ہفتہ, اپریل 27, 2024
ہفتہ, اپریل 27, 2024

ہومFact CheckFact Check: کیا اسرائیل پر پرندوں کے حملے کی ہے یہ وائرل...

Fact Check: کیا اسرائیل پر پرندوں کے حملے کی ہے یہ وائرل ویڈیو؟ پوری حقیقت یہاں جانیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں شام کے وقت پرندوں کا جھنڈ فضاء، سڑک اور گاڑویوں پر بیٹھا ہوا نظر آرہا ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ 15 نومبر 2023 کو اسرائیل پر پرندوں کی شکل میں اللہ کا عذاب نازل ہوا، لاکھوں کی تعداد میں اچانک پرندے آگئے۔

اسرائیل پر پرندوں کے حملے کی یہ ویڈیو پرانی اور ٹیکساس کے ایچ مارٹ کے پارکنگ میں جمع ہوئے کالے پرندے کی ہے۔
Courtesy: Instagram @waseem_chota_

Fact

اسرائیل پر پرندوں کے حملے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل ہوگ نامی یوٹیوب چینل پر 18 اپریل 2020 کو اپلوڈ شدہ ہوبہو ویڈیو ملی۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو ٹیکساس میں موجود ایچ مارٹ کے پارکنگ میں 16 دسمبر 2016 کو سیکڑوں کی تعداد میں جمع ہوئے کالے پرندوں کی ہے۔ اس حوالے سے میڈیا رپورٹس یہاں اور یہاں پڑھیں۔

Courtesy: YouTube/ Viral Hog
Courtesy: The Sun

اس ویڈیو کو سال 2020 کے جون ماہ میں سعودی عرب کا بتاکر بھی شیئر کیا گیا تھا۔ جس کا اردو فیکٹ چیک یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

لہٰذا نیوزچیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل پر پرندوں کے حملے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو پرانی اور ٹیکساس کے ایچ مارٹ کے پارکنگ کی ہے۔

Result: False

Sources
Video published by ViralHog on 18 April 2020
Reports published by The Sun on 2 March 2019


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular