منگل, نومبر 19, 2024
منگل, نومبر 19, 2024

HomeFact CheckCrimeمعصوم بچی پر تشدد کا وائرل ویڈیو کس ملک کا ہے؟جاننے کے...

معصوم بچی پر تشدد کا وائرل ویڈیو کس ملک کا ہے؟جاننے کے لئے پڑھیئے نیوزچیکر کی پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

 معصوم بچی کے چہرے پر بیٹھ کر اپنے ظلم کا شکار بنا رہی خاتون ۔

ہماری کھوج

وائرل ویڈیو کو ہمارے کئی قاری نے واہٹس ایپ پر شیئر کر کے وائرل ویڈیو کی شناخت کرنے کو کہا۔جن میں ایک زب٘و نامی خاتون ہیں اور دوسرے ثاقب انور شامل ہیں۔ جنہوں نے اس کی حقیقت جاننے کا مطالبہ کیا۔

وائرل ویڈیو کے بارے میں بتاتا چلوں کہ ویڈیو میں ایک خاتون معصوم  بچی کو اپنے ظلم و ستم کا شکار بنارہی ہے۔طرح طرح کی اذیت دے رہی ہے۔اس خوفناک ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ہم نے سب سے پہلے کچھ ٹولس کا استعمال کرتے ہوئے کیورڈ کی مدد سے سرچ کیا۔تب ہمیں میٹرو ڈاٹ یو کے اور میررڈاٹ یو کے میں شائع ایک خبر ملی۔جہاں ہمیں جانکاری ملی کہ یہ ویڈیو پہلے بھی بیرون ممالک میں کافی شیئرکیاجا چکا ہے۔بتادوں کہ یہ ویڈیو ایک سال پرانہ ہے اور اسے کارپس کرسٹی،ٹیکسیس اور یو ایس میں کافی زیادہ وائرل ہوچکا ہے۔

ان تحقیقات کے باوجود ہمیں تسلی نہیں ملی تو ہم نے کارپس کرسٹی پولیس کا فیس بک پوسٹ  کھنگالا۔تب ہمیں ان کا وائرل ویڈیو والا پوسٹ ملا۔جوکہ آپ مندرجہ ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔آپ کو بتادیں کہ وائرل ویڈیو میں خاتون ابھی بھی پولیس حراست میں نہیں لی گئی ہیں۔کیونکہ اس خاتون کے بارے میں پولیس اب تک پتا نہیں لگا پائی ہے۔ واضح رہے کہ پولیس نے میکسیکو کی چائلڈ پروٹیکشن سروس سے رابطہ کر کے وائرل ویڈیو کے بارے میں چھان بین کرنے کی بات کہی ہے۔۔پولیس خاتون کے پیر پر بنے ٹیٹو کی مدد سے اس کی تلاش میں جٹی ہے۔

نیوز چیکرکی تحقیق میں یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو میکسیکو شہر کا ہے۔پولیس بچی پر ظلم کررہی خاتون کوٹیٹو کی مدد سے تلاشنے میں جٹی ہے۔

ٹولس کا استعمال

اویسم امیج سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

فیس بک سرچ

نتائج:گمراہ کُن

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل اور واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

checkthis@newschecker.in

 WhatsApp

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular