Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
کے پی شرما اولی حالیہ جین زی احتجاج سے ایک دن پہلے رقص کر رہے تھے اور اگلے دن مظاہرین نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
پہلا کلپ 2022 سے انٹرنیٹ پر موجود ہے، جبکہ دوسرا حصہ نیپال کے سابق وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا پر مظاہرین کے حملے کا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس کے پہلے حصے میں نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو رقص کرتے دکھایا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں فوجیوں کی بیچ ایک شخص زخمی حالت میں نظر آرہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ دونوں مناظر حالیہ جین زی احتجاج سے جڑے ہیں، جہاں اولی ایک دن پہلے رقص کر رہے تھے اور اگلے دن عوام کے غصے کا شکار ہو گئے۔

وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے اس کے دونوں حصوں کو الگ الگ کرکے ریورس امیج سرچ کیا۔ جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ ویڈیو کے دونوں حصے ایک ہی وقت یا ایک ہی شخصیت سے متعلق نہیں ہیں بلکہ انہیں گمراہ کن انداز میں جوڑ کر سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے۔
پہلا حصہ (ڈانس ویڈیو)
وائرل ویڈیو کے ابتدائی منظر، جس میں ایک بزرگ شخص مرد و خواتین کے ساتھ ایک کمرے میں رقص کر رہا ہے والے کیفریم کو جب ہم نے گوگل لینس کی مدد سے تلاش کیا تو ہمیں یہی ویڈیو ریل نیپال نامی انسٹاگرام پر 6 مارچ 2024 کو شیئر شدہ ملا۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں یہی ویڈیو اگست و ستمبر 2022 کو اپلوڈ شدہ دیگر یوٹیوب چینلز پر موصول ہوئی۔ جس کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس ویڈیو کا تعلق نیپال کے کسی سیاسی ایونٹ سے نہیں بلکہ ایک عام تفریحی تقریب سے ہے جسے غلط طور پر اولی سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ البتہ ہم آزادانہ طور پر یہ ثابت نہیں کرتے کہ یہ ویڈیو کس موقع پر فلمائی گئی اور کہاں اور کب کی ہے۔

دوسرا حصہ (مظاہرین کا حملہ)
ویڈیو کے دوسرے حصے میں جس رہنما کو مظاہرین گھیر کر تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں وہ دراصل نیپال کے سابق وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا ہیں، نہ کہ کے پی شرما اولی ہیں۔ ویڈیو اور نیوز رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ حالیہ جین زی احتجاج کے دوران پیش آیا تھا، جب مشتعل ہجوم نے کئی سیاسی رہنماؤں پر حملے کئے تھے، مظاہرین نے نہ صرف شیر بہادر دیوبا پر حملہ کیا بلکہ دیگر رہنماؤں اور ان کے اہل خانہ بھی ان مظاہروں کی زد میں آئے۔

11 ستمبر کو شائع ہونے والی نیوز18 نے ایک رپورٹ میں ایک لیٹر کے حوالے سے لکھا ہے کہ نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور وہ شیوپور میں نیپالی فوجیوں کے محفوظ خیمے میں ہیں۔ حالانکہ نیوز18 نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اس خط کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ کے پی شرما اولی والی ویڈیو انٹرنیٹ پر 2022 سے موجود ہے اور دوسرا منظر حالیہ احتجاج میں شیر بہادر دیوبا پر کئے گئے حملے کا ہے۔ لہٰذاوائرل کلپ کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر جا رہا ہے۔
سوال 1. کیا کے پی شرما اولی رقص کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آئے؟
جواب: نہیں، یہ پرانی ویڈیو ہے جس کا موجودہ وزیر اعظم اولی سے کوئی تعلق نہیں۔
سوال2. وائرل ویڈیو میں مظاہرین کس پر حملہ کر رہے تھے؟
جواب: یہ حملہ سابق وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا پر ہوا تھا، نہ کہ اولی پر۔
سوال3. کیا دونوں کلپس ایک ہی واقعے کے ہیں؟
جواب: نہیں، دونوں کلپس مختلف اوقات اور مختلف افراد کے ہیں، جنہیں گمراہ کن طور پر جوڑا گیا ہے۔
سوال4. معتبر ذرائع نے کیا رپورٹ کیا؟
جواب: ہندوستان ٹائمس سمیت کئی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ جین زی مظاہروں میں شیر بہادر دیوبا اور دیگر رہنماؤں پر حملے ہوئے۔
Sources
Instagram post by @reel_nepal on 06 March 2024
Video published by YouTube channel @sampattisewa on 30 Aug 2022
Reports published by NDTV and Live Mint on Sept 2025
Mohammed Zakariya
September 10, 2025
Mohammed Zakariya
September 8, 2025
Mohammed Zakariya
April 17, 2025