جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact CheckFact Check: حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوجی اڈے پر کئے...

Fact Check: حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوجی اڈے پر کئے گئے حالیہ حملے کی نہیں ہیں یہ ویڈیو اور تصویر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Since 2011, JP has been a media professional working as a reporter, editor, researcher and mass presenter. His mission to save society from the ill effects of disinformation led him to become a fact-checker. He has an MA in Political Science and Mass Communication.

Claim
یہ ویڈیو اور تصویر حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوجی اڈے پر کئے گئے حالیہ حملے کی ہیں۔
Fact
ویڈیو پرانی ہے اور تصویر 2004 میں اسرائیلی آرمی کی جانب سے رفح پناہ گزین کیمپ کے ایک گھر میں پائی گئی ایک سُرنگ کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 13 اکتوبر کی شب میں اسرائیلی فوجی اڈے پر حزب اللہ کی جانب سے ڈرون حملہ کیا گیا۔ جس میں 4 فوجیوں کے ہلاک و 60 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ اب اسی حملے سے منسوب کرکے دھماکے کی ایک ویڈیو اور اسرائیلی فوجی جوانوں کی ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں وہ لوگ غمزدہ نظر آرہے ہیں۔

Claim1

ویڈیو کے ساتھ ایک ایکس صارف نے کیپشن میں لکھا ہے “آج حزب اللہ نے گائیڈڈ میزائلوں اور خوش کش ڈورن حملے کئے ہیں جس نے ایک اسرائیلی اڈے کو نشانہ بنایا اور مکمل تباہی کا باعث بنا ۔جس میں 40 سے زائد فوجیوں کے جہنم جانے کی خبریں آرہی ہیں ۔کہا جاتا ہے اس حملے میں چیف بھی مارا گیا۔ میڈیا خاموش ہے تصدیق کرنے سے”۔

پرانی و غیر متعلق تصویر اور ویڈیو کو اسرائیلی فوجی اڈے پر حزب اللہ کی جانب سے کئے گئے حالیہ حملے کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔
Courtesy:Xssgviews

Fact Check

دھماکے والی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں سیربین نیوز ویب سائٹ کورر پر وائرل ویڈیو کے ایک فریم کے ساتھ شائع ہونے والی 13 فروری 2017 کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔جس میں اس ویڈیو کو فرانسیسی نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ہوئے دھماکے کا بتایا گیا ہے۔ لیکن مزید تحقیقات کرنے پر ہمیں یہی ویڈیو چینی یوٹیوب صارف کی جانب سے نومبر 2015 میں بھی اپلوڈ شدہ موصول ہوئی۔ جس سے معلوم ہوا کہ ویڈیو پرانی ہے لیکن کس ملک کی ہے اس کی ہم تصدیق نہیں کرتے ہیں۔

Courtesy: Kurir
Courtey: YouTube/查皮

البتہ اس ویڈیو کو مئی 2021 میں اسرائیل کے کیمیکل فیکٹری پر حماس کے حملے کا بتاکر بھی شیئر کیا گیا تھا۔ جس سے متعلق فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔

Claim2

تصویر کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے کیپشن میں لکھا ہے “حزب اللہ کی اسرائیل فوجی اڈے پر حملے کو امریکی میڈیا اور آفیشلز نے 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک کا سب بڑا حملہ قرار دیا۔ یہ لوگ عام عوام کو نشانہ بنارہے ہیں جبکہ حزب اللہ ان کے فوجی تنصیبات کو”۔

Fact Check

اس تصویر کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یہ تصویر عالمی نامی اسٹاک فوٹو ویب سائٹ پر موصول ہوئی۔ اس ویب سائٹ پر تصویر کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس تصویر کے فوٹوگرافر اوڈیڈ بیلیلٹی ہیں اور اسے 3 اپریل 2004 کو کیمرے میں قید کیا گیا تھا۔ اس کے کانٹریبیوٹر ایسوسیئٹیڈ پریس کو بتایا گیا ہے۔

ساتھ ہی تصویر کے ساتھ لکھے کیپشن کے مطابق یہ تصویر رفح کے پناہ گزین کیمپ کے ایک گھر میں اسرائیلی فوجیوں کو ملنے والی ایک سرنگ کی ہے۔ اس تصویر میں نظر آ رہے اسرائیلی فوجی، فوج کے ماہرین کی جانب سے سرنگ کا معائنہ کئے جانے کے دوران انتظار کر رہے ہیں۔ یہ معائنہ 3 اپریل 2004، ہفتے کی صبح میں کیا جا رہا تھا۔ کیپشن کے مطابق “اسرائیلی فوج وقتاً فوقتاً غزہ پٹی میں مصر سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد اسمگل کرنے کے لئے فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی سرنگوں کو تلاش کر کے تباہ کرتی رہتی ہے”۔

Conclusion

اس طرح نیوزچیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوجی اڈے پر کئے گئے حالیہ حملے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو و تصویر دونوں ہی پرانی ہیں اور مختلف واقعات کی ہیں۔

Result: False

Sources
Report published by Kurir on 13 Feb 2017
Video published by YouTube channel 查皮 on 18 Nov 2015
Image published by Alamy on 3 April 2004


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Since 2011, JP has been a media professional working as a reporter, editor, researcher and mass presenter. His mission to save society from the ill effects of disinformation led him to become a fact-checker. He has an MA in Political Science and Mass Communication.

Most Popular