Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ بندر نے بندوق چلائی اور فوجی خوف سے بھاگ گیا۔
ویڈیو اے آئی کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین بندر کے ہاتھ بندوق چلنے والی ایک ویڈیو بڑی تعداد میں شیئر کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک فوجی جوان بوریوں سے بنے دائرے میں کرسی پر بیٹھ کر سو رہا ہے اور اس کی بندوق قریب رکھی ہے۔ اتنے میں ایک بندر دیوار پر سے چھلانگ لگا کر آتا ہے، بندوق سے فائر کرتا ہے اور پھر فوجی اور بندر دونوں ہی گھبرا کر بھاگ نکلتے ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ انڈیا کی فوج اتنی بہادر ہے کہ ایک بندر نے گن چلائی تو فوجی بھاگ گیا۔

آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
ویڈیو کو فریم بہ فریم جانچنے پر متعدد ایسی بے ضابطگیاں سامنے آئیں جو عام طور پر اے آئی ویڈیوز میں پائی جاتی ہیں۔ جیسے جس کرسی پر فوجی بیٹھا ہے، اس کے پائے اور اوپری حصہ مختلف زاویوں میں تبدیل ہوتے نظر آتے ہیں۔ حقیقی ویڈیو میں ایسا ممکن نہیں، لیکن اے آئی کے بنائے گئے فریموں میں یہ خامی عام ہوتی ہے۔ بندر جب بوریوں کی دیوار سے چھلانگ لگا کر آتا ہے تو بعض فریموں میں بندر اور بندوق کی حدود آپس میں مل جاتی ہیں۔ یہ اے آئی ویڈیو ماڈلز کی معروف تکنیکی خرابی ہے، خاص طور پر تیز حرکت کے دوران۔
گولی چلتے ہی بندر، بندوق، بوریوں کی دیوار اور فوجی سبھی پر غیرمعمولی دھندلاہٹ اور گِلچنگ ظاہر ہوتی ہے بالکل ویسے جیسے الگورتھم تیز حرکت کو سنبھالتے ہوئے فریم بگاڑ دے۔ کرسی کے ہینڈل، پائے اور سائے کئی جگہ مختلف دکھائی دیتے ہیں، جو واضح طور پر اے آئی جنریٹڈ ویڈیو کی علامت ہے۔

تجزیے کی تصدیق کے لئے ہم نے ویڈیو کو ہائیو ماڈریشن جیسے معتبر اے آئی ڈیٹیکشن ٹول سے چیک کیا۔ ٹول نے ویڈیو میں 99.3 فیصد تک اے آئی جنریٹڈ یا ڈیپ فیک موا ہونے کا امکان ظاہر کیا۔

سائٹ انجن ٹول نے وائرل ویڈیو کے دو فریموں کا تجزیہ کیا اور اُن میں 92 اور 98 فیصد تک اے آئی سے تیار کردہ ہونے کا امکان ظاہر کیا۔

اس سے ہمیں شبہ ہوا کہ یہ ویڈیو اے آئی سے تیار کردہ ہو سکتی ہے۔ اسی بنا پر ہم نے مس انفارمیشن کومبیٹ الائنس (ایم سی اے)، جو اب ٹرسٹڈ انفارمیشن الائنس کہلاتا ہے، کی ڈیپ فیک اینالیسس یونٹ (ڈی اے یو) کی مدد لی، جس کا نیوزچیکر بھی حصہ ہے۔ ڈی اے یو نے وائرل ویڈیو اور اس کے کیفریمز کی کئی اے آئی ٹولز کے ذریعے تصدیق کی۔
از اٹ اے آئی ٹول نے بھی وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو 65 فیصد تک اے آئی جنریٹڈ قرار دیا۔

امیج وِش پیرر ٹول نے بھی اس ویڈیو میں کی گئی ڈیجیٹل چھیڑچھاڑ کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگل میں ریل بنا رہے شخص پر شیر کے حملے کا بتا کر شیئر کی گئی ویڈیو دراصل اے آئی سے تیار کردہ ہے
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ بندر کے ہاتھ بندوق چلنے اور فوجی کے بھاگنے والی وائرل ویڈیو حقیقی نہیں ہے۔ یہ اے آئی سے تیار کردہ ایک فیک پروپیگنڈا ویڈیو ہے، جس کا کسی اصلی فوجی واقعے یا انڈین آرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سوال: کیا ویڈیو میں دکھایا گیا واقعہ حقیقی ہے؟
جواب: نہیں، ویڈیو اصل نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر اے آئی سے تیار کردہ ہے اور کسی حقیقی واقعے سے اس کا تعلق نہیں۔
سوال: ویڈیو میں کونسی علامات ثابت کرتی ہیں کہ یہ اے آئی جنریٹڈ ہے؟
جواب: فریموں میں کرسی کے پائے، ہینڈل، بندر کی حرکت اور بندوق کی حدود سب جگہوں پر بگڑتے، بدلتے اور گِلچ ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔
سوال: کیا کسی اے آئی ڈیٹیکشن ٹول نے ویڈیو کو فیک قرار دیا ہے؟
جواب: جی ہاں، کئی ٹولز نے۔ جیسے ہائیو ماڈریشن نے ویڈیو کو 99.3 فیصد تک اے آئی جنریٹڈ قرار دیا، جبکہ از اٹ اے آئی اور امیج وِش پیرر دونوں نے ڈیجیٹل چھیڑچھاڑ کی تصدیق کی۔
Sources
Self Analysis
Hive Moderation Website
Sightengine Website
IsItAI Website
Image whishperer Website
Mohammed Zakariya
November 13, 2025
Mohammed Zakariya
October 29, 2025
Mohammed Zakariya
October 15, 2025