اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkکانپور:جن ادھیکار پارٹی کے صدر پپ٘و یادو نے وکاس دوبے کے نام...

کانپور:جن ادھیکار پارٹی کے صدر پپ٘و یادو نے وکاس دوبے کے نام سے گمراہ کن پوسٹ کیا شیئر!سچ جاننے کے لیے پڑھیے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

ڈھونگی یوگی یوپی کےلیے بن گئے ہیں خطرہ۔یہ جو سی ایم یوگی کو پھول دے رہا ہے۔یہ وہی شخص ہے جس نے آٹھ پولس ملازمین کو سرعام موت کے گھات اتاردیا۔

تصدیق

اترپردیش کے کانپور میں ہسٹری شیٹر کو گرفتار کرنے کے لیے پہنچی پولس پر شرپسندوں نے حملہ کر دیا۔جس میں ڈی ایس پی سمیت 8 پولس اہلکار شہید ہو گئے۔اسی کے پیش نظر آج ایک تصویر سوشل میڈیا پر خوب گردش کررہی ہے۔جس میں ایک شخص یوپی کے سی ایم یوگی کو گلاب کا پھول دے رہا ہے۔اس تصویر کو جن ادھیکار پارٹی کے صدر راجیش رنجن عرف پپویادو نے شیئر کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے کانپور میں آٹھ پولس والے کو موت کی نیند سلادیا۔پپویادو کے ٹویٹ کو ہمارے آرٹیکل لکھنے تک پانچ سو اڑتالیس افراد نے ری ٹویٹ کردیا تھا۔جبکہ سولہ سو لوگ لائیک کر چکے تھے۔اس تصویر کو مختلف زبان میں متعدد افراد نے شیئر کیا ہے۔جس کا آرکائیو لنک درج ذیل ہے۔

پپویادونے کے پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

سیدراشد مدنی نامی فیس بک یوزر نے دوگھنٹے پہلے اس تصویر کو وکاس دوبے بتا کر شیئر کیا ہے۔جس کا آرکائیولنک یہاں دیکھیں۔

سیراج گوہر نامی یوزر نے فیس بک پر مذکورہ تصویر کے علاوہ دیگر کئی تصاویر کو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔جس کا آرکائیو لنک یہاں موجود ہے۔

ہماری تحقیق

وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں فیس بک پر جنتا کی آواز نامی پیج پر وائرل تصاویر ملیں۔جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ جس شخص کو کابپور پولس کا قاتل بتایا جارہا ہے۔وہ در اصل بی جے پی کے لیڈر وکاس دوبے ہیں۔

https://www.facebook.com/permalink.php?id=105720684383640&story_fbid=155032439452464

فیس بک پر ملی جانکاری سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں امراجالا،ستیہ ہندی،للن ٹاپ، بی بی سی اور دی قونٹ کے یوٹیوب چینل پر وکاس دوبے کے حوالے سے خبریں ملیں۔جس میں نظر آرہی تصویر وائرل تصویر سے مختلف تھی۔جسے آپ بھی لنک پر کلک کرے کے دیکھ سکتے ہیں۔نیوزایٹین خبر کے مطابق قاتل وکاس دوبے کا کنیکشن سماجوادی پارٹی سے بھی ہے۔

ان سبھی تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر بی جے پی لیڈر وکاس دوبے کا ہے ناکہ پولس کے قاتل وکاس دوبے کی۔ان سب کے باوجود ہمیں تلسی نہیں ملی تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ڈاکٹر ریچاراجپوت کا ٹویٹ ملا۔جس میں انہوں نےبی جے پی لیڈر وکاس دوبے کا ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔جس میں وکاس دوبے اس دعوے کو سر سے خارج کررہے ہیں۔

اب یہ واضح ہوچکا کہ وائرل تصاویر بی جے پی لیڈر وکاس دوبے کا ہے۔پھر ہم نے بی جے پی لیڈر وکاس دوبے فیس بک پروفائل کھنگالا۔جہاں ہہیں وائر تصاویر کے حوالے سے ایک پوسٹ ملا۔جس میں انہوں نے اسے افواہ بتایا ہے۔اس کے علاوہ ہمیں پنڈت وکاس دوبے نامی پیج پر مذکورہ ویڈیو ملا۔جس میں وکاس دوبے کہ رہے ہیں کچھ شرپند لوگ ہماری تصویر کو قاتل وکاس دوبے سے جوڑ کر شیئر کررہے ہیں ہم نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے جا رہے ہیں۔

https://www.facebook.com/permalink.php?story_fbid=600254644260282&id=100028272547969
https://www.facebook.com/100028272547969/videos/600288384256908

دونوں کی تصاویر درج ذیل میں پیش ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ جاپ پارٹی کے صدر پپویادو نے بی جے پی لیڈروکاس دوبے کی تصویر کو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ اصل ملزم کی تصویر دوسری ہے۔جسے نیوزچیکر نے اپنے فیکٹ چیک میں شامل کیا ہے۔

ٹولس کا استعمال

ریورس امیج سرچ

کیورڈسرچ

فیس بک ایڈوانس سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

نتائج:گمراہ کن

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular