اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا یہ وائرل تصویر و ویڈیو قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے...

کیا یہ وائرل تصویر و ویڈیو قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران ہوئی فلسطین کی حمایت کی ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

قطر میں فیفا ورلڈ کپ جاری ہے، سوشل میڈیا صارفین ورلڈ کپ اور فلسطین سے منسوب کرکے کے طرح طرح کے پوسٹ شیئر کر رہے ہیں۔ ان دنوں سوشل نٹورکنگ سائٹس پر ایک تصویر اور ویڈیو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ ایک عمارت کی تصویر جس پر فلسطینی پرچم کے ساتھ ‘غزۃ فی قلوبنا’ لکھا ہوا ہے۔ دعویٰ ہے کہ یہ عمل قطر نے فلسطین کی حمایت میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران کیا ہے۔ جبکہ اسٹیڈیم میں موجود شائقین کی ایک دوسری ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو سے متعلق دعویٰ ہے کہ “فیفا ورلڈ کپ کے دوران فٹبال شائقین نے اسٹیڈیم میں یکجا ہو کر یہودیوں اور اسرائیل کے خلاف فلسطین کے حق میں نعرے لگائے”۔

Claim: 1

تصویر کو ورلڈ کپ اور فلسطین سے منسوب کر کے ایک ٹویٹر صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران ایک بڑی عمارت پر پرچم کے ساتھ جگمگاتا ‘غزة في قلوبنا’ غزہ(فلسطین) ہمارے دلوں میں ہے”۔

یہ تصویر و ویڈیو قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران ہوئی فلسطین کی حمایت کی نہیں ہے۔
Courtesy: Twitter @AsraGhauri

Fact Check/Verification

‘غزہ فی قلوبنا’ والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں9 اور 10 اگست 2022 کو شیئر شدہ ہوبہو تصویر الجزیرہ فلسطین اور دوحہ نیوز کے آفیشل فیس بک پیج پر ملیں۔ جس کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق لوسیل مرینا میں الجابرٹوین ٹاورز کو فلسطینی پرچم اور، “غزہ ہمارے دلوں میں ہے” پیغام کے ساتھ روشن کیا گیا۔ یہاں یہ واضح ہوا کہ وائرل تصویر کا حالیہ قطر فیفا ورلڈ کپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں ترکش نیوز ویب سائٹ انادولو ایجنسی پر مذکورہ تصویر کے ساتھ 9 اگست 2022 کی رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق 8 اگست کی شام میں الجابر ٹاورز کو غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے فلسطین کے پرچم سے روشن کیا گیا تھا۔

بتادوں کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی عوام پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں15 بچوں سمیت 45 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اسی کے پیش نظر قطر کے الجابر ٹاورز پر فلسطینی پرچم اور غزہ ہمارے دلوں میں ہے والی عبارت روشن کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ہمیں کئی میڈیا رپورٹ بھی ملیں۔ جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ فیفا ورلڈ کپ کے دوران شائقین نے فلسطین کی حمایت میں پرچم لہرائے ہیں۔

Courtesy: Anadolu Agency

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ الجابر ٹاورز پر فلسطینی پرچم کی روشنی اور غزہ فی قلوبنا والی عبارت فیفا ورلڈ کپ کے دوران کی نہیں ہے، بلکہ اگست ماہ میں غزہ کی عوام پر اسرائیلی حملے ہوئے تھے، جس کے بعد قطر نے لوسیل الجابر ٹاورز کو فلسطینی پرچم سے روشن کیا تھا اور غزہ فی قلوبنا لکھ کر اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا۔


Claim2

ویڈیو کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے لکھا ہے کہ “بہت اچھا لمحہ، دنیا کی تاریخ میں پہلی بار۔،قطر میں فیفا کے ایک میچ کے دوران پورے سٹیڈیم نے ایک ساتھ مل کر یہودیوں اور اسرائیل کے خلاف فلسطین کے حق میں گانا گایا”۔

یہ تصویر و ویڈیو قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران ہوئی فلسطین کی حمایت کی نہیں ہے۔
Courtesy: FB/kair Ahmad Tahir

Fact Check/Verification

قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران اسٹیڈیم میں اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی حمایت میں گائے جا رہے گانے والے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں عبدل فوٹ ولوگس نام کے یوٹیوب چینل پر 24 ستمبر 2019 کو اپلوڈ شدہ وائرل ویڈیو سے ملتی جلتی ایک ویڈیو ملی۔ جس کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق محمد خامس اسٹیڈیم میں راجا کاسا بلانکا اور ہلال القدس کے درمیان ہو رہے فٹبال میچ کے دوران شائقین نے فلسطین کی حمایت میں گانا گایا تھا۔

Courtesy:YouTube/Abdel foot vlogs

مزید سرچ کے دوران ہمیں الجزیرہ، وطن اور مراکش ورلڈ نیوز پر مذکورہ وائرل ویڈیو سے متعلق 24 اور 25 ستمبر 2019 کی رپورٹس ملیں۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو عرب کلب چیمپئنز کپ (محمد6 عرب چیمپئنز کپ) کے ایک میچ کے دوران اجاوی شائقین کے فلسطین کے حق میں گائے گئے گانے کی ہے۔ یہاں یہ واضح ہو گیا کہ وائرل ویڈیو پرانی ہے اور اس ویڈیو کا قطر فیفا ورلڈ کپ 2022 سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Courtesy:aljazeera.net

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو 2019 کی ہے اور اس ویڈیو کا قطر میں فیفا ورلڈ کپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو مراکش کی ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources

Facebook post by AJA.Palestine on 10 Aug 2022
Facebook post by dohanews on 09 Aug 2022
Report published by Anadolu agency on 08 Aug 2022
YouTube video uploaded by Abdel foot vlogs on 24 Sept 2019
Report published by Moracco world news on 25 Sept 2019
Report published by aljazeera.net on 24 Sept 2019

کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular