اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا کپڑوں کے برانڈ زارا کے غزہ سے متعلق توہین...

Fact Check: کیا کپڑوں کے برانڈ زارا کے غزہ سے متعلق توہین آمیز اشتہار کے بعد بائیکاٹ کی ہے یہ ویڈیو؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
زارا کی جانب سے غزہ سے متعلق توہین آمیز اشتہار کی وجہ سے امریکی عوام نے برانڈ کے تمام کپڑے کمپنی کے سامنے پھینک دیئے۔

Fact
یہ ویڈیو فاسٹ فیشن بین نامی ورچوئل مہم کی ہے، جسے ویسٹائر کلیکٹیو کی جانب سے 16 نومبر کو شائع کیا گیا تھا۔

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے، جس میں زارا، یونیک لو، گیپ وغیرہ کے شوروم کے آگے کپڑوں کا ڈھیر نظر آ رہا ہے۔ صارفین اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کر رہے ہیں کہ زارا کی جانب سے غزہ میں ہونے والی نسل کشی کا مذاق اڑانے والی اشتہاری تصاویر کے بعد امریکی عوام نے زارا برانڈ کے تمام کپڑے کمپنی کے سامنے پھینک دیئے۔

یہ ویڈیو فاسٹ فیشن بین نامی ورچوئل مہم کی ہے ناکہ زارا برانڈ کے بائکاٹ کی۔
Courtesy: X @RTEUrdu

Fact Check/Verification

غزہ سے متعلق توہین آمیز اشتہار کے بعد زارا کے بائیکاٹ کا بتا کر شیئر کی گئی ویڈیو کو ہم نے جب غور سے دیکھا تو اس میں اوپر سے کچھ کپڑے اڑ کر گرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ جس سے ایسا معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو اصل نہیں بلکہ مصنوعی طور پر بنائی گئی ہے۔

مزید تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور اس کے ایک فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ویسٹیئر کو نامی آفیشل انسٹاگرام پیج پر ہوبہو ویڈیو ملی، جسے 16 نومبر کو شائع کیا گیا تھا۔ ویڈیو کے ساتھ دیئے گئے کیپشن کے مطابق ویسٹائر کلیکٹیو نے فاسٹ فیشن بین نامی ورچوئل مہم لاگو کی تھی۔ جس کا مقصد فیشن انڈسٹری کے مستقبل کو مزید پائیدار بنانا ہے۔

Courtesy: Instagram @vestiaireco

مزید ہم نے یہ بھی سرچ کرنے کی کوشش کی کہ کیا واقعی زارا نے ایسی کوئی مہم چلائی تھی, جس پر اس کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ تو اس دوران ہمیں دی نیویارک ٹائمس اور دی کٹ نامی ویب سائٹ پر اس حوالے سے شائع رپورٹ موصول ہوئیں۔ جہاں ہم نے پایا کہ زارا نے “دی جیکٹ” نامی مہم گزشتہ 7 دسمبر کو لانچ کی تھی۔ جس پر لوگوں نے اسے اسرائیل حماس تنازعہ سے جوڑ کر زارا کے بائیکاٹ کی مانگ کی تھی۔

Courtesy: The Cut

حالانکہ 12 دسمبر کو زارا نے انسٹاگرام پر وضاحت پیش کرتے ہوئے متنازعہ تصاویر ہٹا لی تھیں۔ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا کہ اس مہم کو جولائی میں تصور کیا گیا تھا اور اسے ستمبر میں فلمایا گیا تھا۔

Instagram will load in the frontend.

Conclusion

اس طرح نیوزچیکر کی تحقیقات سے یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو غزہ سے متعلق توہین آمیز اشتہار کے بعد کپڑوں کے برانڈ زارا کے بائیکاٹ کی نہیں ہے بلکہ ویسٹائر کلیکٹیو کی جانب سے چلائی گئی ایک ورچوئل مہم فاسٹ فیشن بین کی ہے، جسے 16 نومبر 2023 کو لانچ کیا گیا تھا۔

Result: False

Sources
Instagram post by vestiaireco and zara on Nov 2023
Reports published by The New York Times and The Cut on Dec 2023


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular