Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
فیس بک ،ٹویٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ تصویر میں دو سی آر پی ایف جوانوں کی تصاویر ہے، دونوں تصاویر کا موازنہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہےکہ 2012 میں سی آر پی ایف جوانوں کی وردی کیسی تھی اور اب 2021 میں وہ کس طرح تکنیک سے لیس وردی پہنے ہوئے ہیں۔
کراؤڈ ٹینگل پر ملے ڈیٹا کےمطابق اس تصویر کو سب سے پہلے ایک جنوری کو فیس بک پر شیئر کیا گیا تھا،جس کے بعد یہ تصویر وائرل ہوگئی۔
ٹویٹر پر بھی اس تصویر کو کافی شیئر کیا گیا ہے، ساتھ ہی شیئر چیٹ پر بھی صارفین شیئر کر رہے ہیں۔
Fact Check/Verification
سی آر پی ایف جوانوں کی تصاویر سے منسوب کرکے شیئر کی گئی تصاویر کو ہم نے الگ الگ ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں پتا چلا کہ یہ دونوں تصویر سی آر پی ایف جوانوں کی ہی ہیں۔ پہلی تصویر سال 2012 کی ہے، جس میں سی آر پی ایف کا ایک جوان کشمیری خاتون سے بات کر رہا ہے، یہ تصویر عالمی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔
وہیں دوسری تصویر میں نظر آرہا جوان سی آر پی ایف ویلی قیو اے ٹی( کویک ایکشن ٹیم ) کا ممبر ہے۔اپنی ڈیوٹی کر رہے اس جوان کی تصویر جنوری 2021 میں راشٹریہ رنگ شالا کیمپ میں یوم جمہوریہ کے موقع پر لی گئی تھی۔یہ تصویر گیٹی امیجز کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔
کیا ہے سی آر پی ایف ویلی کویک ایکشن ٹیم؟
سی آر پی ایف کی ویلی کویک ایکشن ٹیم جموں کشمیر میں کام کرتی ہے۔ اس آرمی فورس کا کام دہشت گردوں کو مار گرانا ہے۔ یہ تربیت یافتہ کمانڈوز کی ایک ٹیم ہے، جو بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس کے ساتھ کام کرتی ہے۔ اس فوجی دستے نے صرف 26 آپریشنز میں 50 بہادری ایوارڈس حاصل کیے ہیں۔
سی آر پی ایف کی وردی میں حال کے دنوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے اور نا ہی اس سے متعلق کوئی جانکاری آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہے۔ دسمبر 2012 میں ہوئی سی آر پی ایف کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بھی مختلف دستوں کی وردی دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فیس بک پیج سے انڈین آرمی پر بنی شارٹ فلم کو چینی فوج سے جھڑپ کا بتاکر کیاگیا شیئر
Conclusion
شیئر کی جا رہی دونوں تصاویر سی آر پی ایف کے دو الگ الگ دستوں کی ہیں۔ پہلی تصویر 2012 کی ہے، جہاں جموں کشمیر میں تعینات سی آر پی ایف جوان ایک خاتون سے پوچھ تاچھ کر رہا ہے اور دوسری تصویر جنوری 2021 میں یوم جمہوریہ کے پروگرام کے موقع پر تعینات سی آر پی ایف ویلی کویک ایکشن ٹیم کے کمانڈو کی ہے۔
Result: Partly False
Our Sources
Alamy: https://bit.ly/3mUlJuF
CRPF Website: https://crpf.gov.in/
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.