Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ہمارے واہٹس ایپ پر ایک قاری نے پوسٹر شیئر کیا ہے۔ اس پوسٹر کے حوالے سے یوزر کا دعویٰ ہے کہ بنگالیوں نے اپنی طاقت اور مادری زبان کو کھو دیا ہے۔ یوزر کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ مغربی بنگال میں اردو کو مادری زبان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس پوسٹر کو کولکاتا پولس نے لگایا ہے۔ پوسٹر میں انگلش اور اردو میں”بغیر ہیلمٹ کے بائک نہ چلائیں، دو سے زائد سواری نہ کریں، پکڑے جانے پر سخت کاروائی ہوگی۔ کولکاتا پولس” لکھا ہوا ہے۔

مذکورہ پوسٹر کو بی جے پی لیڈر اگنی مترا پول نے بھی شیئر کیا ہے اور کیپشن میں لکھا ہے کہ مغربی بنگال میں اردو کو بھی برابر اہمیت دی گئی ہے مگر بنگلا زبان کو پوری طرح نظرانداز کر دیا گیا۔ کیا ہم بنگال میں نہیں ہیں جو ٹیگور، بیبھوتی بوشن اور بنکم چندر کی زمین ہے؟
مغربی بنگال میں اردو زبان سے متعلق وائرل پوسٹر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے پوسٹر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جب ہمیں وائرل پوسٹر کے ساتھ کئے گئے دعوے والا ٹویٹ اور فیس بک پوسٹ ملے، جسے سال 2018 میں بھی خوب شیئر کیا گیا تھا۔ درج ذیل میں آپ پرانے پوسٹ دیکھ سکتے ہیں۔
پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں مغربی بنگال میں اردو زبان سے متعلق بی جے پی کے قدآور لیڈر کیلاش وجے ورگیے کا وائرل پوسٹر والا ٹویٹ ملا۔ جس میں مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی پر طنز کستے ہوئے لکھا ہے کہ بنگال کی دیدی کا کہنا ہے کہ بنگال میں رہنا ہے تو بنگلا بولنا پڑے گا، پر یہ بتاؤ،بورڈ پر انگلش کے ساتھ یہ کونسی بنگالی لکھی ہے؟”
پھر ہم نے کولکاتا پولس کے ٹویٹر ہینڈل کو کھنگالنا شروع کیا۔ جہاں ہمیں گرگا چٹرجی کا 10 جون 2018 کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس کے جواب میں کولکاتا پولس نے کئی بنگلا زبان والے پوسٹر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ”بنگلا زبان کو نظرانداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم شہر میں بڑے پیمانے پر بنگلا سائن بورڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ ساتھ ہی بنگال کی پرانی روایات اور وہاں کے باشندوں کو مدنظر رکھتے ہوئے باقی زبانوں میں بھی سائن بورڈ لگائے جاتے ہیں”۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں ڈبلیو بی جے اے ڈاٹ این آئی سی ڈاٹ ان پر ویسٹ بنگال 1961 ایکٹ کا پی ڈی ایف ملا۔ جس کے مطابق مغربی بنگال کی سرکاری زبان بنگالی ہے۔ ویسٹ بنگال ڈاٹ پی ایس نوٹس ڈاٹ کام سے پتاچلا کہ مغربی بنگال کی سرکاری زبان بنگلہ ہی ہے۔ لیکن بنگال کے اسکولوں میں بنگالی یا انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہیں۔ تاہم کچھ علاقوں میں ہندی اور اردو میں بھی تعلیم دی جاتی ہے۔ انڈیا ٹوے کے مطابق مغربی بنگال کی چھ سرکاری زبانوں میں سے ایک اردو بھی ہے۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ اردو سائن بورڈ والا اسکرین شارٹ 4 سال پرانا ہے۔ کولکاتا پولس نے اس پوسٹر کے جواب میں لکھا تھا کہ بنگلا زبان کو نظر انداز کرنا ناممکن ہے۔ کولکاتا پولس نے مزید لکھا تھا کہ بنگال کی پرانی روایات اور وہاں کے باشندوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بقیہ زبانوں میں بھی سائن بورڈ لگا تے ہیں۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
October 8, 2025
Mohammed Zakariya
October 7, 2025
Mohammed Zakariya
October 6, 2025