ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkدھار دار ہتھیار سےحملے کا یہ وائرل ویڈیو تریپورہ کا نہیں ہے

دھار دار ہتھیار سےحملے کا یہ وائرل ویڈیو تریپورہ کا نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ٹویٹر پر اردو و ہندی کیپشن کے ساتھ 30 سیکینڈ کا ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص کو دو مسلحہ افراد دھار دار ہتھیار سے تشدد کا شکار بنا رہے ہیں اور وہ شخص لہولہان حالت میں گرا پڑا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ “یہ حملہ تریپورہ کے مسلم شخص پر انتہا پسند ہندوؤں نے کیا ہے اس ویڈیو کے ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تریپورہ میں مسلمانوں پر حملے رک نہیں رہے ہیں اور سرکاریں محض تماشا دیکھ رہی ہیں”۔

دھار دار ہتھیار سے تریپورہ کے مسلم شخص پر حملے کا ہے یہ وائرل ویڈیو۔ وائرل پوسٹ
وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

آپ کو بتادیں کہ تریپورہ میں گزشتہ دنوں فرقہ وارانہ تشدد واقع ہوا تھا۔ جس کے بعد اس حوالے سے بہت ساری ویڈیو و تصاویر سوشل میڈیا پر مختلف دعوے کے ساتھ شیئر کی جا نے لگیں۔ اسی سلسلے میں ان دنوں ایک 30 سیکینڈ کا ویڈیو اردو اور ہندی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں دو افراد دھار دار اسلحے سے نیلے رنگ کا کرتا پہنے شخص پر جان لیوا حملہ کر رہے ہیں۔

صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو تریپورہ کا ہے، جہاں ہندو انتہا پسندوں نے دھار دار ہتھیار سے مسلم شخص پر حملہ کر دیا۔ یہاں ہم آپ کو پوری تحقیقات کے دوران کہیں بھی ویڈیو نہیں دکھا سکتے، کیونکہ ویڈیو بہت ہی حیران کن ہے۔ البتہ آرکائیو لنک درج ذیل میں موجود ہے جس پر کلک کر کے ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔(ویڈیو میں پریشان کرنے والا منظر ہے)۔

Fact Check/ Verification

دھار دار ہتھیار سے حملے والے ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ ویڈیو کو سب سے پہلے اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔

گوگل ریورس امیج سرچ کے ساتھ ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ڈیلی بنگلہ دیش، ڈھاکہ ٹریبیون اور دی ڈیلی اسٹار پر شائع 20 مئی 2021 کی خبریں ملیں۔ ڈیلی بنگلہ دیش کی ویب سائٹ پر حملہ آوروں کی تصاویر کے ساتھ معلومات فراہم کی گئیں ہے کہ یہ واقعہ بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کے پلابی علاقے میں پیش آیا تھا۔ حملہ آوروں میں سے ایک کا نام محمد سومون بیپاری اور دوسرے کا نام محمد روکی تعلقدار بتایا گیا ہے۔

ڈیلی بنگلہ دیش کی ویب سائٹ پر شائع خبر کا اسکرین شارٹ

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں بلاشی ٹی وی اور نیوز24 نامی یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو سے متعلق خبریں ملیں۔ دونوں رپورٹس کے مطابق پلابی علاقے میں شاہین الدین نامی شخص کو سرعام اس کے بیٹے کے سامنے دھار دار ہتھیار سے قتل کردیا گیا تھا۔ اس معاملے میں دو قاتلوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ اس قتل کا ماسٹر مائنڈ محمد سومون بیپاری بتایا گیا ہے۔

نیوز24 پر شائع رپورٹ

بتادوں کہ اس ویڈیو کو گزشتہ دنوں دیگر دعوے کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا تھا۔ جسے ہماری نیوز چیکر انگلش کی ٹیم ڈیبنک کرچکی ہے۔ پوری پڑتال آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ دھار دار ہتھیار سے حملے والا وائرل ویڈیو تریپورہ کا نہیں ہے اور ناہی حملہ آور ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ بلکہ یہ معاملہ بنگلہ دیش کے ڈھاکہ کے پلابی علاقے کا ہے، جہاں شاہین الدین نامی شخص کا دو افراد نے دھار دار اسلحے سے قتل کردیا تھا۔

Result: Misplaced context


Our Sources

Daily bangladesh

thedailystar

dhakatribune

Bilashi Tv

News24


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular