جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا بنگلہ دیش میں 10 لاکھ لوگوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے...

کیا بنگلہ دیش میں 10 لاکھ لوگوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف کیا احتجاج؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر لوگوں کی بھیڑ کی دو تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ بنگلہ دیش میں بھارتیہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔اس احتجاج میں مودی کے خلاف ایک ملین لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج کی وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج کی وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

ہسی علی کے فیس بک پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل دعوے کے حوالے سے ڈیٹا کے لیے مذکورہ کیورڈ سرچ کیا تو پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے سات دنوں میں 1,691 یوزرس بحث و مباحثہ کرچکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

کراؤڈ ٹینگل پر ملے ڈیٹا کا اسکرین شارٹ

 وزیراعظم نریندر مودی نے 2015 کے بعد پہلی بار بنگلہ دیش کا دو روزہ دورہ آج یعنی (26مارچ 2021) کو کیا ہے۔ کرونا وباء کے بیچ یہ دورہ دونوں ممالک کے لیے بہتر بتایا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے قومی دن کے پروگرام میں شرکت کے لیے پی ایم مودی کو بلایا گیا ہے۔ وزیر اعظم کا یہ دورہ مہلک وباء کروناوائرس پھیلنے کے بعد کا پہلا غیرملکی دورہ ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کا استقبال بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے جمعہ کی صبح حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر کیا۔ لیکن گذشتہ دنوں پی ایم مودی کے بنگلہ دیش آمد کے خلاف لوگوں نے خوب احتجاج کیا تھا۔ اسی سلسلے میں بیس مارچ کو ایک پوسٹ شیئر کیا گیا تھا۔ جس میں لوگوں کی بھیڑ والی دو تصاویر کو حال کے دنوں کا بتایا گیا ہے۔ یوزر کا دعوی ہے کہ بنگلہ دیش کے ایک ملین لوگ مودی کی آمد کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔جس کی یہ تصویر ہے۔

 وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف بنگلہ دیش میں احتجاج کی تصاویر
وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف بنگلہ دیش میں احتجاج کی تصاویر

Fact Check/Verification

وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے وائرل دعوے کی سچائی جاننے کےلیے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے کیورڈ سرچ کیا کہ کیا واقعی پی ایم مودی کے بنگلہ دیش دورے کے خلاف لوگ احتجاج کررہے ہیں؟ اس دوران ہمیں ڈی ڈبلیو اردو پر شائع 22مارچ 2021 کی ایک خبر ملی۔ رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے ڈھاکہ سمیت کئی شہروں میں لوگوں نے پی ایم مودی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ تصاویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ سچ پر مبنی ہے۔ پھر ہم نے دونوں تصاویر کو ایک ایک کرکے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر دونوں تصاویر کے نتائج مختلف ملے۔ جن میں ایک تصویر 2015 کی اور دوسری 2020 کی بتائی گئی ہے۔ درج ذیل میں دونوں کے اسکرین شارٹ موجود ہیں۔

و

اسکرین پر ملی جانکاری سے واضح ہوچکا کہ دونوں تصاویر پرانی ہیں۔ پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں بی بی سی انگلش اور بزنیس میگا پر شائع 26 اگست 2015 کی خبریں ملیں۔ جس میں پہلی وائرل تصویر تھی۔ رپورٹ کے مطابق گجرات کے احمد آباد میں ہوئے پٹیل سماج کی ریلی میں 3 لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔ دراصل یہ احتجاج پٹیل سماج کو ریزرویشن دلانے کو لے کر کیا گیا تھا۔ جسے پارٹیدار لیڈر ہاردیک پٹیل کی نگرانی میں منعقد کیا گیا تھا۔

Image:1

پھر ہم نے دوسری وائرل تصویر کے حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں ٹائمس آف اسلام آباد اور ساؤتھ ایشین مانیٹر کی نیوز ویب سائٹ پر 12 مارچ 2020 کو شائع وائرل تصویر کے ساتھ ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق پچھلے سال بھی بنگلہ دیش کے ڈھاکہ میں پی ایم مودی کی آمد کو لےکر لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم مودی کے بنگلہ دیش دورے کے خلاف وہاں کے لوگوں نے حالیہ دنوں احتجاج کیا ہے۔ لیکن جن تصاویر کو حال کے دنوں کا بتایا جا رہا ہے۔ ان میں ایک تصویر گجرات کے احمد آباد پٹیل ریلی کی ہے اور دوسری تصویر کم از کم ایک سال پرانی بنگلہ دیش کی ہے۔ پی ایم مودی کے خلاف 10 لاکھ لوگوں کے احتجاج کرنے کا دعویٰ بھی فرضی ہے۔


Result: Misleading 


Our Source


BBC

business

southasianmonitor

TimesofIslamabad

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular