اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkروسی مسلمانوں کے نوپور شرما کے خلاف احتجاج کی نہیں ہے یہ...

روسی مسلمانوں کے نوپور شرما کے خلاف احتجاج کی نہیں ہے یہ تصویر، ترمیم شدہ تصویر وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

روس اردو نامی ٹویٹر ہینڈل سے ایک تصویر شیئر کر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روسی مسلمانوں نے نوپور شرما کے خلاف احتجاج بلند کیا ہے۔ تصویر میں ایک پوسٹر صاف طور ہر دیکھا جا سکتا ہے۔ جس پر نوپور شرما کی گرفتاری کی بات لکھی ہے۔

روسی مسلمانوں نے نوپور شرما کے خلاف نہیں کیا احتجاج
Courtesy:Twitter @russia_urdu

بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے پیغمر محمدﷺ کی شان میں گستاخانہ بیانات کے بعد ملک و بیرون ممالک میں مسلمان اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس سے متعلق طرح طرح کے پوسٹ شیئر کئے جا رہے ہیں۔ ان دنوں ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں ایک پوسٹر پر انگلش میں (ترجمہ) “حضرت محمدﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والی نوپور شرما کو گرفتار کرو” لکھا ہے۔ تصویر سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ روسی مسلمانوں نے پیغمر اسلام کی شان میں گستاخانہ بیان دینے والی نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

اس تصویر کو “روس اردو” نامی ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کیا گیا ہے۔ ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس پوسٹ پر 1،632 ری ٹویٹ اور 5،302 لائکس تھے۔ بتا دوں کہ اس سے پہلے بھی اس ہینڈل سے کئی پوسٹ فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کئے جا چکے ہیں۔ جسے نیوز چیکر اردو وقفے وقفے سے ڈیبنگ کر چکی ہے۔

Fact check/Verification

روسی مسلمانوں نے نوپور شرما کے خلاف احتجاج کر ان کی گرفتار کا مطالبہ کیا ہے؟ اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے وائرل تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر 2015 کی متعدد خبریں ملیں، جن میں ہوبہو وائرل تصویر شائع کی گئی ہے، جبکہ نوپور شرما والا معاملہ حال ہی میں پیش آیا ہے۔

گوگل ریورس امیج سرچ کے دوران ہمیں دی وال اسٹریٹ جنرل نامی ویب سائٹ پر 19 جنوری 2015 کی رپورٹ میں شائع ہو بہو وائرل تصویر ملی۔ تصویر کے کیپشن میں رائٹرز کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ تصویر “گروزنی، چیچنیا میں لوگوں نے حضورﷺ کا طنزیہ خاکہ بنائے جانے کے خلاف ہوئی ریلی میں شرکت کی”۔

Courtesy:The Wall Street Journal

سرچ کے دوران ہمیں رائٹرز کی ویب سائٹ پر تصویر کے ساتھ شائع 2015 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق “19 جنوری 2015 کو چیچنیا کے شہر گروزنی میں فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو میں پیغمبر محمدﷺ کے کارٹون شائع کئے جانے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔ اس ریلی میں تقریباً دس ہزار لوگوں نے شرکت کی تھی۔ جن میں اکثریتی مسلم خطے کے رہنما تھے۔ ہوبہو تصویر کے ساتھ دی ماسکو ٹائمس کی ویب سائٹ نے بھی خبر شائع کی ہے۔ لیکن ان رپورٹس میں کہیں بھی نوپور شرما کی گرفتاری والا پوسٹر دیکھنے کو نہیں ملا۔ البتہ اس سے واضح ہو چکا کہ اصل تصویر کو سوفٹ ویئر کی مدد سے ترمیم کرکے فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

Courtesy:The Moscow Times

درج ذیل میں وائرل تصویر اور اصل تصویر کو دیکھ کر اصل اور نقل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ روسی مسلمانوں کی جانب سے نوپور شرما کی گرفتاری اور احتجاج والے دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر ترمیم شدہ ہے۔ دراصل یہ تصویر فرانسیسی میگزین میں محمدﷺ کے کارٹون شائع کئے جانے کے خلاف چیچنیا کے مسلمانوں کی جانب سے کئے گئے احتجاج کی ہے۔ جسے اب فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: Manipulated Media/ Altered Photo

Our Sources

Media Report Published by The Wall Street Journal on 19/jan/2015
Media Report Published by The Moscow Times on 19/ jan/2015
Self Analysis done by Newshchecker Team

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular