Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ان دنوں منہ سے آگ اگلنے والے پرندے کا ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ ایک شخص کی تقریر کا ویڈیو بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں صارف نے لکھا ہے کہ “یہ مغربی ممالک کے جنگلات میں آگ لگانے والا پرندہ ہے، ہمارے پیارے نبیﷺ نے 1400 سال پہلے اس پرندے کے بارے میں ہمیں بتا دیا تھا”۔
اس ویڈیو کو ہندی و انگلش کیپشن کے ساتھ بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس میں دو ویڈیو کا کولاج بنا ہوا ہے، جس میں ایک شخص عربی میں کچھ بولتے ہوئے دکھائی پڑ رہا ہے اور نیچے منہ سے آگ اگلنے والے پرندے کا ایک ویڈیو ہے۔ ویڈیو کے ساتھ لوگ یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ جنگلوں میں آگ پرندوں کی وجہ سے بھی لگتی ہے، سائنس نے اس بات کا پتا 2018 میں لگایا جب کہ ہمارے نبیﷺ نے 1400 سال پہلے ہی اس پرندے کے بارے میں بتا دیا تھا۔
Factcheck/ Verification
منہ سے آگ اگلنے والے پرندے کی وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو ہمیں اس پر ایک ٹک ٹاک چینل @ارمرا 21 کا واٹرمارک نظر آیا۔ اس حوالے سے ہم نے نیوزچیکر کی بنگلہ دیش ٹیم کی مدد لی۔ انہوں نے ہمیں اس ٹک ٹاک چینل کا لنک اور اسکرین شارٹ فراہم کیا۔ ٹک ٹاک چینل پر دی گئی جانکاری کے مطابق “ارمرا21 چینل پر مذہب اسلام سے متعلق ویڈیو پوسٹ کیا جاتا ہے”۔
کولاج میں نظر آ رہے دونوں ویڈیو کو الگ الگ کیا اور ان دونوں کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ پہلی ویڈیو جس میں ایک شخص عربی میں کچھ کہتا ہوا نظر آ رہا ہے، اس فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں ڈاکٹر انس نجار نامی یوٹیوب چینل پر 7 نومبر 2019 کو اپلوڈ شدہ ایک ویڈیو ملا۔ ویڈیو کا ٹائٹل عربی میں لکھا ہوا تھا جس کا ترجمہ ہے “آسٹریلیا میں بش فائر کے واقعے نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا اور پھر پتہ چلا کہ یہ ایک پرندے کی وجہ سے لگی ہے”۔
ویڈیو کے ڈسکرپشن میں دی گئی معلومات کے مطابق خطیب کا نام ڈاکٹر عبد الدائم الکحیل ہے۔ یہاں سے ملی جانکاری کی بنا پر ہم نے یوٹیوب پر کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں عبد الدائم الکحیل کا یوٹیوب چینل ملا۔ چینل کے اباؤٹ سیکشن میں دی گئی جانکاری کے مطابق عبد الدائم الکحیل ایک قرآن و حدیث میں معجزات کے ریسرچر ہیں۔
عبد الدئم الکحیل کے چینل پر ہمیں منہ سے آگ اگلنے والے پرندے کے سلسلے میں وضاحتی ویڈیو بھی ملا۔ جس میں کحیل وضاحت کر رہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا پرندہ صحیح ہے، لیکن جو آگ منہ سے اگل رہا وہ ایڈٹ کر کے لگا گیا ہے۔
منہ سے آگ اگلنے والے پرندے والی ویڈیو کے کیفریم سرچ کے دوران ہمیں ایسی ہی ہو بہو ویڈیو فیبریشیو راباچم نامی یوٹیوب چینل پر ملی۔ جہاں اسے قویرو قویرو پاور ٹائٹل کے ساتھ 14 دسمبر 2020 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں واضح طور پر پرندا نیلا ہو کر آگ اگلتے ہوئے نظر آ رہا ہے اور پھر اس دھوئیں میں سے زندہ نکل جاتا ہے۔ اس چینل پر وی ایف ایکس کے ذریعے بنائی گئی مزید ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
منہ سے آگ اگلنے والے پرندے کی ویڈیو پر موجود ایک تبصرے کے جواب میں فیبریشیو راباچم نے لکھا ہے کہ “یہ ویڈیو انہوں نے تھری ڈی ایکس میکس اور فینکس سافٹویئر کی مدد سے تیار کی ہے”۔
کون سے پرندے لگاتے ہیں جنگل میں آگ؟
نیشنل جغرافی کی ایک رپورٹ کے مطابق واقعی میں بلیک کائٹ، وسلنگ کائٹ اور براؤن فیلکون ایسے پرندے ہوتے ہیں جو جنگل میں آگ لگاتے ہیں۔ یہ جلتی ہوئی ٹہنیوں کو چونچ یا پنجوں میں پکڑ کر سوکھی گھاس پر گرا دیتے ہیں، جس سے مزید آگ پھیلتی ہے۔ مگر ایسا کوئی بھی پرندا نہیں ہے جو منہ سے آگ اگلتا ہو۔
مگر وائرل ویڈیو میں نظر آ رہا پرندہ ساؤدرن لیپونگ ہے۔ یہ زیادہ تر پانی کے آس پاس پائے جاتے ہیں اور ان میں منہ سے آگ اگلنے جیسی کوئی خاصیت نہیں ہوتی۔ ان کے بارے میں مزید آپ ای برڈس ڈاٹ او آرجی ویب سائٹ کی لنک پر کلک کر کے مزید جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہوتا ہے کہ منہ سے آگ اگلنے والے پرندے کے وائرل ویڈیو کو وی ایف ایکس کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ جسے عبد الدائم الکحیل کی پرانی ویڈیو کے ساتھ جوڑ کر گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
Result: Manipulated Media
Sources
Input bangladesh team
YouTube:https://youtu.be/n_brravIk3w
YouTube:https://youtu.be/Plb91xXK7ws
Nationalgeographic.com:https://www.nationalgeographic.com/animals/article/wildfires-birds-animals-australia
ebird.org:https://ebird.org/species/soulap1
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.