ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkسعودی عرب میں 81 ملزموں کو دی گئی سزائے موت کے بعد...

سعودی عرب میں 81 ملزموں کو دی گئی سزائے موت کے بعد نماز جنازہ کا نہیں ہے یہ منظر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر 30 سیکینڈ کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ جس سے متعلق صارف کا دعویٰ ہے کہ 12 مارچ 2022 کو سعودی عرب میں 81 ملزموں کو دی گئی پھانسی کے بعد ان کے نماز جنازہ میں شریک ہوئے مجمع کی یہ ویڈیو ہے۔ فیس بک اور ٹویٹر صارفین اس ویڈیو کو مختلف دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔

ٹویٹر پر ایک صارف نے اس ویڈیو کو “سعودی عرب کے قطیف میں 81 لوگوں کی نماز جنازہ کا منظر بتاکر شیئر کیا ہے”۔

سعودی عرب میں 81 ملزموں کو دی گئی سزائے موت کے بعد نماز جنازہ کا نہیں ہے یہ منظر
Courtesy:Twitter@HaideryMuhammed

نماز جنازہ والی ویڈیو کے کیپشن میں ایک دوسرے ٹویٹر صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “سعودی عرب کی جلاد حکمرانوں نے شیعت کو دبانے کے لئے 81 مؤمنین کو پھانسی دے دی، لیکن جنازے کے اجتماع نے سعودی حکام کی نیندیں حرام کر دی ہیں”۔

Courtesy:Twitter@simowabaj

فیس بک پر مذکورہ وائرل ویڈیو کے کیپشن میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی جلاد حکمرانوں نے شیعت کو دبانے کے لیے 41 مؤمنین کو پھانسی دے دی، لیکن جنازے کے اجتماع نے سعودی حکام کی نیندیں حرام کر دیں، سلام یا حسین علیہ السلام۔ اسی طرح کچھ صارفین 81 افراد تو کچھ نے80 افراد کے نماز جنازہ کا بتاکر ویڈیو شیئر کیا ہے۔

مذکورہ دعوے کے ساتھ نماز جنازہ کی ویڈیو یوٹیوب پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔

Fact Check/Verification

کیا سعودی عرب میں 81 ملزموں کو سزائے موت دی گئی ہے؟ اس دعوے سے متعلق جب ہم نے کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں نیوز ویب سائٹ رائٹرز پر شائع 13 مارچ 2022 کی رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق 12 مارچ بروز سنیچر کو ایک ساتھ 81 افراد کو “گمراہ کن عقائد اور دہشت گردی” کے الزامات میں سزائے موت دے دی گئی۔ جن میں 37 افراد سعودی 7 یمن اور ایک شامی سمیت دیگر ملزمین شامل تھے۔

یونائیٹیڈ نیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق جن 81 افراد کو سعودی عرب میں سزائے موت دی گئی ہے ان میں 41 افراد کا تعلق شیعہ طبقے سے تھا۔

پھر ہم نے وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے چند فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔ تب ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 8 اور 9 نومبر 2014 کو اپلوڈ شدہ علی شواہین و عدسة المنصورة نامی یوٹیوب چینل پر ہوبہو وائرل ویڈیو ملا۔ یوٹیوب چینل علی شواہین کے مطابق یہ ویڈیو “الدلوہ کے شہداء کے جنازے کا ہے”۔وہیں عدسة المنصورة یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کو الدلوہ میں 13 محرم 1437 ہجری میں پیش آئے شہداء الاحساء کے جنازے کا بتایا گیا ہے۔

Courtesy:Youtube/عدسة المنصورة

اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے ہم نے “سعودی عرب کے دلوہ شہداء” گوگل کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے کیفریم کے ساتھ حسن نیوز نامی ویب سائٹ پر شائع 7 نومبر 2014 کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں اس منظر کو الدلوہ دہشت گرد حملے میں شہید ہوئے لوگوں کے نماز جنازہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی شرکت کا بتایا گیا گیا ہے۔

Courtesy:HasanNews

اس سے متعلق جب ہم نے انگلش کیورڈ سر چ کیا تو ہمیں دی وال اسٹریٹ اور دی نیو عربیو عرب پر شائع 2014 کی رپورٹس ملیں، جہاں ہمیں پتا چلا کہ الدلوہ سعودی عرب کا ایک صوبہ ہے، جہاں دہشت گرد حملے میں ہلاک ہوئے لوگوں کے نماز جنازہ کا یہ ویڈیو ہے، اس حادثے میں 2 پولس اہلکار سمیت 8 شیعہ مسلم کی موت ہوئی تھی۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو حالیہ سعودی عرب میں 81 ملزموں کو دی گئی سزائے موت کے بعد ان کے نماز جنازہ کی نہیں ہے۔ بلکہ یہ ویڈیو 8 سال پرانی ہے اور دہشت گرد حملے میں شہید ہوئے شیعہ مرحومین کے نماز جنازہ کی ہے۔

Result: False Context / False

Our Sources

Media Report Published by Reuters on 13/03/2022
Media Report Published by INews.co.uk on 16/03/2022
Video Uploaded on YouTube channel ali Shwaiheen/ 9 Nov 2014
Video Uploaded on YouTube channel عدسة المنصورة /Nov 8/2014
Media Report Published by HasanNews on 07/11/2014
Media Report Published by The Wall Street journal on 09/11/2014

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دیئے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular