جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkحجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کی نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو

حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کی نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر 21 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کر رہی مسلم خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

ٹویٹر پر ایک صارف نے وائرل ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ڈوب مرنے کا مقام ہے تمام اسلامی ممالک کے لیے بھارت میں ظلم کی انتہا، حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی بہنوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا گیا ہے”۔

حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کی نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو
Courtesy:twitter @SK_Tanoli_

کرناٹک میں طلبہ کے حجاب پہننے کو لے کر تنازعہ چھڑا ہوا ہے۔ حجاب کی حمایت میں ملک بھر میں احتجاج اور جلوس نکال رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے مطابق کولکاتا کی عالیہ یونیورسٹی کی طالبات نے حجاب کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ اور جلوس نکالا۔ وہیں دوسری جانب اسی کے پیش نظر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، جس میں پولس احتجاج کر رہے مرد و خواتین پر لاٹھی چارج کر رہی ہے اور انہیں اٹھا کر لے جا رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کر رہی مسلم خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے، لیکن اس پر مسلم ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ ۔

Fact Check/Verification

بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کر رہی مسلم خواتین کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ساحل آن لائن ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو کے کیفریم سے ملتے جلتے کئی فریم کے ساتھ 15ستمبر 2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق بنگلورو میں این ای پی کے خلاف احتجاج کر رہے طلباء پر پولس نے لاٹھی چارچ کی۔

مذکورہ کیورڈ کو جب ہم نے یوٹیوب پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ساحل آن لائین ٹی وی نیوز اور سی ایف آئی کے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو کا ایک نسخہ ملا۔ جس میں صاف طور پر وائرل ویڈیو جیسا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔

Courtesy:YouTube/SahilonlineTvnews

مزید کیورڈ سرچ دوران ہمیں نیوز18 اردو کے یوٹیوب چینل پر بھی وائرل ویڈیو سے متعلق 15 ستمبر 2021 کی ویڈیو رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ ویڈیو بینگلورو میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے طالبات پر پولس کے کئے گئے لاٹھی چارج کا ہے۔

Courtesy:YouTube/News18Urdu

مذکورہ میڈیا رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ وائرل ویڈیو حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم خواتین کی گرفتاری کا نہیں ہے، بلکہ بینگلورو میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے خلاف 2021 میں احتجاج کر رہے طلبا پر پولس کے ذریعے کی گئی لاٹھی چارج کا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں دکن ہیرالڈ اور ٹی وی9 کنڑ پر شائع رپورٹ بھی ملیں، جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا برج خلیفہ پر کرناٹک کی حجابی لڑکی مسکان کی تصویر کی اسکریننگ کی گئی؟

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران مسلم خواتین کی گرفتاری کے نام پر وائرل ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی ہے، دراصل یہ ویڈیو 2021 کی ہے اور بنگلورو میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے طالب علموں پر پولس کئے گئے لاٹھی چارج کی ہے۔


Result: False Context/ False

Our Sources

Sahil online:https://www.sahilonline.net/photos/bengaluru-police-resort-to-mild-lathi-charge-on-students-protesting-against-nep

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=BQh4HOoNgj4

News18Urdu:https://www.youtube.com/watch?v=8G6oRB0JTfE

Deccanherald:https://www.deccanherald.com/city/top-bengaluru-stories/police-use-lathi-charge-to-break-up-students-protest-against-nep-1030476.html


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular