اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkبی بی سی کا 2015 میں شائع شدہ بھارتی نقشے کو حالیہ...

بی بی سی کا 2015 میں شائع شدہ بھارتی نقشے کو حالیہ کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے

بی بی سی کی طرف سے گجرات فسادات 2002 پر ڈاکیومئنٹری منظر عام پر آنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بی بی سی کے خلاف مختلف قسم کے دعوے وائرل ہورہے ہیں۔

ان دنوں سوشل میڈیا صارفین بھارت کا ایک نقشہ شیئر کررہے ہیں، نقشے میں بھارت کو جموں و کشمیر کے بغیر دکھایا گیا ہے۔ صارفین کی دعویٰ ہے کہ گجرات فسادات پر دستاویزی فلم ریلیز کرنے کے بعد اب بی بی سی نے جموں و کشمیر کے بغیر بھارت کا نقشہ جاری کیا ہے۔

ایک ٹویٹر صارف نے بھارت کا نقشہ ٹویٹ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا: ‘بی بی سی نے گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ مودی کی اصلیت پر ڈاکومنٹری چلانے کے بعد اب ہندوستان کے نقشے سے کشمیر کو نکال دیا۔ لگتا ہے برطانیہ کے ہندو وزیراعظم کا بھی یہی مستقبل ہے’۔

گجرات فسادات 2002
Courtesy: Screengrab from Twitter @soldierspeaks

اسی طرح سے مختلف صارفین نے بھارت کا نقشہ شیئر کرکے یہی دعویٰ کیا ہے۔

پوسٹس کا لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ اس تصویر کو انگریزی اور ہندی کیپشن کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا ہے۔ یہاں بھی اس سے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ بی بی سی کی طرف سے گجرات فسادات 2002 دستاویزی فلم ریلیز کرنے کے بعد شائع کیا گیا ہے، جن کا لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

یہ تصویر ہمیں واٹس ایپ ٹپِ لائن میں موصول ہوئی۔

Whatsapp forward received on Newschecker Whatsapp Tipline.

نقشے سے متعلق بھارتی قانون

بھارتی اشاعتی اداروں کو قومی نقشے کا استعمال ملکی نقشہ پالیسی یعنی ایم این پی 2005 کے تحت کرنا ہے اور سروے اف انڈیا یعنی ایس ای آئی 2016 میں درج رہنما خطوط کے تحت اشاعتی ادارے قومی نقشہ کا استعمال کرسکتے ہیں۔

بھارتی نقشے سے منسلک حدود کی غلط بیانی قانونی کاروائی کا باعث بن سکتی ہے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923، کسٹمز ایکٹ 1962، کریمنل لا (ترمیمی ایکٹ) ایکٹ 1990 جیسی سیکشنز کے تحت قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

بھارت کی سرحدوں اور کسی ساحلی پٹی کو غلط طریقے سے ظاہر کرنے والے نقشوں کی اشاعت کو عام طور پر بھارتی علاقائی سالمیت پر سوالیہ نشان سمجھا جاتا ہے۔ اس میں قصوروار پائے جانے والے شخص کو قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔

Fact Check/ Verification

کیا واقعی گجرات فسادات 2002 پر دستاویزی فلم کے بعد اب بی بی سی نے جموں و کشمیر کے بغیر بھارت کا نقشہ جاری کیا ہے؟ اس دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے ہم نے متعلقہ الفاظ کے ساتھ گوگل سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں بی بی سی کی ویڈیو رپورٹ ملی، رپورٹ میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مختلف ممالک کے دورے سے متعلق بتایا گیا ہے۔

ویڈیو کو مکمل دیکھنے پر ہمیں بھارت کا نقشہ ملا، جو ہوبہو وائرل نقشے کے ملتا جلتا ہے۔ جس کا موازنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پر وائرل نقشہ دراصل اسی ویڈیو کا اسکرین شارٹ ہے۔ نیچے دی گئی تصویروں میں آپ خود موازنہ کرسکتے ہیں۔

آپ کی معلومات کے لیے بتادیں کہ یہ اسکرین شارٹ لینے کے کچھ وقت بعد بی بی سی نے اپنے ویب سائٹ سے اس ویڈیو رپورٹ کو ہٹا دیا ہے۔

Courtesy: Screengrab from BBC website

سرچ کے دوران ہمیں کچھ رپورٹس ملیں جن میں بتایا گیا ہےکہ بی بی سی نے ایک اور موقعے پر بھارت کے نقشے سے کشمیر کو الگ دکھایا ہے، جس پر بعد میں بی بی سی نے معافی نامہ اجراء کیا اور نقشہ درست کیا۔

آؤٹ لُک کی 20 جنوری 2021 کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے امریکی صدر جؤ بایڈن کی ایک کانفرنس کے دوران غلطی کا اعتراف کرکے صحیح نقشہ جاری کیا۔

Courtesy: Screengrab from Outlook

اس کے علاوہ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دراصل بی بی سی نے 2015 میں بھارتی وزیر اعظم مودی کے مختلف ممالک کے دورے کرنے پر ایک ویڈیو رپورٹ کے ساتھ اس نقشے کو شائع کیا تھا۔ جس کے بعد لیبر پارٹی کے ایم پی وریندر شرما نے بی بی سی کے ڈی جی سے جواب طلب کیا اور جواب میں بی بی سے نے معافی مانگنے کے بعد نقشے کو درست کیا۔

اس کے علاوہ نیوز چیکر نے وائرل دعوے کی تصدیق کے لیے بی بی سی سے ای میل پر رابطہ کیا۔ جس کے جواب میں بی بی سی کے ایک ترجمان نے بتایا: “وائرل اسکرین شاٹ بی بی سی کے ایک پروگرام کا ہے جو 2015 میں نشر ہوا تھا۔ اس میں ایک غلط نقشہ دکھایا گیا تھا۔ اب ہم نے اس ویڈیو کو ہٹا دیا ہے”۔

اس کے علاوہ بی بی سی نے 2021 میں بھارت کا نامکمل نقشہ دکھانے پر معذرت کی۔ بی بی سی نے اپنے معافی نامے میں کہا کہ اس نے اپنی غلطی سدھار لی ہے۔

اپ ڈیٹ: یہ مضمون 03 فروری 2023 کو بی بی سی کے ترجمان کی طرف سے ایل میل کا جواب ملینے کے بعد اپ ڈیٹ کیا گیا۔

Conclusion

اس طرح سے نیوز چیکر کی تحقیقات میں واضع ہوا کہ وائرل تصویر بی بی سی نے گجرات فسادات 2002 ڈاکیو مینٹری ریلیز کرنے کے بعد نہیں بلکہ 2015 میں شائع کیا تھا جس کا اسکرین شارٹ لیکر اس کو حالیہ کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources

Report by BBC, Dated November 12, 2015

Most Popular