اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkشام میں تازہ حملہ سے جوڑ کر پرانی تصویر وائرل

شام میں تازہ حملہ سے جوڑ کر پرانی تصویر وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

ٹویٹر پر ایک تصویر کو شام میں تازہ حملہ سے منسوب کرکے شیئر کیا جارہا ہے۔ صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “امریکہ کی طرف سے شام میں ایران سے منسلک جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ”۔

شام میں تازہ حملہ سے جوڑ کر پرانی تصویر وائرل
Courtesy:Twitter @aurnewslive

اس تصویر کو خبر نامے اور مور اردو پاک بلاگ اسپاٹ ویب سائٹ پر بھی شام میں تازہ حملہ سے منسوب کرکے شائع کیا گیا ہے۔ جس کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact

ریورس امیج سرچ کے دوران ای این اسکیمبرے اور اودوارےرے ڈاٹ کام نامی ویب سائٹز پر 2017 کو شائع شدہ رپورٹز میں وہی تصویر ملی۔ جسے شام میں تازہ حملہ سے منسوب کرکے شیئر کیا جارہا ہے۔ دونوں رپورٹز میں شام پر امریکی حملے کا ذکر ہے۔ ان رپورٹز سے پتہ چلا کہ تصویر ملک شام کی ہی ہے، لیکن کم از کم 5 برس پرانی ہے۔

نیوز چیکر نے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا تو دی ٹائمس آف اسرائیل کی 15 اکتوبر 2014 کو شائع ایک رپورٹ میں یہی تصویر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق یہ تصویر 13 اکتوبر 2014 کو شام کے عین العرب سے اٹھ رہے دھویں کی ہے۔ جہاں امریکی قیادت والے اتحاد کی طرف سے حملہ کیا گیا تھا۔ بتادوں کہ اس تصویر کا کریڈٹ نیوز ایجنسی اے ایف پی کو دیا گیا ہے۔

Courtesy:The Times of Israel

اس طرح تحقیقات سے واضح ہوا کہ جس وائرل تصویر شام کی ہی ہے، لیکن حال ہی میں شام میں ہونے والے حملہ سے منسوب کرکے شیئر کیا جارہا ہے۔ جبکہ یہ تصویر انٹرنیٹ پر کم از کم گزشتہ 8 برس سے موجود ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources
Media Report Published by en.escambray.cu on 13 April 2017

Media Report Published by The Times of Israel on 15 oct 2014

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular