Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
چین میں 21 مارچ کو ایک خوفناک طیارہ حادثہ پیش آیا، جس میں سوار تقریباً سبھی 132 لوگ جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس ویڈیو کو جنوبی چین کے طیارے حادثے سے منسوب کر کے فیس بک و ٹویٹر پر متعدد صارفین نے شیئر کیا ہے۔ اسی سلسلے میں ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں اونچے پہاڑوں کے بیچ سے دھواں نکلتا ہوا دکھ رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ صارف نےکیپشن میں لکھا ہے کہ “چین کا مسافر طیارہ #بوئنگ_737 جنوب مغربی علاقے گوانگشی کے شہر ووژو کے قریب گر کر تباہ ہو گیا، جس کے ملبے میں آگ بھڑک اٹھی۔ طیارے میں 133 افراد سوار تھے”۔
اس ویڈیو کو جنوبی چین کے طیارے حادثے سے منسوب کر کے فیس بک و ٹویٹر پر متعدد صارفین نے شیئر کیا ہے۔
الجزیرہ، نیوز 18، ہندوستان ٹائمز اور این ڈی ٹی وی جیسے کئی معروف ہندوستانی میڈیا ہاؤسز نے بھی ویڈیو کے مناظر کو جنوبی چین کے طیارے حادثے کی جگہ کے طور پر شناخت کیا ہے۔
کیا ہے جنوبی چین کے طیارے حادثے کی حقیقت؟
چین کی ایسٹرن ایئرلائنز کا ایک طیارہ بوئنگ 737-800 جس میں 132 افراد سوار تھے، جنوبی چین کے گوانگشی علاقے کے پہاڑوں میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا، جب اس نے لینڈنگ کی تیاری شروع کر دی تھی۔ یہ طیارہ صوبہ یونان کے دارالحکومت کنمنگ کے جنوبی مغربی شہر سے ہانگ کانگ کی سرحد سے متصل گوانگ ڈونگ کی دارالحکومت گوانگ زو کی جانب محو پرواز تھا کہ حادثے کا شکار ہو گیا۔ حادثے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں چلی ہے۔
Fact Check/Verification
جنوبی چین کے طیارے حادثے سے جوڑ کر شیئر کی جا رہی ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔ لیکن وہ ایک عام جنگل کی آگ کی ویڈیو لگ رہی تھی اور طیارے حادثے کے نام و نشان اس ویڈیو میں کہیں نظر نہیں آ رہے تھے۔ اس کے بعد ہم نے مزید ایسی ہی پوسٹ کو دیکھنا شروع کیا تو ایک انگلش زبان کے ایسے ہی دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں ایک کمنٹ نظر آیا۔ جس میں لکھا تھا کہ یہ ویڈیو چین کے فوجان کی ہے اور اس کا جنوبی چین کے طیارے حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پھر ہم نے بقیہ پوسٹ کے اور کمنٹ بھی چیک کئے۔ جہاں ہمیں چینی زبان کے کیپشن کے ساتھ ویڈیو پوسٹ کا ایک اسکرین شارٹ ملا۔ ہم نے گوگل لینس کی مدد سے کیپشن کا ترجمہ کیا۔ جس میں لکھا تھا کہ “افواہوں پر دھیان نہ دیں! جنگل کی آگ کی یہ بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ویڈیو جنوبی چین کے طیارے حادثے کی نہیں ہے۔ تصویر میں پہاڑوں اور جنگلوں سے دھواں اور سرخ شعلے نکل رہے ہیں اور پس منظر میں کچھ آوازیں بھی موجود ہیں۔ تاہم، اس ویڈیو کی بہت سے نیٹیزنز کی طرف سے نشاندہی کی گئی تھی کہ یہ 20 تاریخ کو فوجیان میں ‘آباؤ اجداد کی عبادت’ کی وجہ سے لگی آگ تھی، اور ویڈیو میں سانئی پڑ رہی آواز کا لہجہ ووزہو، گوانگ شی سے میل نہیں کھاتا۔ گوانژوانگ شی نیشنلٹی ٹاؤن شپ، شینگانگ کاؤنٹی، لونگیان شہر، فوجیان صوبے کی عوامی حکومت کے عملے کے ایک رکن نے صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ویڈیو پر توجہ دی ہے۔ معلومات غلط ہیں اور متعلقہ محکموں کو اطلاع دی گئی ہے۔ ماڈرن ایکسپریس کی ویبو ویڈیو۔
اس کو ایک ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہم نے چینی زبان کے اسی ٹیکسٹ کے ساتھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں متعدد چینی ویب سائٹ پر اس حوالے سے شائع خبریں ملیں۔ ان خبروں کے مطابق یہ ویڈیو فوجیان کی ہے نہ کہ گوانگ شی کی۔
ان سبھی ویب سائٹ پر تقریباً ایک ہی جیسی باتیں لکھی تھیں اور مزید سرچ پر ہم نے پایا کہ سبھی آرٹیکل چین کے میڈیا ہاؤس ماڈرن ایکسپریس پلس سے متعلق ہیں۔ ہمیں آگے اپنی تحقیقات میں ماڈرن ایکسپریس پلس کی شائع کردہ اصل رپورٹ بھی ملی۔ جس سے پتا چلا کہ رپورٹر وانگ ای نے 21 مارچ کو مقامی حکام سے بات کرنے کے بعد یہ رپورٹ کی تھی۔
ہم نے یہ بھی نوٹس کیا کہ ہندوستانی میڈیا ہاؤس این ڈی ٹی وی، ہندوستان ٹائمز اور نیوز 18 نے ویڈیو کا کریڈٹ شنگھائی آئی نامی میڈیا ہاؤس کو دیا ہے، جو کہ چین سے منسلک ہے۔ حالانکہ شنگھائی آئی کے ٹویٹر پیج کو کھنگالنے پر ہمیں ایسی کوئی ویڈیو وہاں دستیاب نہیں ہوئی۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ اس ویڈیو کو پیج سے ہٹا لیا گیا ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ چین کے فوجیان میں لگی جنگل کی آگ کی ویڈیو کو جنوبی چین کے طیارے حادثے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔
Result: False Context / False
Our Sources
Report Published By The Modern Express On 21.03.2022
YouTube Shorts Uploaded By The Modern Express
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.