Authors
Claim
یمنی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل کی طرف جانے والے ناروے کے بحری جہاز پر کئے گئے حملے کی تصویر۔
Fact
یہ تصویر مارچ 2012 میں سعودی عرب کے شہر راس تنورہ کے قریب بحری ٹینکر میں لگی آگ کی ہے۔
ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک بحری جہاز میں لگی آگ کی ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر یمنی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل کی طرف جانے والے ناروے کے بحری جہاز کو نشانہ بنائے جانے کی ہے۔
Fact Check/Verification
سمندر میں بحری جہاز میں لگی آگی کی تصویر کی حقیقت جاننے کے لئے سب سے پہلے ہم نے اس کو ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 20 مارچ 2012 کو شائع شدہ روسی ویب سائٹ شپ سپلائی پر ہوبہو تصویر ملی۔ جس میں اس تصویر کو اسٹالٹ وولر نامی بحری ٹینکر جہاز میں لگی آگ کا بتایا گیا ہے۔
آئی ٹی او پی ایف نامی ویب سائٹ کے مطابق 15 مارچ 2012 کو اسٹالٹ وولر (15,732 جی ٹی؛ بلٹ 2004) 3000 ٹن میتھائل لے کر بحرین سے قطر جارہی بحری ٹینکر سعودی عرب کے شہر راس تنورہ کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی تھی۔ جس میں موجود کارکنان کو امریکی بحریہ نے نکالا تھا۔ اس کے علاوہ وائرل تصویر سے متعلق معلومات ریوب نامی ویب سائٹ اور فائر فائٹنگ ڈاٹ ایم پی جی نامی یوٹیوب چینل پر بھی دی گئی ہے۔
Conclusion
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ بحری جہاز میں لگی آگ کی اس تصویر کا تعلق اسرائیل کی جانب جانے والی ناروے کے بحری جہاز پر یمنی حوثیوں کے12 دسمبر کو کئے گئے حملے سے نہیں ہے۔
Result: False
Sources
Reports published by Ship supply, ITOPF and Riob on March 2012
Video pubished by Fire fighting.MPG on May 2012
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔