جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkکیسے کشمیری نوجوان نے ایک ٹوئٹ کے ذرئعے عوام کو گمراہ کیا؟...

کیسے کشمیری نوجوان نے ایک ٹوئٹ کے ذرئعے عوام کو گمراہ کیا؟ جانئے رپورٹ میں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

گزشتہ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک نوجوان پائلٹ کی تصویر کے ساتھ کاغذ کی پرچی پر ایک بچے کی پاسپورٹ سائز تصویر جس کے ساتھ عربی میں نام، پتہ اور عمر لکھی ہوئی ہے وائرل ہورہی ہے۔ پاکستانی میڈیا ادارے نوائے وقت اور ایکسپریس نیوز کے ساتھ ساتھ بھارت اور بنگلہ دیش کے متعدد اداروں نے اس تصویر کو خبر کے ساتھ شائع کیا ہے اور نوجوان پائلٹ کا نام عامر رشید وانی بتایا ہے، جن کا تعلق بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر سے ہے۔

کشمیر کے نوجوان پائلٹ کی نہیں ہے یہ تصویر

اسی طرح سے معروف بھارتی میڈیا اداروں جن میں این ڈی ٹی وی، انڈین ایکسپریس، انڈیا ٹائمز اور دیگر متعدد اداروں نے محض ایک ٹویٹ پر منحصر خبر شائع کی ہے۔ بنگلہ دیشی میڈیا اداروں نے بھی اس ٹوئٹ کی بناء پر خبر شائع کی ہے۔

Fact Check/ Verification

نیوز چیکر نے اس دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے سب سے پہلے عامر رشید کا ٹوئیٹر ہینڈل چیک کیا، جہاں ہمیں ان کا 26 دسمبر 2022 کو کیا ہوا ٹوئٹ نہیں ملا، جس ٹویٹ کی بناء پر میڈیا اداروں نے خبر شائع کی ہے۔ ٹوئٹ کو دھونڈنے پر معلوم ہوا کہ انہوں نے وہ ٹویٹ ڈیلیٹ کیا ہے۔

Screengrab from Aamir’s Tweet link

اس کے برعکس ہمیں عامر رشید وانی کے آفیشل ٹویٹر ہنڈل پر 31 دسمبر 2022 کو انہی تصاویر کے ساتھ نیا ٹویٹ ملا۔ ان کے دیگر سوشل میڈیا ہیلڈنلز کو تلاشنے کے بعد معلوم ہوا کہ انہوں وہ تمام خبریں شیئر کی ہیں جو میڈیا اداروں نے ان کے 26 دسمبر 2022 کو کیے گئے ٹوئٹ کی بناء پر کی ہیں۔ جن کا آپ ان کے انسٹاگرام اور فیس بک پیج پر خود بھی مشاہدہ کرکستے ہیں۔

اس کے بعد ہم نے عامر رشید کی ٹویٹ کی گئی تصاویر کو گوگل ین ڈیکس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں مصر سے شائع ہونے والی جریدۃ الطریق نامی عربی نیوز ویب سائٹ پر شائع 3 اکتوبر 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں وائرل تصویر کے سلسلے میں لکھا ہے کہ تصویر میں نظر آرہا نوجوان پائلٹ عراق کے الخالدیہ کے الانبار کا رہنے والا مہر سعداللہ محمد ہے۔ جس نےخود جہاز چلاکر اپنے والدہ کو عمرہ کے سفر پر لے گیا، جس کے بعد سعداللہ محمد نے اپنی اس تصویر کو شیَر بھی کیا۔

اس کے علاوہ کشکول نامی عربی نیوز ویب سائٹ پر نوجوان پائلٹ کی تصویر کے ساتھ شائع دس فروری 2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بھی مذکورہ نوجوان کو عراقی پائلٹ بتایا گیا ہے۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ 23 سال بعد مہر سعداللہ محمد نے اپنی والدہ کی خواہش عمرہ کراکر پورا کیا۔ یہاں یہ واضح ہوا کہ تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے گوگل میپ پر “الخالدیہ،الانبار،العصری” کیورڈ سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ عراق کے ایک شہر کا یہ نام ہے۔ اب یہاں یہ واضح ہوا کہ والدہ کی برسوں پُرانی خواہش کو پورا کرکے حج پر لی جانے والے نوجوان پائلٹ کا تعلق کشمیر سے نہیں بلکہ عراق سے ہے۔

عامر رشید نے محض عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ان تصاوئر کو ٹویٹ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ٹوئٹ کو ڈیلیٹ بھی کیا۔ ہم نے عامر رشید سے اس متعلق رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ دراصل ان کے ٹویٹ کرنے کا مقصد تھا کہ اس نوجوان کی یہ دلیل متاثر کن ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے نوجوان کی تصویر بھی ٹویٹ کی تھی۔ لیکن غلطی یہ ہے کہ انہوں نے غلطی سے اس کہانی کو اپنی بناکر پیش کیا، جس کے بعد وہ ٹویٹ ان سے ڈیلیٹ بھی ہوا۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ وائرل تصویر کشمیر کے نوجوان پائلٹ بن کر ماں کو مکہ لےجانے کی نہیں ہے، بلکہ عراقی نوجوان کی ہے، جسے اب فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: False

Our Sources

Report published by altreeq.com on 03 Oct 2022
Report published by kashkol.com on 10 Feb 2021
Google maps search
Phonic conversation with Aamir Rashid Wani

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular