جمعرات, اپریل 18, 2024
جمعرات, اپریل 18, 2024

ہومFact Checkزخمی لڑکی کی تصویر جموں کشمیر کی نہیں ہے

زخمی لڑکی کی تصویر جموں کشمیر کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک زخمی لڑکی کی تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر جموں کشمیر کی ایک لڑکی کی ہے۔ صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “جموں کشمیر ہم شرمندہ ہیں”۔

زخمی لڑکی کی تصویر جموں کشمیر کی نہیں ہے
Courtesy:@NomanBa10753160

ٹویٹر پر دیگر صارفین نے بھی اس تصویر کو جموں کشمیر کا بتاکر شیئر کیا ہے۔

Fact Check/Verification

زخمی لڑکی کی وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے تصویر کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کئی فیس بک اور ٹویٹر کے لنک فراہم ہوئے، جنہیں 2020 میں کشمیر اور فلسطینی بچے کا بتا کر شیئر کیا گیا تھا۔

پھر ہم نے ٹویٹر ایڈوانس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ری پبلک آف افغانستان نامی ٹویٹر ہینڈل پر شیئر شدہ وائرل تصویر کے ساتھ دیگر کئی تصاویر بھی ملیں۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق زخمی لڑکی کی اس تصویر کو افغانستان کے کونار کا بتایا گیا ہے۔ بتادوں کہ اس پوسٹ کو 4 اگست 2020 کو شیئر کی گئی ہے۔ وہیں سرچ کے دوران ہمیں الحاج قاري ضیاءالرحمن کشمیر خان نامی فیس بک پیج پر بھی ملی جس میں بھی تصویر کو افغانستان کے صوبہ کونار کے ضلع شیگل کا بتایا گیا ہے۔ جہاں شادی کی تقریب میں بم دھماکے کے دوران مرد، خواتین اور بچے سمیت 5 افراد کی اموات ہوئی تھیں، اسی حملے کی یہ تصویر ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں پجھواک افغان نیوز نامی آفیشل فیس بک پیج پر وائرل تصویر میں نظر آرہی لڑکی سے ملتی جلتی دوسری تصاویر ملی۔ جس میں زخمی لڑکی چارپائی پر لیٹی نظر آرہی ہے اور اس کے ہاتھوں میں ڈرپ لگا ہوا ہے۔ تصویر کے کیپشن میں افغانستان کے سابق ترجمان گورنر عبدالغنی کے حوالے سے لکھا ہے کہ “صوبہ کونار کے ضلع شیگل میں شادی کی تقریب میں بم دھماکہ ہوا، جس میں خواتین اور بچے سمیت پانچ افراد کی موت ہو گئی”۔

مذکورہ حملے کے حوالے سے ہم نے کیورڈ سرچ کیا تو یو این آئی انگلش پر 4 اگست 2020 کو شائع شدہ ایک خبر ملی۔ جس میں صوبہ کونار کی ایک شادی تقریب میں ہوئے بم دھماکے کے سلسلے میں خبر شائع کی گئی ہے۔ جسے آپ یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ وہیں ہمیں النہار عربی ویب سائٹ پر شائع ایک فیکٹ چیک ملا۔ جس میں اس تصویر کو افغانستان کا ہی بتایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون کی درخت سے لٹکا کر پٹائی کا یہ ویڈیو کشمیر میں مسلم کا نہیں ہے

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ زخمی لڑکی کی وائرل تصویر جموں کشمیر کی نہیں ہے، بلکہ افغانستان کے صوبہ کونار کے ضلع شیگل کی ہے۔ جہاں شادی کی ایک تقریب میں بم دھماکہ ہوا تھا۔


Result: Misleading

Source

Twitter:https://twitter.com/RepublicOfAfg/status/1290613239072673792

Facebook:https://www.facebook.com/pajhwoknews/posts/3404440869607491

UNI:http://www.uniindia.com/blast-kills-two-civilians-in-afghanistan-s-kunar-province/world/news/2107793.html

Annahar:https://www.annahar.com/arabic/article/1265092-%D8%B7%D9%81%D9%84%D8%A9-%D8%AC%D8%B1%D9%8A%D8%AD%D8%A9-%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%A9-%D9%85%D9%86-%D8%BA%D8%B2%D8%A9-%D9%88%D8%A8%D9%8A%D8%B1%D9%88%D8%AA-%D8%A5%D9%84%D9%8A%D9%83%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%AD%D9%82%D9%8A%D9%82%D8%A9-factcheck


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular