Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
دہلی کے ایک مسجد کا ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب گردش کررہاہے۔جس میں کچھ نوجوان مسجد کے منارے پر چڑھ کر توڑپھوڑ کررہاہے اور جعفرانی اور قومی جھنڈا لگا رہاہے۔وائرل ویڈیو کو مختلف دعوے کے ساتھ ٹویٹر پر وائرل کیاجارہاہے۔وائرل ویڈیو کو کوئی دہلی کے اشوک ویہار تو کوئی اشوک نگر کا بتا رہاہے۔وہیں کچھ یوزرس وائرل ویڈیو کو بہار کے سمستی پور کا بتارہا ہے۔
Re-posting this video after verifying its authenticity. It is from Delhi. Men marching on top of a mosque, vandalising it and placing a saffron flag over it. pic.twitter.com/bScgJMxKc3
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) February 25, 2020
ہماری کھوج
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحۡقیقات شروع کی۔اس دوران ہم نے گوگل امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں سوشل میڈیا پر الگ الگ دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو ملے۔جو مندرجہ ذیل ہے۔
A Mosque has been vandalised.They are placing a saffron flag on tha Mosque #DelhiRiots pic.twitter.com/dgFmeVX8sJ
— S Rizwan Malik (@RizwanA21634872) February 25, 2020
Pls get this fact checked. https://t.co/fe2YPzIK0c
— Manu Khajuria (@KhajuriaManu) February 25, 2020
مذکورہ بالا میں ملے مشکوک ٹویٹ کو دیکھنے کے بعد ہم نے اس خبر کی کھوج گہرائی سے شروع کی۔پھر ہم نے ٹویٹر ایڈوانس کا سہارا لے کر وہاں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں نائنہ نامی ٹویٹر ہینڈل پر اس تعلق سے اے این آئی کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق راناایوب فیک نیوز پھیلا رہی ہے۔
Dear @DelhiPolice fake news was spread by @RanaAyyub who is a serial offender.Hope you take strict action against her.
How does @washingtonpost associate itself with a communal bigot and a hatemongers. #RanaAyub #DelhiRiots pic.twitter.com/rpW00atZrs— Naina (@NaIna0806) February 25, 2020
نائنہ کی ٹویٹ سے ملی جانکاری کے بعد ہم نے مزید اس بارے میں جاننا چاہا۔پھر ہم نے کچھ اور کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں اے این آئی کا ٹویٹ ملا۔جس کے مطابق دہلی کے شمالی مغرب کے ڈی ایس پی نے کہا کہ اشوک ویہار میں کسی بھی مسجد میں توڑپھوڑ نہیں کی گئی ہے۔یہاں واضح ہوتا ہے کہ پولس کہیں نا کہیں جرم کو چھپارہی ہے۔
DCP North West, Delhi: Some false information/news item has been circulating regarding damage to a mosque in Ashok Vihar area. It is to clarify that no such incident has taken place in the area of Ashok Vihar. Please do not spread false information.
— ANI (@ANI) February 25, 2020
تحقیق کے دوران ہمیں ٹائمس ناؤ کے ٹویٹر ہینڈل پر موجود وائرل ویڈیو ملا۔جس کے مطابق پولس کے حوالے سے کہا جارہاہے کہ مسجد میں توڑ پھوڑ کا فرضی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہاہے۔وہیں بی بی سی پر شائع ایک خبر ملی جس کے مطابق اشوک نگر کے گلی نمبر پانچ میں موجود بڑی مسجد میں توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ساتھ ہی مسجد کے منارے پرشرپسندوں نے جعفرانی جھنڈے بھی لگایاہے۔
<iframe width=”640″ height=”360″ src=”https://www.youtube.com/embed/Kpqn8gIMmzE” frameborder=”0″ allow=”accelerometer; autoplay; encrypted-media; gyroscope; picture-in-picture” allowfullscreen></iframe>
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتاہے کہ وائرل ویڈیو اشوک ویہار کا نہیں بلکہ اشوک نگر کا ہے۔جہاں کچھ شرپسندوں نےمسجد کے منارے پر چڑھ کر مائیک توڑا اس کے بعد بھگوا اور ترنگا جھنڈا لگادیا۔
ٹولس کا استعمال
گوگل ریورس امیج سرچ
یوٹیوب سرچ
گوگل کیورڈ سرچ
ٹویٹرایڈوانس سرچ
فوٹوشاپ
نتائج:گمراہ کن(آشوک نگر مسجد کے منارے پربھگوا جھنڈا لگایا گیا ہے)
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.