یہ تصویر ہے۔

Result:Manipulated media

Our Sources

BBCUrdu:https://www.bbc.com/urdu/pakistan/story/2006/02/060224_cartoon_protest_all_ra.shtml

gettyimages:https://www.gettyimages.in/detail/news-photo/pakistani-muslims-torch-a-danish-flag-during-a-news-photo/56919409?adppopup=true

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular