منگل, اکتوبر 8, 2024
منگل, اکتوبر 8, 2024

ہومFact Checkفاحشہ لڑکی کی تصویر کو جامعہ کی طالبہ لدیدہ فرزانہ کا بتاکر...

فاحشہ لڑکی کی تصویر کو جامعہ کی طالبہ لدیدہ فرزانہ کا بتاکر کیاگیا شیئر!پڑھیئے وائرل دعوے کا سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

شاہین باغ کی دوسری شیرنی شبینہ کی گندی تصویر عوام کے سامنے آئی ہے۔

فاحشہ لڑکی کی تصویر کو جامعہ کی طالبہ لدیدہ فرزانہ کا بتاکر کیاگیا شیئر!پڑھیئے وائرل دعوے کا سچ

تصدیق

جامعہ کی طالبہ لدیدہ فرزانہ کی تصویر کے ساتھ ایک فحش تصویر کو شبینہ کا بتاکر ٹویٹر پر ٹائلینٹ دیویا نامی ہینڈل سے پچیس مئی کو پانچ بج کر گیارہ منٹ پر شیئر کیاگیا ہے۔جس میں دیویا نے دعویٰ کیا ہے کہ لدیدہ کی فحش  کام  کی تصویر لوگوں کے سامنے آگئی ہے۔اس پوسٹ کو ۱۳۳لوگوں نے ری ٹویٹ کیا ہے۔جبکہ ۳۰۴لوگوں نے لائک کیا ہے۔

جب ہم نے اس تصویر کو سوشل میڈیا پر ایڈوانس سرچ کی مدد سے تلاشا تو ہمیں ٹویٹر اور فیس بک پر مختلف زبان میں وائرل تصاویر مذکورہ دعوے کے ساتھ ملیں۔جن میں کچھ یوزرس کے پوسٹ کو ہم نے آرکائیو کرلیا ہے اور کچھ درج ذیل ہیں۔

ٹائلینٹ دیویا  کے پوسٹ کا آڑکائیویہاں دیکھیں۔

فیس بک پر انڈیاوائس نامی نیوز پراس تصویر کو شیئر کیا ہے جس کا آرکائیو یہاں دیکھیں۔

 ٹویٹر پر ویشال کمار اور بھارت ادے نے بھی اس تصویر کو شیئر کیا ہے۔(آرکائیو)

ہماری تحقیق

سوشل میڈیا پر لدیدہ فرزانہ کی تصویر کے ساتھ ایک اور تصویر شیئر کیا جارہا ہے۔جسے لدیدہ کا بتایا جارہاہے۔اس تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اسکرین پر کافی کچھ فراہم ہوا۔جسے نیوزچیکر کی ٹیم پورے طور پر دکھانا مناسب نہیں سمجھا کیونکہ سارے کے سارے فحش ہے۔ہاں البتہ اسکرین پر کچھ الفاظ کو پوشیدہ کر کے درج ذیل میں پیش کیا جارہا ہے۔اسکرین پر ملی جانکاری میں ایک اور چیز پتا چلا۔جس میں اس لڑکی ہونتاشا بتایا گیاہے۔

مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر کسی فحش لڑکی کی ہے ناکہ لدیدہ فرزانہ کی۔اس کے باوجود ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں ایک ٹویٹ ملا۔جس سے ایک بات واضح ہوگئی کہ وائرل تصویر ڈیل کمپنی میں کام کرنے والی ایک لڑکی کی ہے۔لیکن یہ بھی پورےطور پر واضح نہیں ہوسکاکہ اصل تصویر ہے کس لڑکی کی۔آپ کو یہاں واضح کردوں کہ مذکورہ میں ملی جانکا کے کچھ راز ہم نے پوشیدہ رکھنا پڑ رہا ہے۔ان سبھی تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر فحش لڑکی کی ہے۔لیکن ہم نے نتاشانام سے جب گوگل پر سرچ کیا تو وائرل تصویر والی لڑکی کا نہایت ہی فحش ویڈیو ملا۔جسے ہمیں اپنے قاری کو دکھانا مناسب نہیں ہے۔البتہ ثبوت کے طور پر بلر کرکے درج ذیل میں اسکرین شارٹ پیش کیاگیا ہے۔تاکہ یہ پتا چل سکے کہ واقعی میں فحش لڑکی ہی ہے۔

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ کسی نتاشا نامی لڑکی کا فحش ویڈیو لیک کر گرگیا تھا۔جسے لدیدہ کا بتا کر یوزرس نے سوشل میڈیا پر فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔پھر ہم نے بیرسٹراسدالدین اویسی کے ساتھ کھڑی لدیدا رفزانہ اور عائشہ کی تصویر کب کی ہے اس کی حقیقت جاننے کے لئے ین ڈیکس کی مدد لی۔جہاں ہمیں اویسی کے ساتھ والی تصویر کے ساتھ شائع خبریں ملیں۔جن میں دی نیوزمنٹ،نیوزمیٹر اور بیونڈہیڈلائن  پر بائیس دسمبر دوہزار انیس کی خبریں ملی۔جس کے مطابق یہ تصویر اس وقت کی ہے جب لدیدہ اور عائشہ حیدرآباد کے دارالسلام میں سی اے اے کے خلاف احتجاج میں حصہ لی تھیں۔اسی دوران اویسی کے ساتھ دونوں کی تصویر میڈیا رپورٹ میں شامل کی گئ تھی۔اس کے علاوہ ہمیں ٹویٹر پر بھی لدیدہ اور عائشہ کی تصاویر ملیں۔آپ کو بتادیں کہ لدیدہ اور عائشہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کی طالبہ ہیں۔دونوں نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج میں پیش پیش تھیں۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس تصویر کو لدیدہ فرزانہ کا بتاکر شیئر کیاگیا ہے۔وہ دراصل نتاشانامی فحش لڑکی کی تصویر ہے۔فحش تصویر کا تعلق لدیدہ سے بالکل بھی نہیں ہے۔نتاشا کا فحش ویڈیو بھی لیک کرگیا ہے۔جو پورن سائٹ پر موجود ہے۔

ٹولس کا استعمال

ریورس امیج سرچ

ین ڈیکس سرچ

کیورڈ سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

نتائج:فرضی دعویٰ

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular