Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
سوشل میڈیا پر ایک تصویر کو پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ کرشیئر کی جا رہی ہے۔ ٹٖویٹر پر ایک صارف نے فرش پر لگے خون کو دھو رہے لوگوں کی وائرل تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “پشاور کی مسجد پانی کی بجائے مؤمنوں کی خون سے دھو لیا”۔
اس تصویر کو مختلف صارفین نے الگ الگ کیشپن کے ساتھ شیئر کیا۔ جس میں کچھ لوگ مسجد کی فرش پر لگے خون کو صاف کر رہے ہیں۔
فیس بک پر وائرل تصویر حالیہ حالیہ حادثے کا بتا کر شیئر کیا، جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہیں۔
ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے کا بتاکر شیئر کی گئی وائرل تصویر کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر 19 اگست 2011 کی ٹائم ڈاٹ کام اور نیوز یارک ٹائمس کی ویب سائٹ کی لنک فراہم ہوئیں۔جس میں وائرل تصویر کو دکھایا گیا ہے۔
انیس اگست 2011 کو شائع شدہ ٹائم ڈاٹ کام اور نیویارک ٹائمس کی ویب سائٹ پر وائرل تصویر کے ساتھ ملی جانکاری کے مطابق “پشاور کے قبائلی علاقے جمرود میں جمعہ کی نماز کے دوران ہوئے خودکش بم حملہ بعد مسجد کی صفائی مقامی لوگ کر رہے ہیں۔ اس حادثے میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب 500 سے زائد نمازی مسجد میں داخل ہوئے تھے”۔
مذکورہ رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ وائرل تصویر پرانی ہے اور حالیہ پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے خودکش حملے کی نہیں ہے۔ اس حوالے سے ہمیں گوگل کیورڈ سرچ کے دوران وائس آف امریکہ اور ڈی ڈبلیو اردو پر شائع 2011 کی رپورٹس ملیں۔ جس میں قبائلی علاقے جمرود کی مسجد میں جمعہ کے دن ہوئے خود کش بم دھماکے کا ذکر کیا گیا ہے۔ پوری رپورٹ یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھیں۔
نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پشاور کی شیعہ مسجد میں ہوئے دھماکے سے جوڑ شیئر کی گئی تصویر 2011 میں پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر کی ایک مسجد میں ہوئے دھماکے کی ہے، جہاں مقامی لوگوں کی جانب سے فرش پر لگے خوب کے دھبے کی صفائی کے دوران کلک کی گئی تصویر ہے۔ حالیہ پشاور مسجد میں ہوئے خود کش حملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
Our Sources
Report Published by nytimes.com on AUGUST/ 26/ 2011
Image Published by Time.com on AUGUST/ 19/ 2011
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
March 12, 2025
Mohammed Zakariya
February 18, 2025
Mohammed Zakariya
December 17, 2024