کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کی شدید مخالفت کے باوجود وقف ترمیمی بل 2 اپریل 2025 کو لوک سبھا میں منظور ہوا تھا۔ یوپی کی سماج وادی پارٹی نے بھی وقف بل کی سخت مخالفت کی تھی۔ اسی تناظر میں پولس کے ذریعے وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے پر سماجوادی پارٹی کے کارکنوں پر کی جا رہی لاٹھی جارچ کا بتاکر 49 سیکنڈ کی ایک ویڈیو ایکس اور فیس بک پر وائرل ہو رہی ہے۔
ویڈیو میں یوپی پولس کو ایس پی کارکنوں پر اندھا دھند لاٹھی چارج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں سرخ ٹوپی پہنے ایک شخص سماجوادی پارٹی زندہ باد اور اکھلیش یادو زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے بھی نظر آرہا ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین کا دعویٰ ہے کہ لکھنؤ میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کر رہے ایس پی کارکنوں کو پولس نے مارا پیٹا۔

Fact Check/Verification
وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے پر ایس پی کارکنوں کو پولس کی جانب سے کی گئی پٹائی کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے چند فریموں کو ہم نے گوگل لینس کی مدد سے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں نوبھارت ٹائمز کی 9 دسمبر 2020 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ ملی۔ یہ ویڈیو اس رپورٹ میں موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو دسمبر 2020 کا ہے، جب ایس پی صدر اکھلیش یادو نے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی حمایت میں مارچ کا اعلان کیا تھا۔ اکھلیش یادو جب اس سفر کے آغاز کے لئے اپنے گھر سے نکلے تو پولس نے انہیں روکا تو وہ سڑک پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے، جس کے بعد پولس انہیں چند کارکنوں کے ساتھ ایک گاڑی میں بیٹھا کرلے گئی۔ اکھلیش یادو کی حراست کے بعد ایس پی کارکنوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا۔ اس کے بعد پولس نے سماجوادی پارٹی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کردیا تھا۔ جس کی یہ ویڈیو ہے۔
نوبھارت ٹائمز کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو میں پولس جس شخص کی پٹائی کر رہی ہے اس کا نام محمد یامین خان ہے۔ اس بنیاد پر ہم نے گوگل پر ’سماج وادی پارٹی ورکر یامین خان کی پولس نے کی پٹائی‘ کیورڈ تلاش کیا۔ اس دوران 10 دسمبر 2020 کو اپ لوڈ کیا گیا ایک ویڈیو نیوز یوپی اتراکھنڈ کے یوٹیوب چینل پر ملا۔
ویڈیو کی تفصیل میں ہندی میں لکھا ہے، ترجمہ: “سماج وادی پارٹی کے کارکن یامین خان کو پولس نے پیٹا… پولس کی پٹائی سے زمین پر گرا کارکن یامین خان… پولس کی پٹائی کے بعد بھی وہ اکھلیش زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے…”۔
یہ بھی پڑھیں: وقف ترمیمی بل: اسد الدین اویسی پارلیمنٹ میں رو رہے ہیں؟ نہیں، پرانی ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل
اس واقعے کے بارے میں مزید تفتیش کرنے پر ہمیں اے بی پی نیوز، این ڈی ٹی وی انڈیا اور آج تک کی طرف سے شائع ہونے والی دیگر خبریں موصول ہوئیں۔ ان رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ دسمبر 2020 کا ہے۔
Conclusion
ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ سماجوادی پارٹی کے کارکنوں کو پولس کی جانب سے زدوکوب کئے جانے کی یہ ویڈیو سال 2020 کی ہے، اس ویڈیو کا وقف ترمیمی بل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Sources
Media Report by Navbharat Times.
YouTube Video by NYOOOZ UP- Uttarakhand
( اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمی کیا گیا ہے، جسے روشن ٹھاکر نے لکھا ہے۔)