اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: بی ایس ایف جوان کے خاتون کو ہراساں کرنے کی...

Fact Check: بی ایس ایف جوان کے خاتون کو ہراساں کرنے کی یہ تصویر مغربی بنگال کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
مغربی بنگال میں بھارتی بی ایس ایف جوان کی جانب سے خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کی ہے یہ تصویر۔
Fact
یہ تصویر پرانی اور منی پور کے ایک گروسری اسٹور میں بی ایس جوان کی جانب سے خاتون کو ہراساں کئے جانے کی ہے۔

نیوز ویب سائٹ اور سوشل نٹورکنگ سائٹ پر ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، جس میں ایک فوجی جوان کو دکان کے اندر موجود سفید اور سیاہ رنگ کے کپڑے میں ملبوس خاتون کی گردن پکڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ دعویٰ ہے کہ بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کا ایک جوان مغربی بنگال میں خاتون کو سرعام ہراساں کررہا تھا، جس کی تصویر منظر عام پر آگئی ہے۔

کشمیر اردو نامی ایکس ہینڈل نے اس تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارتی فورسز کے کالے کرتوت۔ بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس(بی ایس ایف) کے ایک اہلکار نے بھارتی ریاست مغربی بنگال میں دن دھاڑے ایک خاتون سے چھیڑ چھاڑ کی”۔

مغربی بنگال میں بھارتی بی ایس ایف جوان کی جانب سے خاتون کو سرعام جنسی ہراساں کرنے کی تصویر آئی سامنے۔
Courtesy: X@KashmirUrdu

کشمیر میڈیا سروس نیوز ویب سائٹ نے بھی اس تصویر کو مغربی بنگال میں بی ایس ایف جوان کے خاتون کو ہراساں کرنے کا بتاکر 7 جون 2024 کو اپنی خبر میں شائع کیا ہے۔

Courtesy: Kashmir Media Service

Fact Check/ Verification

مغربی بنگال میں بی ایس ایف جوان کے خاتون کو ہراساں کرنے کا بتاکر شیئر کی گئی اس تصویر کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں مَرل فرانسک نامی ایکس ہینڈل پر 25 جولائی 2023 کو شیئر شدہ ایک ویڈیو کلپ ملی۔ جس میں مذکورہ تصویر میں نظر آنے والی خاتون اور فوجی جوان نظر آ رہے ہیں۔ اس پوسٹ میں سی سی ٹی وی فوٹیج کو صارف نے منی پور کے ایک گروسری اسٹور کا بتایا ہے۔ جہاں بی ایس ایف جوان نے خاتون کو جنسی ہراساں کا شکار بنایا تھا۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں ہوبہو تصویر کے ساتھ 25 اور 26 جولائی 2023 کو شائع شدہ دی نیو انڈین ایکسپریس اور ہندوستان ٹائمس کی خبریں موصول ہوئیں۔ ان رہورٹس کے مطابق یہ تصویر منی پور کے امپھال کے ایک گروسری اسٹور کی ہے، جہاں بارڈر سیکورٹی فورس کے ایک جوان نے گروسری اسٹور میں خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا، جس کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل ستیش پرساد کے طور پر ہوئی تھی جو فوج کی وردی میں تھا اور ان کے پاس ‘ان ساس’ کی ایک رائفل بھی موجود تھی۔ اس واقعے کے بعد ستیش کو نوکری سے معطل بھی کردیا گیا تھا۔

Courtesy: Hindustan Times

مزید تحقیقات کے لئے ہم نے گوگل پر انگلش میں “ویسٹ بنگال، بی ایس ایف، وومن، مولیسٹنگ” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں رواں ماہ کی 7 تاریخ کو شائع ہونے والی ٹائمس آف انڈیا اور بنگالی انفو کی رپورٹس موصول ہوئیں۔ ان رپورٹس کے مطابق مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی کے علی پور دوار کے بابو پاڑہ میں خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں ایک بی ایس ایف جوان کو گرفتار کیا گیا۔ جس کا نام سونا رام تھا۔

سونا رام علی پور یونیورسٹی میں پول کاؤنٹنگ کے دن تعینات تھا۔ بی ایس ایف کے اس جوان نے خاتون کو مبینہ طور پر ایک گروسری اسٹور میں ہراساں کیا، جس کی شکایت علی پور دوار کے پولس اسٹیشن میں کرائی گئی تھی، بعد میں بی ایس ایف جوان کو گرفتار کیا گیا۔ لیکن ان رپورٹس میں اس واقعے کی کوئی ویڈیو یا تصاویر شائع نہیں کی گئی ہیں۔

Courtesy: Times of India

یہ بھی پڑھیں: میرٹھ سوئمنگ پول کے قریب ہوئے قتل کے وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج کی کیا ہے پوری سچائی؟

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ مغربی بنگال میں بی ایس ایف جوان کی جانب سے خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر پرانی اور منی پور کے امپھال کے ایک گروسری اسٹور میں پیش آئے واقعے کی ہے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی میں بھی حالیہ دنوں میں اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے۔

Result: Partly False

Sources
X post by @MerlFrancis on 25 July 2023
Reports Published by The New Indian Express and Hidnustan Times on 25 July 2023
Reports published by Times of India and Bengali Info on 07 Jun 2024


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular