Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر 21 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کر رہی مسلم خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
ٹویٹر پر ایک صارف نے وائرل ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ڈوب مرنے کا مقام ہے تمام اسلامی ممالک کے لیے بھارت میں ظلم کی انتہا، حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی بہنوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا گیا ہے”۔

کرناٹک میں طلبہ کے حجاب پہننے کو لے کر تنازعہ چھڑا ہوا ہے۔ حجاب کی حمایت میں ملک بھر میں احتجاج اور جلوس نکال رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے مطابق کولکاتا کی عالیہ یونیورسٹی کی طالبات نے حجاب کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ اور جلوس نکالا۔ وہیں دوسری جانب اسی کے پیش نظر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں پولس احتجاج کر رہے مرد و خواتین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے اور انہیں اٹھا کر لے جا رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کر رہی مسلم خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے، لیکن اس پر مسلم ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔





فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ ۔





بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کر رہی مسلم خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ساحل آن لائن ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کے کیفریم سے ملتے جلتے کئی فریم کے ساتھ 15ستمبر 2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق بنگلورو میں این ای پی کے خلاف احتجاج کر رہے طلباء پر پولس نے لاٹھی چارچ کی۔

مذکورہ کیورڈ کو جب ہم نے یوٹیوب پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ساحل آن لائین ٹی وی نیوز اور سی ایف آئی کے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کا ایک نسخہ ملا۔ جس میں صاف طور پر وائرل ویڈیو جیسا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید کیورڈ سرچ دوران ہمیں نیوز18 اردو کے یوٹیوب چینل پر بھی وائرل ویڈیو سے متعلق 15 ستمبر 2021 کی ویڈیو رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ ویڈیو بینگلورو میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے طالبات پر پولس کے کئے گئے لاٹھی چارج کا ہے۔
مذکورہ میڈیا رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم خواتین کی گرفتاری کا نہیں ہے، بلکہ بینگلورو میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے خلاف 2021 میں احتجاج کر رہے طلبا پر پولس کے ذریعے کی گئی لاٹھی چارج کا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں دکن ہیرالڈ اور ٹی وی9 کنڑ پر شائع رپورٹ بھی ملیں، جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا برج خلیفہ پر کرناٹک کی حجابی لڑکی مسکان کی تصویر کی اسکریننگ کی گئی؟
اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم خواتین کی گرفتاری کے نام پر وائرل ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ہے، دراصل یہ ویڈیو 2021 کی ہے اور بنگلورو میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے طالب علموں پر پولس کئے گئے لاٹھی چارج کی ہے۔
Sahil online:https://www.sahilonline.net/photos/bengaluru-police-resort-to-mild-lathi-charge-on-students-protesting-against-nep
YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=BQh4HOoNgj4
News18Urdu:https://www.youtube.com/watch?v=8G6oRB0JTfE
Deccanherald:https://www.deccanherald.com/city/top-bengaluru-stories/police-use-lathi-charge-to-break-up-students-protest-against-nep-1030476.html
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
September 11, 2025
Mohammed Zakariya
September 10, 2025
Mohammed Zakariya
September 8, 2025