Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
سوشل میڈیا پر جے این ایس یو کی صدر آئیشی گھوش کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ صارف نے کیپشن میں لکھا ہے “کیا ہے بھائی۔پہلے دایاں ہاتھ ٹوٹا۔۔۔۔پھر بایاں”۔
ہماری کھوج
جے این یو ہنگامے کے بعد جےاین ایس یو صدرآئیشی گھوش کے تعلق سےان دنوں سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعویٰ خوب گردش کررہاہے۔رینیتی چٹرجی نامی ٹیوٹرہینڈل پر دو تصویر شیئر کئے گئے ہیں۔جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئیشی گھوش کے کبھی دائیں ہاتھ میں چوٹ نظر آتی ہے تو کبھی بائیں ہاتھ میں۔جس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ آئیشی کی چوٹ بالکل فرضی ہے۔آپ کو بتادوں کہ پانچ اور چھ جنوری کو جے این یو میں کچھ نقاب پوش غنڈو نے طلباء و طالبات پر حملہ کیا تھا۔حملے میں آئیشی گھوش سمیت دیگر کئی طلبہ زخمی ہوئے تھے۔واضح رہے کہ ایسے ہی ٹویٹ کے ذریعے کئی ہینڈلس نے یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ “کیاآئیشی گھوش کی چوٹ نقلی؟
We have been beaten up, attempt of murder have happened inside our campus but still everyone in the Administration is silent.https://t.co/b7vXu2lkyW#FeesMustFall#JNUVCMustResign pic.twitter.com/ih5cf872J4
— Aishe (ঐশী) (@aishe_ghosh) January 9, 2020
ये क्या है भाई ….
पहले दाहिना हाथ टूटा …. फिर बायां
चमत्कार:
दो इंच गहरा घाव और बाईस टाँके.. तीन दिन में गायब.!!
मार्क्स देवता को लाल सलाम।#JNUHiddenTruth
कोई क्रान्तिकारी पत्रकार या न्यूज चैनल ,
ये चमत्कार केसे
@anjanaomkashyap @rahulkanwal @awasthis pic.twitter.com/sc6YBLz8rO— Harry Chourasia (@HarryChourasia2) January 10, 2020
وائرل ٹویٹس کو دیکھنے کے بعد یہ واضح نہیں ہوپارہا تھا کہ گھوش کے کس ہاتھ میں چوٹ آئی ہے یا پھر اس نے فرضی چوٹ پر ہی پلاسٹر لگایا ہے۔لہٰذا ہم نے اپنی کھوج شروع کی اس دوران ہمیں ہندوستان ٹائمس کا ایک ٹیویٹ ملا۔جس میں یہ پتا چلا کہ گھوش کے بائیں ہاتھ میں گہری چوٹ کی وجہ سے پلاسٹر لگایا گیاہے۔
#JNUViolence | JNU student leader Aishe Ghosh, injured in Sunday mob attack, booked for destroying varsity propertyhttps://t.co/uYwD1xgXeA#JNUAttack pic.twitter.com/xef5pea7eO
— HT Delhi (@htdelhi) January 7, 2020
تحقیقات کے دوران ملی جانکاری کے بعد ہم نے وائرل تصویر اور ہندوستان ٹائمس کی تصویر کو ملایا تو پتاچلا کہ وائرل تصویر میررامیج ہے۔آپ مندرجہ ذیل میں دونوں تصویر کے درمیان فرق بخوبی دیکھ سکتے ہیں۔
۱۔آئیشی کے چوٹ والے ہاتھ کے پاس کھڑا شخص۔
۲۔آئیشی کے پیچھے کالے جیکٹ پہنا ہوا شخص۔
۳۔بلیک جیکٹ پہنے ہوئے شخص کے کنارے کھڑی لال رنگ کے کپڑے والی لڑکی۔
ان تینوں کا موازنہ کیاجائے تو دونوں تصویر کی جگہ مختلف ہے۔اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ میررامیج ہے۔
ان سب کے علاوہ ہم نے مزید سرچ کیا۔جہاں ہمیں اے این آئی کے ٹویٹر ہینڈل پر گھوش کے تعلق سے ایک خبر ملی۔جس کے مطابق ڈی ایم کے لیڈر کانی موزی نے گھوش سے ملاقات کی۔آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس تصویر میں بھی آئیشی کے بائیں پاتھ میں پلاسٹر لگا نظر آرہاہے۔
Delhi: DMK MP Kanimozhi meets Jawaharlal Nehru University Students’ Union President Aishe Ghosh in the campus. #JNUViolence pic.twitter.com/VJm7Ocyoyg
— ANI (@ANI) January 8, 2020
ان تحقیقات سے ہمیں تسل٘ی نہیں ملی تواس بارے میں مزید کھوج کی۔اس دوران ہمیں آئیشی اور جے این یو طلباء یونین کے پریس کانفرنس کا ایک ویڈیو ملا۔جس میں بھی گھوش کے بائیں ہاتھ میں پلاسٹر نظر آرہاہے۔
نیوزچیکرکی تحقیق میں یہ ثابت ہوتاہے کہ جے این یو طلباء یونین کی صدرآئیشی گھوش کے بائیں ہاتھ میں چوٹ لگی ہے نا کہ دائیں ہاتھ میں۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر میرر امیج شیئر کر کے عوام میں گمراہی پھیلا نے کی کوشش کی گئی ہے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
ٹویٹر ایڈوانس سرچ
نتائج:گمراہ کن(جھوٹا دعویٰ)
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
WhatsApp -:9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.