Authors
Claim
ان دنوں فیس بک اور ایکس پر کئی مستند ہینڈلس سے 19 سیکینڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں ایک شخص ٹینک پر کچھ پھینک کر بھاگتا ہے اور پھر چند سکینڈ میں ٹینک بھیانک آگ کے شعلے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ منظر اسرائیلی ٹینک کے بیرل میں جنگجوؤں کی جانب سے گرینیڈ پھینک کر پورا ٹینک تباہ کرنے کا ہے۔
اسرائیل کی غزہ پر زمینی کاروائی جاری ہے۔ وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں حماس اور اس کے اتحادی گروپ کے جنگجو سرنگوں سے اسرائیلی ٹینکوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اب اسی واقعے سے منسوب کرکے سوشل میڈیا پر ٹینکوں پر حملے کی ویڈیو کو تازہ معاملے سے جوڑکر صارفین شیئر کر رہے ہیں۔
Fact
اسرائیلی ٹینک کو جنگجوؤں کی جانب سے تباہ کرنے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ین ڈیکس سرچ کیا۔ تب ہمیں العربیہ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 3 اپریل 2013 کو اپلوڈ شدہ ہوبہو ویڈیو ملی۔ جہاں ویڈیو کو حُمص روڈ پر ٹینک کو بم سے تباہ کرنے کا بتایا گیا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں اپریل 2013 کو شائع شدہ زمان الوصل اور الجزیرہ نیوز ویب سائٹس پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے خبریں موصول ہوئیں۔ ان رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیو ملک شام کے حمص کے دیہی علاقے میں شامی حکومت کی فوج کے ‘ٹی 72’ ٹینک کو تباہ کرنے کا ہے۔ جسے شام کے باغی نے ٹینک کے سلنڈر میں بم رکھ کر اڑا دیا تھا۔
لہذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ اسرائیلی ٹینک کے بیرل میں جنگجوؤں کے گرینیڈ پھینک کر ٹینک تباہ کرنے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو دراصل پرانی اور شام کے حؐمص کی ہے۔ اس کا حالیہ اسرائیل اور فلسطین میں چل رہے تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Result: False
Sources
Video published by Al Arabiya on 3 April 2013
Reports published by Al Jazeera and Zaman Al wasl on April 2013
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔