اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا اسمرتی ایرانی کے دورے کی وجہ سے سعودی شہری...

Fact Check: کیا اسمرتی ایرانی کے دورے کی وجہ سے سعودی شہری حکام کی جانب سے مدینہ منورہ کی گلیوں کو صاف کیا گیا؟ فرضی دعویٰ وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Kushel HM is a mechanical engineer-turned-journalist, who loves all things football, tennis and films. He was with the news desk at the Hindustan Times, Mumbai, before joining Newschecker.

Claim
بھارتی یونین اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی کی قیادت میں ایک “غیر مسلم” وفد کے دورے کی وجہ سے مدینہ میونسپلٹی کی جانب سے مسجد نبویؐ کے نزدیک مدینہ منورہ کی گلیوں کو صاف کیا گیا۔

Fact
عرب فیکٹ چیکرس اور حرمین شریفین کے خبر رساں ادارے نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میونسپلٹی، مسجد کے اندر اور اردگرد کے علاقے کو معمول کے مطابق صاف کرتی ہے۔

مستند سوشل میڈیا ہینڈلس سمیت متعدد سوشل میڈیا صارفین ایک ویڈیو ہندی اور انگلش کیپشن کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کی مدینہ میونسپلٹی مسجدِ نبویؐ کی ارد گرد کی گلیوں کو صاف کر رہی ہے کیونکہ کچھ دن پہلے بھارتی یونین اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی کی قیادت میں ایک غیر مسلم وفد نے یہاں کا دورہ کیا تھا۔

اسمرتی ایرانی کے دورے کی وجہ سے مدینہ منورہ کی کی گلیوں کو صاف نہیں کیا گیا۔
بشکریہ: ایکس @TheMuslim786

اسمرتی ایرانی کے دورے سے سوشل میڈیا پر غصہ

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے 7 جنوری کو سعودی وزیر حج و عمرہ توفیق بن فوزان الربیعہ کے ساتھ دو طرفہ حج معاہدہ 2024 پر دستخط کرنے کے بعد مدینے کا ‘تاریخی دورہ‘ کیا۔ جس سے بھارت کو اس سال حج کے لئے 175,025 عازمین کا کوٹہ دیا گیا ہے۔ ان کے اسی دورے سے سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی، جہاں صارفین سوال کر رہے ہیں کہ کیا غیر مسلموں کو مدینے میں داخلے کی اجازت ہے؟

اس حوالے سے 10 جنوری 2024 کو روزنامہ سیاست کی ایک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ “اگرچہ کچھ نیٹیزین بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ غیر مسلموں کو مدینہ جانے کی اجازت ہے۔ یہ پابندی صرف مسجد نبوی میں داخلے کے لئے نافذ ہے جہاں مسجد واقع ہے۔ تاہم مکہ مکرمہ میں صرف مسلمانوں کو اجازت ہے” ۔

Fact Check/Verification

نیوز چیکر نے سب سے پہلے “اسمرتی ایرانی مدینہ وزٹ کلیننگ” انگریزی کیورڈ سرچ کیا، اس دوران ہمیں ایسی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی، جس میں اسمرتی ایرانی کے دورے کے بعد شہری حکام کی جانب سے مدینہ منورہ کی گلیوں کو صاف کئے جانے کی بات کہی گئی ہو۔

مزید تحقیقات کے لئے ہم نے دونوں مقدس مساجد سے متعلق معلومات فراہم کروانے والے ایک آن لائن نیوز آؤٹ لیٹ حرمین شریفین سے رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ وائرل ہونے والا دعویٰ غلط اور بے بنیاد ہے۔ “ویڈیو میں لگائے گئے الزامات فطری طور پر نسل پرستانہ اور بے بنیاد ہیں اور انہیں مسترد کیا جانا چاہیے۔ مدینہ میونسپلٹی اکثر صورتحال کے لحاظ سے دونوں مقدس مساجد کے باہر کی گلیوں کی صفائی ہفتے میں دو بار کرتی ہے‘‘ ۔

نیوز چیکر نے عرب فیکٹ چیکرز نیٹ ورک (اے ایف سی این) کے منیجر تفتیشی رپورٹر ساجا مرتدا سے بھی رابطہ کیا، جنہوں نے ہمیں مصر میں قائم اخبار میٹر آبزرویٹری کی فیکٹ چیکنگ ٹیم کی دینا ابراہیم سے متعارف کروایا اور ان کی ٹیم نے بھی جانچ میں اس دعوے کو غلط پایا۔ “مدینہ شہر درحقیقت مسجد نبوی کے اندر اور اردگرد باقاعدگی سے صفائی کا کام کرتا ہے۔

مدینہ میونسپلٹی عام طور پر شہر میں فیلڈ کلیننگ راؤنڈز کی تعداد کے ساتھ ساتھ ان سائٹس کی تعداد کے بارے میں بھی ہفتہ وار اعداد و شمار شائع کرتی ہے۔ جنہیں جراثیم سے پاک کیا گیا ہے،” ابراہیم نے ہمارے ساتھ متعدد آن لائن پوسٹس بھی شیئر کیں، جن سے مدینہ منورہ میں کی جانے والی صفائیوں سے متعلق مزید واضح ہوا، جنہیں یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ باقاعدگی سے صفائی کی کاروائیوں کی تصدیق۔ تاہم آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ آیا وائرل ویڈیو اسمرتی ایرانی کے دورے کے بعد کی گئی صفائی کی ہے۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوا کہ اسمرتی ایرانی کے دورے کی وجہ سے سعودی شہری حکام کی جانب سے مدینہ منورہ کی گلیوں کو صاف کئے جانے کا دعویٰ فرضی ہے۔

Result: False

Sources
Conversation with Dina Ibrahim, Akhbharmeter Observatory’s fact-checking team
Conversation with Haramain Sharifain

اس کو نیوز چیکر کے انگلش آرٹیکل سے ترجمہ کیا گیا ہے۔


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Kushel HM is a mechanical engineer-turned-journalist, who loves all things football, tennis and films. He was with the news desk at the Hindustan Times, Mumbai, before joining Newschecker.

Most Popular