Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
اپڈیٹ: اس آرٹیکل کو نئی معلومات کے ساتھ اپڈیٹ کیا گیا ہے۔
گدھوں کو ذبح خانے کی طرف لے جارہے لوگوں کی ایک بار پھر ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ ہے کہ بھارتی کمپنیاں گائے کے گوشت کے نام پر گدھوں کو ذبح کر کے مشرق وسطیٰ کے ممالک بالخصوص خلیجی ممالک اور یمن میں فروخت کرتی ہیں۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کو نومبر 2021 میں بھی مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا، جس کا فیکٹ چیک ہم نے کیا تھا، اب پھر سے جنوری 2023 میں ویڈیو کو فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر شیئر کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر 2 منٹ کا ایک ویڈیو خوب گردش کر رہا ہے۔ ویڈیو میں نیلے اور سفید رنگ کا کپڑا پہنے دو افراد گدھوں کو ذبح خانے کی طرف لے جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “گائے کے گوشت کے نام پر ہندوستانی کمپنیاں گدھوں کا گوشت دوسرے ممالک خصوصاً مشرق وسطیٰ/مسلم ممالک کو فروخت کر رہی ہیں”۔
مذکورہ دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کو ٹویٹر پر بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔
ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
اس ویڈیو کو یوٹیوب پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔ جس کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کئے گئے ویڈیو کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر محض 7 دنوں میں 53 پوسٹ شیئر کی گئی ہیں اور 371 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
Fact Check/Verification
کیا گائے کے گوشت کے نام پر ہندوستانی کمپنیاں گدھوں کا گوشت دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کر رہی ہیں؟ اس دعوے کی سچائی جاننے سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔
اس دوران ہمیں دستک منتھلی نامی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق ایک خبر ملی۔ خبر میں مذکورہ دعوے کے ساتھ یہ واضح کیا گیا ہے کہ “ویڈیو پرانہ” ہے، ساتھ ہی خبر میں پاکستان میں لال ٹوپی اور چرب زبانی کے لیے مشہور زید حامد کا ایک ٹویٹ بھی شامل کیا گیا ہے، جسے زید حامد نے 3 جولائی 2019 کو شیئر کیا تھا۔ اب ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ہم نے جب ویڈیو کو یوٹیوب پر کچھ انگلش کیورڈ کی مدد سے سرچ کیا تو ہمیں وزیول مازا نامی یوٹیوب چینل پر 14 فروری 2019 کو اپلوڈ شدہ یہی ویڈیو ملا۔ جس کے کیپشن میں انگلش زبان میں (ڈونکی سلاٹر ہاؤس)”گدھوں کا ذبح خانہ” لکھا ہے۔ البتہ مذکورہ معلومات سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو پرانہ ہے۔
وہیں ہم نے جب وائرل ویڈیو کے دیگر فریم کو ٹن آئی ٹولس کی مدد سے سرچ کیا تو ہمیں عاجل ڈاٹ ایس اے نامی ویب سائٹ کا ایک لنک فراہم ہوا، اس ویب سائٹ پر ہوبہو ایک فریم کے ساتھ شائع 16 نومبر 2018 کی خبر ملی۔ ویب سائٹ پر دی گئی جانکاری کے مطابق “اس ویڈیو کو سعودی عرب کے ریاض کے گدھوں کا مذبح خانہ بتاکر شیئر کیا جا چکا ہے، عاجل ویب سائٹ نے اس خبر کو فرضی بتایا ہے۔ لیکن یہ ویڈیو ہے کہاں کا یہ واضح نہیں کیا ہے۔ وائرل ویڈیو ہمیں عاجل کے یوٹیوب چینل پر بھی ملا۔ جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔
عاجل ویب سائٹ کے بارے میں سرچ کیا تو ہمیں کرنچ بیس ویب سائٹ پر جانکاری ملی۔ جس کے مطابق عاجل ایک عربی آن لائن اخبار ہے، جو سعودی عرب کے ریاض شہر سے شائع ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد 2007 میں رکھی گئی تھی۔ عاجل ویب سائٹ کو سعودی اور مصری حکومت کی جانب سے لائسنس فراہم کیا گیا ہے۔
کیا سچ میں ہندوستانی کمپنیاں مسلم ممالک میں گائے کے گوشت کے بدلے گدھوں کا گوشت ایکسپورٹ کر رہی ہیں؟
جب ہم نے یہ کیورڈ سرچ کیا کہ کیا بھارت دوسرے ممالک میں گائے کے گوشت کو ایکسپورٹ کرتا ہے یا نہیں تو ہمیں بی جے پی لیڈر نرملا سیتارمن کا یوٹیوب پر ویڈیو ملا۔ جس میں انہوں نے صاف طور پر کہا کہ”غیر ممالک میں گائے کا گوشت فروخت کرنے پر سخت پابندی ہے”۔ وہیں ہمیں انڈین ایکسپریس پر بھی اس حوالے سے جانکاری ملی، جسے آپ یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔
مذکورہ سبھی معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں گائے کے گوشت کو باہر کے ممالک میں ایکسپورٹ کرنے پر پابندی ہے۔ پھر ہم نے “ایگریکلچرل اینڈ پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی(اپیڈا)” کی ویب سائٹ کو کھنگالا۔ جہاں ہمیں ریڈ میٹ مینوعل نام سے پی ڈی ایف ملا۔ جس کے صفحہ نمبر 23 اور 37 پر صاف طور پر واضح کیا گیا ہے کہ بھارت سے جو ریڈ میٹ ایکسپورٹ کیا جاتا ہے ان میں بھیڑ، بکرے اور بھینس کا گوشت ہوتا ہے، گائے گوشت کو غیر ممالک میں فروخت کرنے کی ممانعت ہے۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے، البتہ یہ نہیں پتا چل سکا کہ ویڈیو اصل میں کہاں کا ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی پتا چلا کہ بھارت میں گائے کے گوشت کو ایکسپورٹ کرنے کی ممانعت ہے، اس کے علاوہ بھیڑ، بکرے اور بھینس کے گوشت کو ایکسپورٹ کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
Result: False
Sources
Dastakmonthly:https://www.dastakmonthly.com/international/81945.html
YouTube:https://youtu.be/UBtu2QijQGE
Ajel.SA:https://ajel.sa/material/print-material/XMPRkf
Crunchbase:https://www.crunchbase.com/organization/ajel-news
Indian Express:https://indianexpress.com/article/india/government-crackdown-only-on-illegal-uttar-pradesh-slaughterhouses/
APEDA:http://apeda.gov.in/apedawebsite/Results.htm?cx=012918038926302546381%3Ao1xyaevcyje&cof=FORID%3A11&ie=UTF-8&q=cow+meat
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.