اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا ٹول پلازہ پر مارپیٹ کی یہ وائرل ویڈیو پاکستان...

Fact Check: کیا ٹول پلازہ پر مارپیٹ کی یہ وائرل ویڈیو پاکستان کی ہے؟یہاں جانیں پورا سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

ٹول پلازہ پر مارپیٹ کی ویڈیو سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ایکس پر شیئر کئے جا رہے ہیں، جس میں ٹول پلازہ کے ملازمین خاتون اور ایک شخص پر تشدد کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ صارفین ویڈیو کو پاکستان کے مٖختلف شہروں کے ٹول پلازہ پر ہوئے مار پیٹ کے واقعے کا بتاکر شیئر کر رہے ہیں۔ کچھ صارفین ویڈیو کو ‘ہائی وے ٹول پلازہ’ لکھ کر شیئر کر رہے، لیکن کمنٹ میں اسے پاکستان کا معاملہ بتا یا جا رہا ہے۔

ٹول پلازہ پر مارپیٹ کی یہ ویڈیو بھارت کی ہے۔
Courtesy: Facebook/ atuar.rhman.56

Fact

ہم نے جب ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو متعدد میڈیا رپورٹس فراہم ہوئیں۔ جن میں اس ویڈیو کو بھارت کے سونی پت کا بتایا گیا ہے۔ دینک جاگرن اور ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیو دہلی جموں نیشنل ہائی وے 44 پر مرتھل سے آگے بنے بھیگان ٹول پلازہ پر پیش آئے واقعے کی ہے۔ جہاں 9 ستمبر 2023 کو ٹول سے گاڑی نکالنے کو لےکر کار سوار اور ٹول ملازمین کے درمیان مارپیٹ کا معاملہ پیش آیا تھا۔

Courtesy: Dainik Jagran

کرائم تک کی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملے میں 7 ٹول ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

Courtesy: Crime Tak

لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ ٹول پلازہ پر مارپیٹ والی وائرل ویڈیو پاکستان کی نہیں ہے، بلکہ بھارت کے نیشنل ہائی وے 44 پر بنے بھیگان ٹول پلازہ کا ہے۔

Result: Missing Context

Sources
Reports published by Times of India, Dainik Jagran and Crime Tak Sep 2023


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular