Authors
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے 2019 میں جموں وکشمیر کو 370 کی شکل میں حاصل خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کو حاصل ریاست کا درجہ بھی ختم کردیا تھا اور ریاست کو دو حصوں لداخ کو الگ یو ٹی اور جموں و کشمیرالگ یو ٹی میں تقسیم کردیا۔ اس فیصلہ کے پیچھے مودی حکومت کی منشا جموں و کشمیر میں بھارت مخالف جذبے کو ختم کرنا تھی۔ مودی حکومت کے اس فیصلے کے بعد سے جموں و کشمیر میں کہیں بھی بھارت مخالف نعرے بازی اور احتجاج دیکھنے کو نہیں ملے۔
سوشل میڈیا پر لداخ میں احتجاج کیا ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے، جس سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ لداخ کے عوام نے یہ احتجاجی ریلی بھارت سے آزادی کے مطالبے کے تحت نکالی۔
اس ویڈیو کو ٹویٹر پر صارفین نے شیئر کیا ہے، جس کا لنک آپ یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
Fact Check/ Verification
کیا واقعی لداخ میں عوام نے آزادی کے حق میں ریلی نکالی، اس سے متعلق حقیقت جاننے کے لیے نیوز چیکر نے اس ویڈیو کو کیفریمز میں تقسیم کیا اور ان میں سے چند کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں این ڈی ٹی وی ویب سائٹ کی ایک لنک ملی، جس میں اس ویڈیو کے کیفریمز دیکھنے کو ملے۔
لنک پر کلک کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ اسی ویڈیو کے ساتھ ایک رپورٹ 2 نومبر 2022 کو شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لیہہ میں سیاسی جماعتوں و دیگر انجمنوں کی ایک تنظیم نے ریلی نکالی اور مطالبہ کررہے تھے کہ لداخ اور لیہہ کے لیے الگ الگ پارلیمانی نشستیں دی جائیں اور ریاست کا درجہ بحال کیا جائے۔
سرچ کے دوران ہمیں دیگر رپورٹس بھی ملیں، جن میں اسی ویڈیو کے کیفریمز شیئرکیے گئے ہیں اور رپورٹس میں لکھا گیا ہےکہ لداخ کے عوام ریاست کا درجہ بحالی کے لیے احتجاج کررہے تھے۔
رپورٹس کا لنک آپ یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
Conclusion
اس طرح سے نیوز چیکر کی تحقیقات میں واضع ہوا کہ لداخ میں بھارت سے آزادی کے لیے ریلی نہیں نکالی گئی بلکہ عوام ریاست کا درجہ بحالی کے لیے احتجاج کررہے تھے۔
Result: Partly False
Our Sources
Report by NDTV, Dated November 2, 2022
Report by Baaghi TV, Dated November 2, 2022
Report by Times Now Dated January 17, 2023
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044