Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
Claim
گجرات میں رام نومی کے موقع پر ہندو شرپسندوں نے مسلم محلوں میں ہنگامہ کیا، لیکن پولس نے ایک طرفہ کاروائی محض مسلم نوجوانوں پر ہی کی۔
Fact
ویڈیو تقریباً ایک سال پرانی ہے اور حیدرآباد کی ہے، اس کا حالیہ گجرات میں رام نومی کے پیش نظر ہو رہی کاروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
گزشہ دنوں بھارت کی کئی ریاستوں میں رام نومی کے موقع پر نفرت انگیز نعرے لگائے گئے اور تشدد کے کئی واقعات پیش آئے۔ ایک اپریل کو شائع شدہ آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق گجرات، مہاراشٹر، بہار، اترپردیش، ہریانہ، تلنگانہ اور مغربی بنگال کے تقریباً 12 مقامات پر فرقہ وارانہ تصادم پیش آئے تھے۔ ان میں سب سے زیادہ سنبھاجی نگر، وڈودرا، ہاوڑہ، سونی پت، ساسارام اور بہار شریف میں متشدد واقعات پیش ہوئے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولس ملزموں کو تلاش کرکے گرفتار کر رہی ہے۔
اب اسی کے پیش نظر ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اردو اور ہندی کیپشن کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گجرات کے وڈودرا میں رام نومی کے موقع پر ہندو شرپسندوں نے مسلم محلوں میں ہنگامہ کیا اور اس کے بعد پولس اہلکاروں نے مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو اٹھا رہے ہیں۔ ایک ٹویٹر صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “رام نومی کے موقع پر گجرات میں ہندو شرپسندوں نے مسلم محلوں میں اودھم مچایا اور اس کے بعد مسلح پولیس والے مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر مسلم لڑکوں کو مارپیٹ رہے ہیں”۔
Fact check / Verification
گجرات میں رام نومی کے موقع پر ہنگامے کے بعد مسلم نوجوانوں کی گرفتار سے منسوب کرکے شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے انوڈ کی مدد سے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا۔ ان میں سے چند فریمس کو ہم نے گوگل ریورس اور ین ڈیکس سرچ کیا، لیکن کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔ پھر ہم نے وائرل ویڈیو کو غور سے سنا اور دیکھا تو معلوم ہوا کہ ویڈیو میں سنائی پڑ رہی بولی حیدرآبادی زبان سے ملتی جلتی ہے۔
پھر ہم نے کیفریم کے ساتھ “حیدرآباد پولس مسلم بوئیز اریسٹ پروٹیسٹ” انگلش میں کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 26 اگست 2022 کو بی ایج نیوز نام کے فیس بک پیج پر شیئر شدہ ہوبہو ویڈیو ملی۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق حیدرآباد کے شالی بندا علاقے میں پولس اہلکاروں نے ان لوگوں کو رات کے ساڑھے سات سے آٹھ بجے کے قریب گھروں سے گرفتار کیا، جنہوں نے پیغمبر اسلام ﷺ سے متعلق متنازع بیان دینے والے ٹی راجا سنگھ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
پھر ہم نے مذکورہ کیورڈ گوگل پر سرچ کیا تو ہمیں سیاست نیوز اور دی نیوز منٹ پر وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے کیفریم کے ساتھ شائع 25 اگست 2022 کی رپورٹس ملیں۔ رپورٹس میں بھی ان تصاویر کو حیدرآباد کے شالی بندا میں پولس اہلکاروں کی جانب سے مشتبہ مظاہرین پر ہوئے لاٹھی چارج کا بتایا گیا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں روزنامہ سیاست کے آفیشل یوٹیوب چینل پر اپلوڈ شدہ 25 اگست 2022 کی ایک گراؤنڈ رپورٹ ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو جیسے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ویڈیو میں رپورٹر عثمان ہزاری گرفتار نوجوانوں کے اہل خانہ سے بات چیت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گلبرگہ 24 نیوز نام کے یوٹیوب چینل پر بھی ہوبہو وائرل ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔
مذکورہ سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے ہندی کیپشن کے ساتھ وائرل ویڈیو کے پہلے فریم میں نظر آرہے بورڈ میں لکھے الفاظ کو جیو لوکیشن کی مدد سے گوگل میپس پر “شفاف پیکجز ڈرنگنک واٹر” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں اسکرال کرنے پر ہمیں ہوبہو وائرل ویڈیو میں نظر آرہے بورڈ اور گلیاں دیکھنے کو ملیں۔ میپ میں اس گلی کا نام بنچا گلی2 حیدرآباد، تلنگانہ لکھا ہوا ہے۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ گجرات میں رام نومی تشدد معاملے میں مسلمانوں کی ہوئی گرفتاری سے منسوب کرکے شیئر کی گئی ویڈیو پرانی ہے اور حیدرآباد کے شالی بندا کی ہے۔
Result: False
Our Sources
Facebook post bhnews.eng on 26 Aug 2022
Reports published by thenewsminute and Siasat on 25 Aug 2022
Video reports published on Youtube channels of Siasat Daily and Gulbarg 24 News on 25 Aug 2022.
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.