Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
دعویٰ
سوشل میڈیا پر خاتون کے ہاتھو پٹائی کھا رہا شخص کو بی جے پی لیڈر انل اپادھیا بتایا گیا ہے۔ صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ بی پی لیڈر انل اپادھیا کی اس گھنونی حرکت پر مودی جی کیا کہیں گے۔اس ویڈیو کو اتنا وائرل کرو کہ پورا ہندوستان دیکھ لے۔
ہماری کھوج
وائرل ویڈیو کو کے ساتھ شیئر کئے گئے کیپشن میں جس نام کا ذکر کیا گیا ہے۔اس نام سے ایک بار پھر سوشل میڈیا ایک ویڈیو شیئر کیاجا چکا ہے۔اس بار ویڈیو کسی اور کا ہے اور نام کسی انل اپادھیا کا۔وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو کچھ مرد اور عورتیں بیچ بازار میں برہنہ کر کے مار پیٹ رہی ہیں۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وائرل ویڈیو میں مار کھا رہا شخص بی پی لیڈر انل اپادھیا ہے۔
دعوے کے مطابق ہم نے وائرل ویڈیو کی کھوج شروع کی۔اس دوران ہم نے انوڈ کی مدد لی۔جہاں سے ہم نے کی فریم لے کر گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ارتھ پرکاش نامی ویب سائٹ پر ایک خبر وائرل ویڈیو کے تعلق سے ملی۔جس کے مطابق ہریانہ کے انبالہ شہر میں ایک نوجوان لڑکے نے کو اس لئے عورتوں نے سربازار مارا پیٹا۔کیونکہ وہ لڑکیوں کو چھیڑتا تھا۔
ارتھ پرکاش سے ملی جانکاری سے تسل٘ی نہیں ملی تو ہم نے یوٹیوب پرکچھ کیورڈ کا استعمال کیا۔جہاں ہمیں نیوزایٹین ہریانہ پر وائرل ویڈیو والی خبر ملی۔جس کے مطابق انبالہ میں منچلے شخص کی عورتوں نے سرعام برہنہ کرے مارا پیٹا اور پولس کے حوالے کردیا۔منچلے شخص پر الزام ہے کہ وہ لڑکیوں کے ساتھ گھنونی حرکت کرتا تھا۔اس عورتوں نے اسے مارا پیٹا ہے۔
نیوز چیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں کیا گیا دعویٰ غلط ہے۔وائرل ویڈیو ہریانہ کے انبالہ کا ہے۔ہمارے ریسرچ میں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں مار کھا رہا شخص بی جے پی لیڈر انل اپادھیا نہیں ہے۔بلکہ انبالہ کا ہی رہنے والا پون نامی شخص ہے۔
ٹولس کا استعمال
گوگل کیورڈ سرچ
یوٹیوب سرچ
انوڈ سرچ
نتائج:جھوٹی خبر(غلط دعویٰ)
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.