Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر چین کے 50 لین ٹریفک کی ایک تصویر کو حالیہ دنوں کا بتاکر خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ ایک فیس بک پر صارف نے اس تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ”چین کی 50 لین ٹریفک، جی4 ایکسپریس وے”۔ انگلش کیپشن کے ساتھ ایک دوسرے ٹویٹر صارف نے دعویٰ کیا ہے کہ “یہ تصویر چین کے 50 لین، جی4 ایکسپریس وے پر لگی تازہ ٹریفک کی ہے”۔
Fact Check/ Verification
نیوز چیکر نے چین کے 50 لین ٹریفک کی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں معلوم ہوا کہ تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ دراصل تصویر 2015 کی ہے۔
بُزفیڈ نیوز اور میٹرو نیوز ویب سائٹ نے 2015 میں اس تصویر کو شائع کیا تھا اور لکھا ہے کہ یہ چین کے 50 لین ٹریفک جام کی تصویر ہے۔ یہ معاملہ چین میں اس وقت پیش آیا تھا جب لاکھوں لوگ چھٹیاں مناکر واپس بیجنگ شہر جا رہے تھے۔
ڈبلیو پی ٹی وی کے مطابق یہ مناظر گولڈین ویک کے آخری دن پیش آیا تھا۔ بتادوں کہ یہ سات دن ایسے ہوتے ہیں، جن میں چینی لوگ اپنے سفر کےلئے استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ مذکورہ تصویر کو چینی سوشل میڈیا صارفین نے بھی 6 اکتوبر 2015 کا بتاکر شیئر کیا تھا۔
چین میں ہوئے حالیہ ٹریفک حادثات
چین میں حالیہ ٹریفک حادثے کے بعد مذکورہ تصویر 2023 میں دوبارہ منظر عام پر آئی۔ نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 28 دسمبر 2022 کو چین شہر ژینگ زو میں دھند کی وجہ سے 300 گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں۔ جس میں 1 ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔
رواں سال کے 8 جنوری کو بھی مشرقی چین میں ایک سڑک حادثہ ہوا تھا۔ جس میں 19 افراد کی موت ہوگئی تھی، جبکہ 20 زخمی ہوئے تھے۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ چین کے 50 لین ٹریفک کی 7 سال پرانی تصویر کو حالیہ ٹریفک کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔
Result: Missing Context
Our Sources
Report pblished by Buzz Feed News on 2015
Report published by Metro news on 8 Oct 2015
Report published by wptv on 08 Oct 2015
Tweet by @PDChinese on 06 Oct 2015
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.