Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
میدان عرفات کی ایک تصویر کو حج 2022 سے منسوب کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ترکیہ کی معروف نیوز ویب سائٹ انادولو ایجنسی کے مطابق سال 2022 میں تقریبا دنیا بھر کے ایک ملین مسلمانوں نے اپنا حج مکمل کیا۔ سعودی حکومت نے 2020 اور 2021 میں کرونا کی وجہ سے حج پر آنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس سال سعودی حکومت نے 65 سال سے کم عمر کے لوگوں کو حج پر آنے کی اجازت دی تھی۔ اسی کے پیش نظر عرفات کی ایک تصویر کو سال 2022 میں جمع ہوئے حجاج سے منسوب کرکے فیس بکا ور ٹویٹر پر شیئر کیا جا رہا ہے۔
تصویر کے ساتھ کیپشن میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ “میدان عرفات جبل رحمت کے خوبصورت مناظر، تمام مسلمانوں کو حج مبارک ہو۔ اللہ تعالی مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو حج کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔ آمین، حج 2022″۔
Fact Check/Verification
میدان عرفات کی وائرل تصویر کو ہم نے سب سے پہلے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ہوبہو وائرل تصویر دیگر ویب سائٹس پر ملی۔ جسے 2022 سے پہلے بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔ نورمحمد ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر 29 ستمبر 2015 کو شائع وہی تصویر ملی جسے سوشل میڈیا پر ان دنوں حج 2022 اور میدان عرفات (جبل رحمت) کے خوبصورت مناظر بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کی نائب ترجمان حنان الاحمدی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے بھی شیئر شدہ 2016 کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں انہوں نے دیگر تصاویر کے ساتھ میدان عرفات کی وہی تصویر شیئر کی ہیں جو سوشل میڈِیا پر وائرل ہے۔
مذکورہ میں ملی تصویر سے پتا چلا کہ میدان عرفات کی وائرل تصویر پرانی ہے۔ اس حوالے سے ہم نے ٹویٹر پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں 4 اکتوبر 2014 کو شیئر شدہ ہوبہو تصویر ملی۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ پرانی تصویر کو سال 2022 کے حجاج کی تصویر بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں 81 ملزموں کو دی گئی سزائے موت کے بعد نماز جنازہ کا نہیں ہے یہ منظر
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات سے پتا چلا کہ میدان عرفات کی یہ تصویر سال 2022 میں جمع ہوئے حجاج کی نہیں ہے، بلکہ یہ تصویر سال 2014 سے انٹر نیٹ پر موجود ہے۔
Result: Partly False
Our Souces
Image Published on nurmuhammad.com/ 29 Sep 2015
Twitter post by @hananalahmadi on 13 Sep 2016
Twitter post by @almarwataina on 04 Oct 2014
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.