ہفتہ, جنوری 11, 2025
ہفتہ, جنوری 11, 2025

HomeFact CheckFact Check: کیا بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں نابالغ ہندو لڑکی...

Fact Check: کیا بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں نابالغ ہندو لڑکی کے ساتھ 10 مسلمانوں نے کی عصمت ریزی؟ پوری حقیقت یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں 10 مسلمانوں نے 14 سالہ ہندو لڑکی کے ساتھ عصمت دری کی۔
Fact
بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں خاتون کے ساتھ جنسی استحصال معاملے میں فرقہ وارانہ رنگ نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک لڑکی روتے ہوئے اپنے ساتھ ہوئے جنسی استحصال کا درد بیان کر رہی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں 10 مسلمانوں نے 14 سالہ ہندو لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کی ہے۔

آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

ہم نے وائرل ویڈیو کے چند فریموں کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو کا طویل ورژن چینل انانی نامی فیس بک پیج پر موصول ہوا۔ جس کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق بدرکھلی کے علاقے میں ایک لڑکی کے ساتھ ہوئی اجتماعی عصمت ریزی متاثرہ کا بتایا گیا ہے۔

Courtesy: fb/varunkumhar

گوگل پر متعلقہ کیورڈ تلاشنے پر ہمیں بنگلہ دیشی نیوز آؤٹ لیٹ دی بزنس اسٹینڈرڈ اور دی ڈیلی اسٹار کی ویب سائٹ پر7 اور 8 جنوری 2025 کو شائع ہونے والی رپورٹس موصول ہوئیں۔ ان رپورٹس کے مطابق 15 سالہ متاثرہ لڑکی اتوار کی دیر رات کاکس بازار ہسپتال سے علاج کرواکر گھر واپسی کے لئے بدرکھلی اسٹیشن پر ٹرین کا انتظار کررہی تھی۔ تبھی کچھ شرپسندوں نے اسے ہتھیار کی مدد سے اغوا کیا اور پھر 8 لوگوں نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔

Courtesy: The Daily Star

پولس نے اس معاملے میں 7 افراد کی شناخت کی تھی اور ان رپورٹ کے شائع ہونے تک 4 ملزموں کو گرفتار کیا تھا۔ تاہم اس رپورٹ میں متاثرہ لڑکی کی شناخت کو واضح نہیں کیا گیا ہے۔

اپنی تحقیقات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے ہم نے کاکس بازار کے صحافی ایس ایم حنیف سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار 5 جنوری کی رات کو پیش آیا تھا اور اس معاملے میں متاثرہ لڑکی ہندو نہیں بلکہ مسلمان ہے۔

اس کے بعد ہم نے مزید تصدیق کےلئے چکریا تھانے کے انچارج افسر سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے وائرل ہونے والے دعوے کی بھی تردید کی اور واضح کیا کہ اس واقعے کا شکار ہندو نہیں بلکہ ایک مسلمان لڑکی ہے۔

Conclusion

اس طرح تحقیقات میں ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ بنگلہ دیش کے چکریا، کاکس بازار میں جس لڑکی کی عصمت دری کی گئی تھی وہ ہندو نہیں بلکہ مسلمان ہے۔

Result: False

Our Sources
Article Published by The Business standard on 8th January 2025
Article Published by the daily star on 7th January 2025
Telephonic Conversation with Cox Bazar Journalist S M Hanif
Telephonic Conversation with Chakaria OC

(اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے)


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular