اتوار, نومبر 17, 2024
اتوار, نومبر 17, 2024

HomeFact Checkدہلی کے ویڈیو کو غازی آباد واقعے سے جوڑ کر سوشل میڈیا...

دہلی کے ویڈیو کو غازی آباد واقعے سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر کیا گیا شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ان دنوں 45 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو غازی آباد واقعے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں یوزر کا دعویٰ ہے کہ غازی آباد میں ایک مسلمان بوڑھے پر حملہ اور تشدد کرنے والے چاروں ٹھگوں میں سے ایک کو پولس نے پکڑ لیا ہے اور باقی تینوں کو لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے سزا دی ہے۔ بتا دوں کہ گزشتہ دنوں اترپردیش کے غازی آباد کے لونی میں عبدالصمد سیفی نامی بزرگ کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ بزرگ کو چار افراد نے یرغمال بناکر انہیں بے رحمی سے مارا پیٹا اور ان کی ڈاڑھی بھی کاٹ دی تھی۔ جس کے بعد اس معاملے نے مذہبی اور سیاسی رنگ لے لیا ہے۔

https://twitter.com/khadhim700/status/1405459305155809280

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

اس ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ بھی فیس بک اور ٹویٹر پر متعدد یوزرس نے شیئر کیا ہے۔ جب ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر مذکورہ دعوے کو سرچ کیا تو پتا چلا کہ پچھلے 3 دنوں میں 382 فیس بک یوزرس اس موضوع پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

غازی آباد واقعے سے جوڑ کر شیئر کئے ویڈیو کا کراؤڈ ٹینگل ڈیٹا
غازی آباد واقعے سے جوڑ کر شیئر کئے گئے ویڈیو کا کراؤڈ ٹینگل

Fact Check / Verification

ویڈیو کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ویڈیو کو ہم نے انوڈ ٹول کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

پھر ہم نے ویڈیو کو دھیمی رفتار میں غور سے دیکھا تو ہمیں 1 منٹ 49 سیکینڈ پر سڑک کنارے کھڑی ایک بائک نظر آئی۔ جسے زوم کر کے دیکھنے پر بائک کا نمبر نظر آیا۔جس سے ہمیں پتا چلا کہ بائک دہلی میں رجسٹرڈ ہے۔ جس کا نمبر ڈی ایل 8 سی ڈبلیو 5721 ہے۔

اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 13 جون 2021 کو شائع شدہ این ڈی ٹی وی اور نیوز نیشن کی خبریں ملیں۔ دونوں رپورٹس کے مطابق وائرل ویڈیو دہلی کے جہانگیرپوری علاقے کی ہے۔ جہاں تین افراد سبزی فروش سے رنگداری وصولنے آئے تھے۔ سبزی فروش نے مدد کے لئے شور مچایا۔ جس کے بعد علاقے کے لوگوں نے تینوں ملزمین کو پکڑ کے اس کی لاٹھی ڈنڈوں سے جم کر پٹائی کی۔ تینوں کے خلاف پولس میں ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے۔

دہلی کے جہانگرپوری علاقے میں ہوئے جھگڑے کے حوالے سے خبر کا اسکرین شارٹ
دہلی کے جہانگرپوری علاقے میں ہوئے جھگڑے سے متعلق خبر کا اسکرین شارٹ

این ڈی ٹی وی اور نیوز نیشن پر شائع وائرل ویڈیو سے متعلق خبروں کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

وائرل ویڈیو سے متعلق ہم نے یوٹیوب پر کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 13 جون 2021 کو اپلوڈ شدہ ری پبلک بھارت اور ٹی وی 9 بھارت ورش کے آفیشل یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو سے متعلق خبریں ملیں۔ دونوں رپورٹس میں ویڈیو کو دہلی کے جہانگیرپوری کا بتایا گیا ہے۔ رپورٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ تین نوجوان غیر قانونی طریقے سے وصولی کرنے آۓ تھے۔ جس کے بعد لوگوں نے تینوں کو مارا پیٹا تھا۔

غازی آباد واقعے سے جوڑ کر شیئر کئے گئے ویڈیو کے حوالے سے لونی پولس کا بیان۔

مزید تحقیقات کے لئے ہم نے لونی بارڈر تھانے سے رابطہ کیا۔بات چیت کے دوران ہمیں تھانے دار نے بتایا کہ یہاں اس طرح کا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا اور یہ ویڈیو غازی آباد کے لونی کا نہیں ہے۔ اس ویڈیو کو غازی آباد واقعے سے جوڑنا سراسر غلظ ہے۔

پھر ہم نے غازی آباد کے ایس پی راہل سے فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ بالکل غلط ہے۔اس ویڈیو کا غازی آباد واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مندر میں تشدد کا شکار ہوئے آصف کے نام پر یمنی بچے کی تصویر ہوئی وائرل

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو دہلی کے جہانگیر پوری علاقے کا ہے۔ اس ویڈیو کا غازی آباد کے بزرگ کی پٹائی والے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: False

Our Source

NDTV

News Nation

Republic Bharat

TV9 Bharatvarsh

Loni Border Police Station

SP Rural Ghaziabad

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular