Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈِیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ مغربی بنگال میں ایک ہندو لڑکی نے جب ایک مسلم لڑکے کی محبت کو قبول کرنے سے انکار کیا تو مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی پر بلیڈ سے حملہ کر دیا۔ اس ویڈیو کو لوجہاد سے بھی جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
ایک صارف نے ویڈیو کو لو جہاد سے جوڑ تے ہوئے لکھا ہے کہ “محمد فیض احمد نے محبت کا انکار کرنے پر ہندو لڑکی پر حملہ کیا، مخالفت کرنے پر اس کے بھائی پر بھی حملہ کیا گیا۔ یہ معاملہ مغربی بنگال کے علی پوردوار کا ہے، جب لڑکی کالج میں داخل ہونے جا رہی تھی، تبھی اس مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی پر بلیڈ سے حملہ کر دیا”۔
فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ۔
اٹھارہ اگست 2017 کو آج تک نیوز پر شائع ایک مضمون ملا۔ جس کے مطابق لو جہاد دو لفظوں سے مل کر بنا ہے۔ لو اور جہاد ، لو لفظ انگریزی زبان سے لیا گیا ہے، جس کا ترجمہ محبت ہوتا ہے ، جہاد لفظ عربی زبان سے لیا گیا ہے، جس کا مطلب کسی مقصد کو پورا کرنے کے لئے جد و جہد کرنا ہوتا ہے۔
لو جہاد کا مطلب بھارت میں یہ لیا جاتا ہے کہ مسلم لڑکا اگر کسی غیر مسلم لڑکی کو محبت کے جال میں پھنسا کر اس لڑکی کا مذہب تبدیل کروا دیتا ہے تو اسے لوجہاد کہا جاتا ہے۔
لوجہاد کے کئی مشہور معاملے بھی ہیں، جن میں سے ایک اکھیلا اشوکن عرف ہادیہ کا بھی ہے۔
کیرلہ کی اکھیلا اشوکن ہندو لڑکی تھی، جس نے اپنا مذہب تبدیل کر اسلام اپنا لیا تھا، جس کے بعد اس نے اپنا نام ہادیہ رکھ لیا تھا۔اس معاملے سے متعلق ہادیہ کے اہل خانہ نے کیرلہ ہائی کورٹ میں کیس درج کروایا اور کہا کہ ان کی بیٹی کا برین واش کیا گیا ہے، کیرلہ ہائی کورٹ نے 25 مئی 2017 اکھیلا اشوکن عرف ہادیہ کی شادی منسوخ کر دی تھی۔
ہادیہ نے کیرل کورٹ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکٹایا، 8 مارچ 2018 کو شائع ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کیرلہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا۔ اسی کے پیش نظر اب یہ دعوی شیئر کیا گیا ہے کہ محبت کا انکار کرنے پر مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی پر بلیڈ سے حملہ کردیا۔
Fact Check/Verification
محبت کو قبول کرنے سے انکار کرنے پر مغربی بنگال میں مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی پر بلیڈ سے حملہ کر دیا، اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے انوڈ کی مدد سے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔
ہم نے ایک فریم کے ساتھ کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 30 نومبر کو شائع شدہ دی ٹیلی گراف انڈیا کی رپورٹ ملی۔ رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال کے علی پوردوار ضلع میں فیض الدین حسین نامی ایک لڑکے نے اپنے ساتھ پڑھ رہی لڑکی پر بلیڈ سے حملہ کردیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ فیض الدین نے قبول کیا تھا کہ لڑکی نے اس کی محبت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، اس لئے اس نے ایسا کیا۔ لیکن رپورٹ میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی پر بلیڈ سے حملہ کیا تھا۔
اس کے بعد ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا، اس دوران ہمیں بنگال ٹائمس 24×7 نامی فیس بک پیج پر 3منٹ 29 سیکینڈ کا ایک ویڈیو فراہم ہوا۔ ویڈیو میں متاثرہ لڑکی کا انٹرویو موجود تھا۔ ویڈیو میں لڑکی نے بتایا ہے کہ ، فیض الدین اسے بہت دنوں سے بولا کرتا تھا کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں اور میں اسے ہر بار منع کر دیتی تھی۔ واقعے والے دن اچانک اس نے مجھ پر بلیڈ سے حملہ کردیا، ویڈیو کے 2منٹ 22 سیکینڈ پر لڑکی نے اپنا نام علینا جاسمین بتایا ہے، لڑکی کانام جاننے کے بعد پتا چلا کہ ممکن ہے کہ لڑکی بھی مسلم سماج کی ہی ہو۔
ان سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے فلاٹاکا تھانے میں رابطہ کیا۔ جہاں ہماری بات وہاں موجود پولس افسر سناتن سنگھ سے ہوئی، انہوں نے بتایا کہ لڑکی اور لڑکا دونوں ہی مسلم سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کیس میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔
Conclusion
اس طرح ہماری پڑتال میں یہ صاف ہو گیا کہ محبت کو قبول کرنے سے انکار کرنے پر مغربی بنگال میں مسلم لڑکے نے ہندو لڑکی پر بلیڈ سے حملہ کیا، اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جا رہی ویڈیو کا لو جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لڑکا اور لڑکی دونوں ہی ایک ہی مذہب کے ہیں۔ جسے اب گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
Result: Misleading
Our Sources
Direct Contact
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.