Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
سوشل میڈیا پر ان دنوں ایک میسج مولاناارشد مدنی کے حوالے سے وائرل ہورہا ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ مولانا ارشد مدنی نے بائیس جنوری تک آپ کے موبائل پر کوئی بھی فون کال یا مِس کال انجان نمبر سے آئے تو اس کا جواب نہیں دینا ہے۔آگے لکھا ہے کہ بائیس تاریخ کو سپریم کورٹ میں سی اے اے کے خلاف سنوائی ہونی ہے۔اس لئے بی جے پی اس بل کی حمایت میں ثبوت اکٹھا کررہی ہے۔نیچے چار موبائل نمبر بھی شیئر کیے گئے ہیں اور وہ یہ ہے۔۔۔۔۔
8866288662
7766277742
7272569933
9977885467
مزید لکھا ہے کہ ان نمبروں پر نہ کال کریں اور اگر کال آئے تو جواب بھی نہ دیں۔اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ کے بینک میں موجود سارے پیسے غائب ہوجائے گا اور آپ این آر سی میں داخل ہوجائیں گے۔واضح رہے کہ یہ میسج سوشل میڈیا پر مختلف دعوے کے ساتھ خوب وائرل ہورہاہے۔
تصدیق
ملک بھر میں جہاں سی اے اےاین پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج ہورہاہے۔وہیں دوسری طرف سوشل میڈیا پر عجیب و غریب پوسٹ شیئر کئے جارہے ہیں۔ان دنوں ایک میسج واہٹس ایپ،فیس بک اور ٹویٹر پر خوب گردش کررہا ہے۔میسج میں دعویٰ کیاجارہاہے کہ بائیس جنوری تک کسی بھی نامعلوم نمبرسے مس کال یا فون کال آئے تو اس جواب نہ دیں۔اس میسج کو مولانا ارشد مدنی کا حوالہ دے کر فارواڈ کیا جارہاہے۔اس دوران ہمیں ہماری قاری زویااحترام نے وائرل میسج بھیجا اور اس کی سچائی جاننے کی اپیل کی ۔تب ہم نے وائرل میسج کی پڑتال شروع کی۔اس کے علاوہ آپ مندرجہ ذیل میں اور بھی وائرل پوسٹ دیکھ سکتے ہیں۔
22 तारीख तक आपके फोन में कोई भी मिस कॉल आये अनजान नम्बर से,,तो दुबारा रिटर्न फोन न करो
— Sonu Qureshi (@SonuQur09759825) January 13, 2020
22 तारीख तक आपके फोन में कोई भी मिस कॉल आये अनजान नम्बर से,,तो दुबारा रिटर्न फोन न करो
तमाम मुसलमानो से मौलाना अरशद मदनी की तरफ से एक अपील गौर से सुने और पूरे हिन्दुस्तान मे फैला दे ।
22 तारीख के दिन caa पर सुप्रिन कोर्ट में फैसला है pic.twitter.com/d1oXEbsRS4
— Jahid Rangrezz (@RangrezzJahid) January 16, 2020
ہماری کھوج
وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا سچ میں مولانا ارشد مدنی نے اس میسج کو فارواڈ کیاہے یا انہوں نے یہ اپیل مسلمانوں سے کی ہے؟پھر ہم نے مولانا کو فون کال کیا اور وائرل میسج کے بارے میں جانکاری طلب کی۔انہوں نے جواب میں صاف انکار کردیا کہ وہ اس طرح کی اپیل مسلمانوں سے نہیں کی ہے۔انہوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نام پر جھوٹا افواہ پھیلایا جارہاہے۔
مولانا مدنی فون کال وائس
ابتدائی تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکا کہ مولاناارشد مدنی نے یہ اپیل مسلمانوں سے نہیں کی ہے۔پھر ہم نے وائرل میسج میں دیئے گئے نمبر کے بارے میں کھوج بین شروع کی۔تب ہمیں وائرل میسج والا پہلا نمبر بی جے پی کا ملا۔جو امت شاہ نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیاتھا۔جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ جو لوگ سی اےاے کی حمایت کرنا چاہتے ہیں وہ اس نمبر۸۸۶۶۲۸۸۶۶۲ پر مس کال دیں۔بقیہ دو نمبر پر جب ہم نے کال کیا تو نمبر بند بتایا اور آخری والے نمبر پر جب ہم نے کال کیا تو گھنٹی گئی۔لیکن وہ فون نہیں اٹھایا۔اس دوران جب ہم نے نمبر کو ٹُرو کالر پر جانچا تو پتا چلاکہ یہ نمبر مدھیہ پردیش کے ابھی رام نام کے بندے کا ہے۔
मैं सभी देशवासियों से अपील करता हूँ कि प्रधानमंत्री श्री नरेंद्र मोदी जी द्वारा पाकिस्तान, बांग्लादेश और अफगानिस्तान से आए अल्पसंख्यकों को न्याय व अधिकार देने वाले CAA पर अपना समर्थन देने के लिए 8866288662 पर missed call दें।#IndiaSupportsCAA pic.twitter.com/BYPuoU2oIN
— Amit Shah (@AmitShah) January 3, 2020
نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ مولانا ارشد مدنی نے وائرل میسج کے ذریعے مسلمانوں سے کچھ بھی اس طرح کی اپیل نہیں کی ہے۔دوسری جانب جو نمبر شیئر کیےگئے ہیں ان میں سے ایک بی جے پی نے سی اے اے کی حمایت کے لئے جاری کی ہے۔بقیہ دو نمبر بند ہے اور آخری والے نمبر پر فون رسیو نہیں ہو رہا ہے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل کیورڈ سرچ
ٹویٹر ایڈیوانس سرچ
گراؤنڈ ویری فیکیش
ٹروکال سرچ
نتائج:گمراہ کن
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
WhatsApp -:9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.