منگل, نومبر 19, 2024
منگل, نومبر 19, 2024

HomeFact CheckCrimeدہلی فساد کے تعلق سے مدھوکشور نے بنگلہ دیش کا ویڈیو کیا...

دہلی فساد کے تعلق سے مدھوکشور نے بنگلہ دیش کا ویڈیو کیا شیئر!کیا سچ ہے؟پڑھیئے ہماری تحقیۡق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

مدھو کشور نامی ٹویٹر ہینڈل سے پینتالیس سکینڈ کا ایک ویڈیو شیئر کیا گیا ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وائرل ویڈیو دہلی فساد سے متعلق ہے۔ کشور نے لکھا ہے کہ شکر ہے پورے شہر میں ہر دوسرے شخص کے ہاتھ میں موبائل فون کا کیمرا ہے۔جس سے اب واضح ہو جائے گا کہ تشدد کیسے شروع ہوا تھا اور اس کے پیچھے کی وجہ کیا ہے۔کشور کے ٹویٹر کو ہزاروں افراد نے لائک شیئر کیا ہے۔

تصدیق

وائرل ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ہم نے ابتدائی تحقیق شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کو ٹویٹر پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں مختلف دعوے کے ساتھ کافی تعداد میں وائرل ویڈیو ملے۔جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ “اگراب بھی کسی کو شک ہے کہ فساد کس نے بھڑکایا تو اس ویڈیو کو دیکھ کر آپ کا شک دور ہوجائے گا”آگے پی ایم مودی ، دہلی پولس اور کپل مشرا کو ٹیگ کرکے لکھا ہے کہ ان سب پر سخت کاروائی ہونی چاہیئے۔اس ویڈیو کو آئی ایم ہیمنت نامی ٹویٹر ہینڈل سے بھی شیئر کیا گیا ہے۔جس  کے فالوور چودہ ہزار سے زائد ہیں۔

 

 

ہماری تحقیق

وائرل ویڈیو کے حوالے سے ٹویٹر پر کئے گئے دعوے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہم نے تفصیلی جانچ شروع کی۔پھر ہم نے انوڈ کا سہارا لیا اور کچھ کیفریم کی مدد سے ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں کچھ بھی نہیں ملا۔تب ہم نے ین ڈیکس کی مدد لی۔اس دوران ہمیں یوٹیوب پر بارہ جنوری دوہزار انیس کا ایک ویڈیو ہوبہو سا ملا۔جس کے کیپشن میں لکھا ہوا ہے کہ بنگلہ دیش میں مسلمان ہندو کے ساز و سامان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔لیکن اس ویڈیو میں تقریباً سبھی لوگ ٹوپی اور کرتا پاجامہ،لنگی میں نظر آرہے ہیں۔

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو انڈیا کا نہیں ہے بلکہ بنگلہ دیش کا ہے۔لیکن اوپر ملی جانکاری معتبر نہیں تھی۔اس لئے ہم نے دیگر کیورڈ سرچ کئے۔جہاں ہمیں ایک اور ویڈیودودسمبر دوہزار اٹھارہ کا ملا۔جس میں بنگلہ زبان میں کچھ الفاظ لکھے تھے۔جس کا ترجمہ ہم نے اپنی ساتھی سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں عالمی اجتماع کے دوران ہنگامہ ہوا تھا۔اسی کا یہ ویڈیوہے۔

تحقیقات کے دوران ملی جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو بنگلہ دیش میں تبلیغی اجتماع کے دوران ہوئے جھڑپ کا ہے۔لیکن ہمیں اس جانکاری سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں دی ڈیلی اسٹار کے آفیشیل یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔جس کے مطابق بنگلہ دیش میں بشواں تبلیغی اجتماع کے دوران آپس میں دوکروپوں کے بیچ جھڑپ ہوئی۔جس میں ایک شخص کی موت ہوگئ تھی۔جبکہ دوسو افراد زخمی ہوئے تھے۔اس کے علاوہ بی بی سی بنگلہ کے یوٹیوب چینل پر بھی وائرل ویڈیو والی خبر ملی۔جس میں بھی وہی لکھا ہے کہ بشوا میں انتظامیہ کے درمیان آپسی جھڑپ ہوئی تھی۔جس کے بعددیکھتے ہی دیکھتے یہ اس جھڑپ نے خوفناک شکل لے لی۔بتایا جارہا ہے کہ اس واقعے کے بعد تبلیغی جماعت پر ایک دھبہ سا لگ گیا ہے۔

 

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو دہلی فساد کا نہیں ہے بلکہ بنگلہ دیش تبلیغی اجتماع کا ہے۔جہاں دو انتظامیہ کے درمیان آپسی جھڑپ ہوئی تھی۔جس کے بعد اس معاملے نے تشدد کی شکل لے لی تھی۔

 

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

ین ڈیکس سرچ

یوٹیوب سرچ

ٹویٹر ایڈوانس سرچ

نتائج:جھوٹا دعویٰ(گمراہ کن)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular