Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
یہ منظر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کی ہے۔
ویڈیو قطر کی نہیں بلکہ نیپال کے کٹھمنڈو میں حالیہ جین زی مظاہروں کے دوران کانتی پور ٹی وی ہیڈکوارٹر کو جلانے کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے گردش کر رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ قطر کے دارالحکومت دوحہ کی ہے، جہاں اسرائیل نے حماس کے دفتر پر فضائی حملہ کیا اور اس میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔ ویڈیو میں بلند عمارتوں میں لگی آگ کے مناظر دیکھ کر صارفین اسے قطر کا سمجھ کر شیئر کر رہے ہیں۔ دراصل گزشتہ روز قطر کے دوحہ میں حماس کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیل نے فضائی حملہ کیا تھا، جس کے بعد اس ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس حملے کی مذمت اقوام متحدہ نے بھی کی ہے۔
ویڈیو کے ساتھ فیس بک صارف نے لکھا ہے “اسرائیل کا قطر میں حماس کے دفتر پر فضائی حملہ، دوحہ میں دھماکوں کی گونج حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا”۔

وائرل ویڈیو کے چند اسکرین شاٹس کو سب سے پہلے ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران معلوم ہوا کہ یہ مناظر نیپال کی دارالحکومت کٹھمنڈو کے ہیں۔ وہاں حالیہ دنوں ‘جین زی’ مظاہرہ شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں مظاہرین مختلف سرکاری و نجی املاک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ ویڈیو انہی مظاہروں کے دوران فلمائی گئی ہے۔
ویڈیو کی اصلیت جانچنے کے دوران ہمیں بین الاقوامی میڈیا رپورٹس بھی موصول ہوئیں۔ بھارتی خبر رساں ادارے اے بی پی نیوز نے 9 ستمبر 2025 کو اپنی رپورٹ میں یہی ویڈیو شائع کی تھی، جس کے مطابق یہ ویڈیو کٹھمنڈو کے “کانتی پور ٹی وی ہیڈکوارٹر” پر مظاہرین کی جانب سے کئے گئے شدید حملے اور عمارت کو نذرِ آتش کئے جانے کی ہے۔

اسی طرح برطانیکا ویب سائٹ نے بھی اپنے “جین زی پروٹیسٹ نیپال” کے سیکشن میں ویڈیوز اور تصاویر شامل کی ہیں، جن میں بالکل وہی مناظر موجود ہیں، جو وائرل ویڈیو میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
پھر ہم نے نیپالی زبان میں لکھ کر چند کیورڈ فیس بک پر تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں اسی عمارت کی الگ اینگل سے فلمائی گئی ویڈیو فیس بک پیج راشٹریہ سوتنترگھنٹی پر موصول ہوئی۔ جس میں بھی اس ویڈیو کو نیپال کے تھاپتھلی میں موجود کانتی پور دفتر میں لگائی گئی آگ کا بتایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کو جب ہم نے غور سے دیکھا تو اس پر کانتی پور لکھا ہوا نظر آیا۔

مزید تصدیق کے لئے ویڈیو میں دکھائی دینے والی عمارتوں اور اطراف کے مناظر کو گوگل میپس کے ذریعے کراس چیک کیا گیا۔ لوکیشن میچنگ کے بعد یہ واضح ہوا کہ یہ منظر قطر کے دارالحکومت دوحہ کا نہیں بلکہ نیپال کے شہر کٹھمنڈو کا ہے۔ دونوں ویڈیوز میں عمارت کا ڈیزائن، آگ کا رنگ و رخ، شعلوں کا پھیلاؤ اور اطراف کا ماحول یکساں ہیں۔ اس کے علاوہ گوگل میپس پر جو تصاویر موجود ہے اس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ وائرل کلپ نیپال کا ہی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: سیلابی ریلے میں بہتی ہرے رنگ کی وین کی یہ ویڈیو پاکستان کی نہیں بلکہ پرانی ہے
لہٰذا ہماری تحقیق سے واضح ہوا کہ سوشل میڈیا پر قطر اور اسرائیل کے حوالے سے پھیلائی گئی ویڈیو گمراہ کن ہے۔ اصل واقعہ نیپال کے کانتی پور ٹی وی میں ہوا تھا اور اس کا تعلق فلسطین یا قطر سے بالکل بھی نہیں ہے۔
سوال1. کیا یہ ویڈیو قطر میں حملے کی ہے؟
جواب: نہیں، یہ ویڈیو نیپال کے مظاہروں کی ہے۔
سوال2. ویڈیو میں آگ کس جگہ لگی تھی؟
جواب: یہ آگ نیپال کے مظاہرین نے ایک میڈیا ہاؤس میں لگائی تھی۔
سوال3. قطر اور حماس کے ساتھ اس ویڈیو کو کیوں جوڑا گیا؟
جواب: گمراہ کن دعووں اور سیاسی پروپیگنڈے کے باعث اس ویڈیو کو قطر سے منسوب کیا گیا۔
سوال4. اصل حقیقت کی تصدیق کیسے ہوئی؟
جواب: ریورس امیج سرچ، گوگل میپس اور معتبر اداروں کی رپورٹس سے۔
سوال5. اس سے کیا سبق ملتا ہے؟
جواب: یہ کہ کسی بھی وائرل ویڈیو کو شیئر کرنے سے پہلے اس کی سچائی ضرور پرکھنی چاہیے۔
Our Sources
Report published by ABP News on 09 Sept 2025
Video found on the website Britannica
Facebook post by राष्ट्रिय स्वतन्त्र घण्टी on 09 Sept 2025
Google Maps
Self-analysis
Mohammed Zakariya
September 22, 2025
Mohammed Zakariya
September 11, 2025
Mohammed Zakariya
September 8, 2025