Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
فیس بک پر 2 منٹ 43 سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب گردش کر رہا ہے۔ جس میں ایک شخص کوکر میں پائپ لگا کر چہرے پر بھاپ لے رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ گھر میں آکسیجن تیار کرنے کا یہ بہتر طریقہ ہے۔
ملک بھر میں کرونا وائرس کا قہر برپا ہے۔ اس وبا کی وجہ سے اب تک لاکھوں اموات ہوچکی ہیں۔ لوگ کہیں آکسیجن کی قلت کی وجہ سے جاں بحق ہو رہے ہیں تو کہیں اسپتال اور سرکاری بد انتظامی کی وجہ سے دنیا کو ہمیشہ کے لئے الوداع کہہ رہے ہیں۔ وہیں دوسری جانب سوشل میڈیا پر آکسیجن تیار کرنے کے گھریلو طریقے ویڈیو کی شکل میں شیئر کئے جا رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو متعدد یوزرس نے شیئر کیا ہے۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
گھریلو آکسیجن سے متعلق جب ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے سات دنوں میں فیس بک پر 187,116 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔
Fact Check / Verification
وائرل ویڈییو میں کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا کوکر کے ذریعے بھاپ سے آکسیجن تیار کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اس دوران ہمیں آج تک اور پتریکا نیوز ویب سائٹ پر کوکر کے ذریعے بھاپ لینے والی خبریں ملیں۔ رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے بچنے کے لیے غازی آباد پولس نے کوکر اور پائپ کی مدد سے بھاپ مشین تیار کی ہے۔ جس سے ڈیوٹی پر جانے سے پہلے اور آنے کے بعد چہرے پر بھاپ لیتے ہیں۔
پھر ہم نے بھاپ سے متعلق مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ڈبلو ایچ او کے فلپائن ونگ کا ایک پوسٹ ملا۔ جسے 25 اگست 2020 کو شیئر کیا گیا تھا۔ اس پوسٹ میں صاف طور پر لکھا ہے کہ گرم پانی کے بھاپ سے فوائد ہیں۔ لیکن اس سے کرونا بالکل ٹھیک ہوتا ہے، یہ بالکل غلط ہے۔
گھریلو آکسیجن سے متعلق ڈاکٹرس کی کیا ہے رائے؟
مذکورہ تحقیقات سے پتا چلا کہ گھریلو طریقے سے بھاپ لینا محض زکام میں فائدہ مند ہوتا ہے۔ تب ہم نے وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے سے متعلق فارمیسس محمد اطہر سے رابطہ کیا اور ان سے اس بارے میں بات چیت کی۔
جس میں انہوں نے واضح کیا کہ آکسیجن تیار کرنے کے لئے پیشہ ور طور پر جس طریقے کا استعمال کیا جاتا ہے “اسے کرایو جینک ڈسٹلیشن پروسس یا ویکیوم سونگ ایڈزورپشن پروسس کہتے ہیں” اور جو ویڈیو میں نظر آرہا وہ بالکل مختلف ہے۔ اس لئے اسے ہوم میڈ آکسیجن کہنا غلط ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کوئی خود کا آکسیجن لیول بغیر مشین کے چیک کر سکتا ہے؟
پھر ہم نے ڈی ایم سی ایچ کی سینئر ڈاکٹر نازیہ ممتاز سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو سے متعلق پوچھا تو انہوں نے صاف طور پر کہا کہ یہ طریقہ بھاپ لینے کا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرونا مریض کے لئے اس طرح سے بھاپ لینا مدد کرتا ہے۔ البتہ اسے گھریلو آکسیجن کہنا بالکل غلط ہوگا۔
وہیں جب ہم نے آکسیجن سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں ٹی وی 9 پر شائع ایک خبر ملی۔ جس میں بھی آکسیجن تیار کرنے کا طریقہ وائرل ویڈیو سے مختلف بتایا گیا ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ کوکر کی مدد سے پائپ کے ذریعے گھریلو آکسیجن تیار کرنے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق کوکر کی مدد سے کرونا مریض کے لئے اس طرح سے بھاپ لینا مدد کرتا ہے۔ البتہ اسے گھریلو آکسیجن کہنا بالکل غلط ہوگا۔
Result: Partly False
Our Source
Doctor, Nazia Mumtaz, DMCH
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.